ہیجان خیز مقابلہ، نیوزی لینڈ پہلی بار عالمی کپ فائنل میں

4 1,061

جب جیت پکے ہوئے پھل کی طرح گود میں گر رہی تھی تو جنوبی افریقہ نے اسے گرم آلو سمجھا اور ہاتھوں سے گرادیا، اپنے مضبوط ترین شعبے فیلڈنگ کی وجہ سے جنوبی افریقہ کو عالمی کپ 2015ء کے سیمی فائنل میں شکست سے دوچار ہوا جبکہ نیوزی لینڈ نے آخری لمحات میں اپنے اعصاب پر بھرپور قابو رکھا اور آخری اوور میں گرانٹ ایلیٹ کے ایک شاندار چھکے کے ذریعے تاریخ میں پہلی بار فائنل کے لیے نشست پکی کرلی۔

اگر اسے عالمی کپ کی تاریخ کے یادگار ترین مقابلوں میں سے ایک قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا اور آکلینڈ کا ایڈن پارک اس معاملے میں خوش قسمت بھی بہت رہا ہے۔ جب 1992ء کے عالمی کپ کا سیمی فائنل یہاں کھیلا گیا تھا تو پاکستان نے انضمام الحق کی ناقابل یقین اننگز کی بدولت نیوزی لینڈ کو حیران کن شکست دی تھی۔ یہ مقابلہ مدتوں یاد رکھا گیا، بلکہ آج بھی کیا جاتا ہے لیکن آکلینڈ کا قصہ صرف یہیں مکمل نہیں ہوتا۔ رواں عالمی کپ میں جہاں ہمیں یکطرفہ مقابلوں کی بھرمار نظر آئی، ٹورنامنٹ کے دو سنسنی خیز ترین ترین مقابلے اسی میدان پر دیکھنے کو ملے۔ ، ایک نیوزی لینڈ-آسٹریلیا اور دوسرا پاک-جنوبی افریقہ۔ لیکن سیمی فائنل جیسے بڑے مقابلے میں تاریخ ساز معرکہ آرائی نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

جنوبی افریقہ کی بدقسمتی یہ رہی کہ عین اس وقت جب وہ اپنی بلے بازی کے دوران چھایا ہوا تھا، بارش ہوگئی، جس کی وجہ سے مقابلہ 43 اوورز فی اننگز تک محدود کردیا گیا۔ گو کہ اس نے بقیہ 5 اوورز میں بھی 65 رنز بنائے لیکن کپتان ابراہم ڈی ولیئرز کی موجودگی میں، اگر اسے پورے 50 اوورز کھیلنے کا موقع ملتا تو وہ کہیں زیادہ رنز بناتا۔ اس کے باوجود نیوزی لینڈ کے لیے 43 اوورز میں 298 رنز کا ہدف معمولی نہیں تھا، اسے خون جگر کشید کرنا پڑا تب کہیں جاکر معاملہ حق میں پلٹا۔ 36 سالہ گرانٹ ایلیٹ کی زندگی کی یادگار ترین اننگز نے بلیک کیپس کو آخری اوور میں کامیابی سے ہمکنار کیا، جس کے ساتھ نیوزی لینڈ مسرت میں اور جنوبی افریقہ مایوسی میں ڈوب گیا۔

بہرحال، آپ کو بتاتے ہیں مقابلے کا احوال، بالکل آغاز سے کہ جہاں جنوبی افریقہ پر قسمت مہربان دکھائی دیتی تھی۔ اس نے ٹاس جیتا اور پہلے بلے بازی کا من پسند فیصلہ کیا۔ ہاشم آملہ اور کوئنٹن ڈی کوک کو ابتداء ہی میں نئی زندگیاں بھی ملیں لیکن دونوں ان مواقع کا فائدہ نہ اٹھا سکے۔ پہلے ہاشم آملہ ٹرینٹ بولٹ کی گیند کو اپنی ہی وکٹوں پر کھیل بیٹھے اور کچھ ہی دیر بعد کوئنٹن ڈی کوک انہی کی گیند پر ایک آسان کیچ دے کر چلتے بنے۔ ان ابتدائی دھچکوں کے باوجود جنوبی افریقہ سنبھل گیا، فف دو پلیسی کی ذمہ دارانہ اننگز کی بدولت۔ فف نے پہلے ریلی روسو کے ساتھ 83 رنز کی شراکت داری جوڑی۔ گوکہ دونوں نے گیندیں کافی استعمال کیں لیکن ایک بہت بڑے مقابلے میں جنوبی افریقہ کو وکٹیں بچانے کی ضرورت تھی اور یہ فریضہ انہوں نے خوب انجام دیا۔ 26 اوورز میں مجموعے کو 114 رنز تک پہنچایا ہی تھا کہ کوری اینڈرسن کے ہاتھوں روسو کی 39 رنز کی اننگز اپنے اختتام کو پہنچی۔

اب میدان میں اترے کپتان ابراہم ڈی ولیئرز۔ بلاشبہ اس عالمی کپ کے سب سے خطرناک بلے باز لیکن ایک بڑے مقابلے میں ان سے بہت بڑی کارکردگی کی امید تھی۔ انہوں نے فف دو پلیسی کے ساتھ مل کر صرف 73 گیندوں پر 103 رنز کا اضافہ کیا اور پچھلی شراکت داری کی سست روی کا حساب برابر کردیا۔ جنوبی افریقہ مقابلے پر چھایا ہوا تھا جب بارش ہوگئی۔ 38 اوورز میں مجموعہ 216 رنز تھا اور صرف تین وکٹیں گری تھی اور اگلے 12 اوورز میں ہمیں دھواں دار بلے بازی کی توقع تھی لیکن اس سے پہلے ہی زبردست بارش ہوگئی۔ جس کی وجہ سے 7 اوورز کا کھیل ضائع ہوا اور دونوں ٹیموں کی اننگز 43 اوورز تک محدود کردی گئیں۔

جب بارش کے بعد مقابلہ دوبارہ شروع ہوا تو دوسری ہی گیند پر دوپلیسی کی اننگز اختتام کو پہنچی۔ انہوں نے 107 گیندوں پر 82 رنز بنائے اور اننگز کو اگلے گیئر میں ڈالنے کی پہلی کوشش میں ہی وکٹوں کے پیچھے دھر لیے گئے۔ لیکن اُن کا جانا جنوبی افریقہ کے لیے باعثِ رحمت ثابت ہوا کیونکہ ڈیوڈ ملر تازہ دم میدان میں اترے اور آتے ہی حریف گیندبازوں پر پِل پڑے۔ صرف 18 گیندوں پر 49 رنز کی باری نے جنوبی افریقہ کی اننگز کو پر لگا دیے۔ 3 بلند و بالا چھکوں اور 6 چوکوں سے مزین یہ باری 43 ویں اوور میں اختتام کو پہنچی جس کے خاتمے پر جنوبی افریقہ 281 رنز تک پہنچا۔ ڈی ولیئرز 45 گیندوں پر 65 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے کوری اینڈرسن نے 3 وکٹیں حاصل کیں لیکن 6 اوورز میں 72 رنز کی مار کھائی۔ دو وکٹیں ٹرینٹ بولٹ نے حاصل کیں۔

اب اور نیوزی لینڈ کے سامنے 43 اوورز میں 298 رنز کا مشکل ہدف تھا اور اس کو آسان کرنے کے لیے نیوزی لینڈ کو ایک برق رفتار آغاز کی ضرورت تھی تاکہ دباؤ کو کم کیا جائے اور یہ فریضہ انجام دیا ایک مرتبہ پھر کپتان برینڈن میک کولم نے۔ جنہوں نے صرف 26 گیندوں پر 59 رنزکی جارحانہ اننگز کھیلی اور محض 6 اوورز میں مجموعے کو 71رنز تک پہنچا دیا بدقسمتی سے میک کولم آؤٹ ہوگئے ورنہ جنوبی افریقہ پاور پلے میں ہی مقابلے کی دوڑ سے باہر ہوجاتا۔ جنوبی افریقہ کے لیے خاص بات یہ تھی کہ مورنے مورکل نے کین ولیم سن کی وکٹ بھی جلد حاصل کرلی اور جو کسر باقی رہ گئی تھی وہ روس ٹیلر کی غلطی کی وجہ سے مارٹن گپٹل کے رن آؤٹ نے پوری کردی۔ گزشتہ مقابلے میں ڈبل سنچری بنانے والے گپٹل صرف 34 رنز بنانے کے بعد میدان سے واپس آئے۔ 22 ویں اوور تک پہنچتے پہنچتے نیوزی لینڈ کی چوتھی وکٹ بھی گرگئی جب ٹیلر محض 30 رنز پر آؤٹ ہوئے۔

اب جتنے رنز بنے تھے، اتنے ہی رنز باقی تھے، یعنی 149، اور کھیل آل راؤنڈرز کے ہاتھ میں تھا۔ گرانٹ ایلیٹ اور کوری اینڈرسن، جن کو شاید جنوبی افریقہ خاطر میں نہ لا رہا ہو لیکن آج دونوں نے ثابت کردیا کہ وہ کس پائے کے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے ایک انتہائی مشکل مرحلے پر 103 رنز کی فاتحانہ رفاقت جوڑی اور نیوزی لینڈ کو جیت کے دروازے تک پہنچا دیا۔ اگر جنوبی افریقہ کوری اینڈرسن اور لیوک رونکی کی پے در پے وکٹیں حاصل نہ کرلیتا تو شاید معاملہ آخری اوور تک جاتا ہی نہیں لیکن ان دونوں کے آؤٹ ہونے سے کہانی میں اک نیا موڑ آیا۔ اینڈرسن 57 گیندوں پر 58 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے اور گیندبازی میں بہت زیادہ رنز دینے کا کافی حدتک ازالہ کیا البتہ بڑا دھچکا اس وقت پہنچا جب رونکی آؤٹ ہوگئے۔ اب گرانٹ ایلیٹ تو بہت عمدگی سے کھیل رہے تھے لیکن آخری پانچ اوورز میں 46 رنز بنانے کے لیے کچھ خاص کر دکھانے کی ضرورت تھی۔ کسی نہ کسی طرح معاملہ آخری اوور تک لے آئے جہاں ڈیل اسٹین کے سامنے نیوزی لینڈ کو 12 رنز کی ضرورت تھی۔

پہلی دو گیندوں پر صرف دو رنز بننے کے بعد میدان میں جوش و خروش کافی حدتک کم ہو گیا تھا کیونکہ اسٹین کے خلاف 4 گیندوں پر 10 رنز بنانا بڑا مشکل کام تھا۔ یہاں قسمت نے یاوری کی۔ آف اسٹمپ سے باہر پھینکی گئی یارکر کو ڈینیل ویٹوری نے تھرڈ مین کے قریب سے چوکے کے لیے روانہ کردیا اور اگلی ہی گیند پر وکٹ کیپر کی ایک اور نااہلی کی وجہ سے بائے کا رن لے کر اسٹرائیک ایلیٹ کو سپرد کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ اب دو گیندوں پر پانچ رنز تھے اور ساری ذمہ داری ایلیٹ کے کاندھوں پر۔ یہاں اسٹین نے زندگی کی سب سے بڑی غلطی کی، شاید اتنی ہی بڑی جتنی 1999ء کے عالمی کپ سیمی فائنل میں ایلن ڈونلڈ نے کی تھی، ایک لینتھ-بال پھینکی جسے ایلیٹ نے گھما کر لانگ آن سے باہر تماشائیوں میں پھینک دیا۔ 45 ہزار سے زائد تماشائیوں کے لیے یہ ایک جادوئی لمحہ تھا، جو شاید عمر بھر انہیں نہ بھولے۔

ایک طرف خوشی سے مسرور دل تھے تو دوسری جانب جنوبی افریقہ کے کھلاڑی انتہائی مایوس دکھائی دے رہے تھے۔ مورنے مورکل تو آنسوؤں کے ساتھ روتے دکھائی دیے جبکہ کپتان ابراہم ڈی ولیئرز سمیت باقی تمام کھلاڑی بہت دل گرفتہ تھے۔

گرانٹ ایلیٹ نے 73 گیندوں پر 4 چھکوں اور 7 چوکوں کی مدد سے 84 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی اور اپنے مقام پیدائش یعنی جنوبی افریقہ ہی کو عالمی کپ سے باہر کردیا۔ ایلیٹ کی یہ اننگز خوش قسمتی سے خالی نہیں تھی، انہیں آخری لمحات میں کئی مواقع ملے۔ ایک تو 42 ویں اوور کی آخری گیند پر ان کا آسان کیچ فرحان بہاردین اور ژاں-پال دومنی کی باہمی ٹکر کی وجہ سے ضائع ہوا اور اس کے علاوہ انہیں رن آؤٹ کرنے کے کم از کم دو مواقع بھی گنوائے گئے۔

بہرحال، جنوبی افریقہ عالمی کپ کی دوڑ سے باہر ہوگیا۔ ہوسکتا ہے چند لوگوں کی نظروں میں "چوکرز" کا داغ مزید گہرا ہوگیا ہو لیکن انہوں نے جس جواں مردی کے ساتھ آج مقابلہ کیا، اس پر انہیں داد نہ دینا زیادتی ہوگی اور ساتھ ہی نیوزی لینڈ نے جس کمال مہارت کے ساتھ ایک ناقابل یقین فتح حاصل کی، اس کا انعام فائنل سے کم کچھ ہونا بھی نہیں چاہیے تھا۔

اب ناقابل شکست نیوزی لینڈ 29 مارچ کو ملبورن میں عالمی کپ فائنل میں اس ٹیم سے مقابلہ کرے گا جو 26 مارچ کو سڈنی میں کامیاب ہوگی۔ دوسرا سیمی فائنل دفاعی چیمپئن بھارت اور میزبان آسٹریلیا کے درمیان کھیلا جائے گا۔

نیوزی لینڈ بمقابلہ جنوبی افریقہ

عالمی کپ 2015ء - پہلا سیمی فائنل

بتاریخ: 24 مارچ 2015ء

بمقام: ایڈن پارک، آکلینڈ، نیوزی لینڈ

نتیجہ: نیوزی لینڈ 4 وکٹوں سے جیت گیا

میچ کے بہترین کھلاڑی: گرانٹ ایلیٹ

جنوبی افریقہ رنز گیندیں چوکے چھکے اسٹرائیک ریٹ
ہاشم آملہ بولڈ بولٹ 10 14 2 0 71.43
کوئنٹن ڈی کوک کیچ ساؤتھی بولڈ بولٹ 14 17 2 0 82.35
فف دو پلیسی کیچ رونکی بولڈ اینڈرسن 82 107 7 1 76.64
ریلی روسو کیچ گپٹل بولڈ اینڈرسن 39 53 2 1 73.58
ابراہم ڈی ولیئرز ناٹ آؤٹ 65 45 8 1 144.44
ڈیوڈ ملر کیچ رونکی بولڈ اینڈرسن 49 18 6 3 272.22
ژاں-پال دومنی ناٹ آؤٹ 8 4 1 0 200.0
فاضل رنز ب 1، و 13 14
کل رنز 43 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 281
گیندبازی (نیوزی لینڈ) اوورز میڈنز رنز وکٹیں نو-بالز وائیڈز اکانمی ریٹ
ٹم ساؤتھی 9.0 1 55 0 0 1 6.11
ٹرینٹ بولٹ 9.0 0 53 2 0 0 5.88
میٹ ہنری 8.0 2 40 0 0 1 5.0
ڈینیل ویٹوری 9.0 0 46 0 0 2 5.11
کین ولیم سن 1.0 0 5 0 0 0 5.0
گرانٹ ایلیٹ 1.0 0 9 0 0 0 9.0
کوری اینڈرسن 6.0 0 72 3 0 5 12.0
نیوزی لینڈ (ہدف: 298 رنز، 43 اوورز میں) رنز گیندیں چوکے چھکے اسٹرائیک ریٹ
مارٹن گپٹل رن آؤٹ (طاہر) 34 38 3 1 89.47
برینڈن میک کولم کیچ اسٹین بولڈ مورکل 59 26 8 4 226.92
کین ولیم سن بولڈ مورکل 6 11 1 0 54.55
روس ٹیلر کیچ ڈی کوک بولڈ دومنی 30 39 4 0 76.92
گرانٹ ایلیٹ ناٹ آؤٹ 84 73 7 3 115.07
کوری اینڈرسن کیچ دوپلیسی بولڈ مورکل 58 57 6 2 101.75
لیوک رونکی کیچ روسو بولڈ اسٹین 8 7 1 0 114.29
ڈینیل ویٹوری ناٹ آؤٹ 7 6 1 0 116.67
فاضل رنز ب 6، ل ب 2، و 5 13
کل رنز 42.5 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 299
گیندبازی (جنوبی افریقہ) اوورز میڈنز رنز وکٹیں نو-بالز وائیڈز اکانمی ریٹ
ڈیل اسٹین 8.5 0 76 1 0 1 8.6
ویرنن فلینڈر 8.0 0 52 0 0 0 6.5
مورنے مورکل 9.0 0 59 3 0 1 6.55
عمران طاہر 9.0 1 40 0 0 1 4.44
ژاں-پال دومنی 5.0 0 43 1 0 2 8.6
ابراہم ڈی ولیئرز 3.0 0 21 0 0 0 7.0