آئرلینڈ-ویسٹ انڈیز مقابلہ بارش کی نذر، ویسٹ انڈیز اگلے مرحلے میں

0 1,056

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء میں بارش نے تیسری بار ایک مقابلے کو متاثر کیا لیکن آئرلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ”مارو یا مر جاؤ“ مقابلہ مکمل طور پر بارش کی نذر ہو گیا اور بہتر رن ریٹ کی بنیاد پر ویسٹ انڈیز اگلے مرحلے یعنی سپر 8 میں پہنچ گیا۔ یوں سپر 8 مرحلے کے پہلے گروپ یعنی گروپ ”ای“ کی ٹیموں کا تعین ہو چکا ہے جہاں انگلستان، نیوزی لینڈ، میزبان سری لنکا اور ویسٹ انڈیز مدمقابل ہوں گے جبکہ دوسرا گروپ یعنی گروپ ”ایف“ حقیقتاً ”گروپ آف ڈیتھ“ بننے والا ہے جہاں آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، بھارت اور پاکستان یا بنگلہ دیش میں سے ایک ٹیم پہنچے گی۔

میچ سے قبل، آئرش اننگز کے ابتدائی لمحات اور پھر اختتام پر ہونے والی تیز بارش سے مقابلہ ممکن نہ رہا (تصویر: AP)
میچ سے قبل، آئرش اننگز کے ابتدائی لمحات اور پھر اختتام پر ہونے والی تیز بارش سے مقابلہ ممکن نہ رہا (تصویر: AP)

بارش، جو اس سے قبل آسٹریلیا-ویسٹ انڈیز کے کولمبو ہی میں ہونے والے معرکے کو متاثر کر چکی تھی، ایک مرتبہ پھر ویسٹ انڈیز کے مقابلے میں واپس آئی اور متعدد بار میچ کو متاثر کرنے کے بعد صرف 19 اوورز تک محدود آئرلینڈ کی اننگز ہی مکمل ہو پائی اور مقابلہ تازہ موسلا دھار بارش کے باعث منسوخ قرار پایا۔ دونوں ٹیموں کو آسٹریلیا کے خلاف مقابلوں میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا لیکن ویسٹ انڈیز کا رن اوسط کیونکہ بہتر تھا اس لیے وہ بغیر کوئی پوائنٹ حاصل کیے بھی سپر 8 میں پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔

تاخیر سے مقابلے کے آغاز کے بعد ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور کرس گیل اور دیگر باؤلرز کی اچھی گیند بازی کی بدولت آئرلینڈ کو 19 اوورز تک محدود کردیا۔ آئرش اننگز میں ولیم پورٹر فیلڈ مسلسل دوسرے مقابلے میں پہلی گیند پر روانہ ہوئے ۔ فیڈل ”کاسترو“ ایڈورڈز کا پہلا ہی گیند خوبصورتی سے اندر کی جانب آیا ہوا یارکر تھا جو پورٹر فیلڈ کی گلی اڑانے کے لیے کافی ثابت ہوا۔ پال اسٹرلنگ نے چند چوکوں کے ذریعے ماحول کو گرمانے کی کوشش ہی کی تھی کہ بارش ”رنگ میں بھنگ“ ڈالنے کے لیے دوبارہ میدان میں لوٹ آئی۔ 5 اوورز کے اختتام پر 33 رنز ایک کھلاڑی آؤٹ کے ساتھ آئرلینڈ کو اننگز کے دوبارہ آغاز کے لیے تقریباً ایک گھنٹے کا انتظار کرنا پڑا۔ تاہم مقابلہ کیونکہ بہت اہم تھا اس لیے صرف ایک اوور منہا کیا گیا۔ یوں یہ میچ 19 اوورز فی اننگز تک محدود ہو گیا۔

بارش کے بعد جیسے ہی مقابلہ شروع ہوا ڈیرن سیمی نے سنیل نرائن کو بلا لیا۔ جنہوں نے پہلی دونوں گیندوں پر ایڈ جوائس کو پریشان کرنے کے بعد تیسری گیند پر انہیں بولڈ کر دیا۔ لیگ سائیڈ سے باہر پڑنے والی گیند کو سوئپ کرنے کی کوشش میں ناکامی لیگ اسٹمپ کنوانے کی صورت میں بھگتنا پڑی۔ جوائس نے 17 رنز بنائے۔ اگلے اوور میں ڈیرن سیمی کی گیند پر پال اسٹرلنگ کو پل شاٹ کھیلنے کی سزا ملی اور وہ مڈوکٹ پر کیچ دے کر پویلین سدھارے۔ صرف چار رنز کے اضافے سے آئرلینڈ کی دو قیمتی وکٹیں گر چکی تھیں۔ اسٹرلنگ نے 19 رنز بنائے۔

بعد ازاں اسکور کو 37 سے 70 تک پہنچانے والی جوڑی نیال اوبرائن اور گیری ولسن کی شراکت ٹوٹی۔ ولسن 22 گیندوں پر 21 رنز بنانے کے بعد کرس گیل کی ایک تیز گیند کو نہ سمجھ پائے اور وکٹوں کے پیچھے کیچ دے بیٹھے۔ ان کو آؤٹ کرنے کے بعد کرس گیل نے دنیا بھر میں اپنے چاہنے والوں کو اپنے نئے رقص سے متعارف کروایا، جس نے نہ صرف شائقین بلکہ ٹیم کے کھلاڑیوں کو بھی محظوظ کیا۔ بعد ازاں گیل نے ان کے ساتھی نیال اوبرائن کو بھی ٹھکانے لگایا۔ اسپن گیند بازی کرتے ہوئے ایسا خوبصورت یارکر بہت کم دیکھا جاتا ہے اور کرس نے یہ نظارہ بھی سب کو دکھایا۔ نیال 21 گیندوں پر 25 رنز بنانے کے بعد اس وقت آؤٹ ہوئے جب دوسرے اینڈ سے ان کے بھائی کیون اوبرائن نے اپنے بازو کھولنے کا آغاز کیا اور گزشتہ اوور کی آخری گیند پر فیڈل ایڈورڈز کو چھکا بھی رسید کیا تھا لیکن اس کے بعد وہ اپنے اسکور میں محض دو رنز کا اضافہ کر پائے اور روی رامپال کی واحد وکٹ بنے۔

آئرلینڈ کی جانب سے ٹرینٹ جانسٹن اور نائل جونز نے حتمی لمحات میں دو چھکے لگا کر اسکور کو زیادہ سے زیادہ آگے بڑھانے کی کوشش کی اور مقررہ 19 اوورز کے اختتام پر 6 وکٹوں پر اس کا اسکور 129 تک پہنچا۔ یوں ویسٹ انڈیز کو اتنے ہی اوورز میں 130 رنز کا ہدف ملا جس کو حاصل کرنے کے لیے اس کے بلے باز میدان میں بھی نہ اتر پائے۔

بالآخر چالیس منٹ کے انتظار کے بعد امپائروں نے میچ کے خاتمے کا اعلان کیا اور یوں ویسٹ انڈیز بغیر کوئی مقابلہ جیتے سپر 8 میں پہنچ گیا۔ بالکل انگلستان کی طرح جس نے ویسٹ انڈیز میں ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں 2010ء کے اگلے مرحلے میں مقام حاصل کیا تھا اور بعد ازاں فائنل میں آسٹریلیا کو ہرا کر چیمپئن بھی بنا۔ اب دیکھتے ہیں کہ کیا ویسٹ انڈیز یہ تاریخ دہرا پاتا ہے؟