دلشان کی آل راؤنڈ کارکردگی، سری لنکا کوارٹر فائنل میں

2 1,039

تلکارتنے دلشان نے ایک یادگار آل راؤنڈ کارکردگی کا مظاہرہ کر کے سری لنکا کو عالمی کپ 2011ء کے کوارٹر فائنل میں پہنچا دیا۔ ان کی 144 رنز کی شاندار اننگ اور محض 4 رنز دے کر 4 وکٹوں کا حصول زمبابوے کو 139 رنز سے زیر کرنے کے لیے کافی تھا۔

زمبابوے نے ڈے اینڈ نائٹ میچ میں دوسری اننگ میں اوس پڑنے کے باعث بلے بازی کو ملنے والے فائدے اور باؤلنگ کی مشکلات کو مدنظر رکھا اور ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ سری لنکن اوپنرز اوپل تھارنگا اور تلکارتنے دلشان کی ریکارڈ ساز شراکت نے زمبابوے کے اس فیصلے کو غلط ثابت کر دیا۔

دونوں اوپنرز نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 45 اوورز میں 282 رنز جوڑ کر پاکستان کے سعید انور اور وجاہت اللہ واسطی کا نیوزی لینڈ کے خلاف 1999ء میں قائم کردہ 184 رنز کی شراکت کا ریکارڈ توڑا۔

سنچری کے بعد دلشان کا فاتحانہ انداز (گیٹی امیجز)

دلشان نے 131 گیندوں پر 16 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 144 رنز کی زبردست اننگ کھیلی۔ پاکستان اور آسٹریلیا کے خلاف میچز میں ناکامی کا تمام تر غصہ انہوں نے زمبابوین باؤلرز پر اتارا۔ دوسرے اینڈ پر اوپل تھارنگا نے بھی شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور 141 گیندوں پر 17 چوکوں کی مدد سے 133 رنز بنائے۔

دونوں کھلاڑیوں نے عالمی کپ کی تاریخ میں پہلی ڈبل سنچری اوپننگ شراکت بنائی۔ انہوں نے پہلے پاور پلے کا خوب فائدہ اٹھایا لیکن دونوں پاور پلے ختم ہونے کے بعد ان کے رنز بنانے کی رفتار کم ہو گئی۔

کانڈی کے مرلی دھرن اسٹیڈیم میں یہ ایک گرم اور نمی سے بھرپور دن تھا۔ اس لیے دونوں کھلاڑی آخری اوورز تک پہنچتے پہنچتے تھک سے گئے اور بالآخر آن کی شراکت 282 پر پہنچ کر تھم گئی جب اوپل تھارنگا ایم پوفو کا پہلا نشانہ بنے۔ ان کے بعد گویا سری لنکن بلے بازوں کی پویلین آنے جانے کی قطار لگ گئی۔ محض 7 رنز کے اضافے کے بعد دلشان 144 رنز پر پراسپر اتسیا کا شکار ہوئے۔ 308 رنز کے مجموعی اسکور تک پہنچتے پہنچتے سری لنکا کی چھ وکٹیں گر گئیں۔ تھیسارا پیریرا (3 رنز)، مہیلا جے وردھنے (9 رنز)، اینجلو میتھیوز (صفر) اور چمارا سلوا (4 رنز) پر آؤٹ ہوئے۔ آخری تینوں وکٹیں ایم پوفو کے ایک ہی اوور میں گریں۔ آخری دو اوورز میں کمار سنگاکارا اور تھیلان سماراویرا نے 19 رنز کا اضافہ کیا۔ یوں سری لنکا جو ایک موقع پر 350 رنز کا ہدف دینے کی پوزیشن میں تھا محض 327 ہی بنا سکا۔

جواب میں زمبابوے کا آغاز شاندار تھا، برینڈن ٹیلر اور ریگس چاکاباوا نے ایسا آغاز فراہم کیا جو فتح کی بنیاد رکھ سکتا تھا۔ دونوں کھلاڑیوں نے ابتدائی دونوں پاور پلے میں سری لنکن پیس اٹیک کی دھجیاں بکھیر دیں۔ دونوں نے 15 اوورز کے اختتام پر اسکور بورڈ پر بغیر کسی نقصان کے 88 رنز جوڑ لی۔ سری لنکا کی پریشانی واضح تھی، انہیں جلد از جلد وکٹ درکار تھی۔ اس چکر میں انہوں نے امپائر کے فیصلے پر نظر ثانی کا ایک آپشن بھی ضایع کیا۔

لیکن یہ بات سری لنکا کے ذہن میں بھی نہیں ہوگی کہ ایک وکٹ حاصل کرنے کے بعد میچ ان کے لیے اس قدر آسان ہو جائے گا۔ بیسویں اوور کی آخری گیند پر متیاہ مرلی دھرن نے جادوئی گیند 'دوسرا' پر چاکاباوا کو بولڈ کیا تو گویا سیلاب کے آگے بندھا بند ٹوٹ گیا۔ چاکاباوا (35 رنز) کے آؤٹ ہوتے ہی اوپنرز کے درمیان 116 رنز کی ریکارڈ شراکت کا خاتمہ ہو گیا۔ یہ سری لنکا کے خلاف زمبابوے کی کسی بھی اوپننگ جوڑی کی سب سے بڑی شراکت تھی۔

اصل خطرہ دوسرے اینڈ پر برینڈن ٹیلر کی صورت میں موجود تھا جنہوں نے کچھ دیر قبل 39 گیندوں پر ایک چھکے اور 7 چوکوں کی مدد سے شاندار نصف سنچری بنائی تھی۔ تاہم انہیں اس اننگ میں ایک موقع مل چکا تھا جب لاستھ مالنگا نے تھرڈ مین پر آن کا ایک کیچ ڈراپ کیا۔ باؤلنگ کی مناسب مواقع پر تبدیلی نے سری لنکا کو یکے بعد دیگرے وکٹیں گرانے کا موقع فراہم کیا۔ محض دو اوورز بعد اینجلو میتھیوز نے زمبابوے کو سب سے بڑا دھچکا پہنچایا جب انہوں نے مانے ہوئے بلے باز ٹاٹنڈا ٹائبو (4 رنز) کو وکٹوں کے پیچھے کیچ آؤٹ کرایا۔ اگلے اوور میں میتھیوز نے برینڈن ٹیلر کو جے وردھنے کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کروا کر زمبابوے کی بیٹنگ لائن اپ کی کمر توڑ دی۔

برینڈن ٹیلر نے ایک چھکے اور 9 چوکوں کی مدد سے 72 گیندوں پر 80 رنز بنائے۔ 132 پر تین وکٹیں گرنے کے بعد زمبابوے کو اچھی شراکت کی صرورت تھی لیکن سری لنکن کی جارحانہ باؤلنگ نے انہیں دم ہی نہ لینے دیا۔

بلے بازی میں اپنے جوہر دکھانے والے تلکارتنے دلشان کو اٹیک پر لایا گیا تو انہوں نے مسلسل تین وکٹیں حاصل کر کے زمبابوے کی رہی سہی امیدوں کا چراغ بھی گل کر دیا۔ انہوں نے پراسپر اتسیا (4 رنز)، کریگ اروائن (17 رنز) اور گریگ لیمب (صفر) کی وکٹیں حاصل کیں۔ اروائن اور لیمب کو انہوں نے دو مسلسل گیندوں پر آؤٹ کیا۔ نظر ثانی کا فیصلہ بھی اروائن کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہونے سے نہ بچا سکا۔ اگلی گیند پر سلپ میں کھڑے جے وردھنے نے بائیں جانب ڈائیو کر کے اک شاندار کیچ لیا اور لیمب کو حیرت میں مبتلا کر دیا۔ اب دلشان کے لیے ہیٹ ٹرک کرنے کا موقع تھا۔ گریم کریمر کے بلے سے گیند باریک کنارہ لیتی ہوئی ایک مرتبہ پھر سلپ میں گئی جہاں وہ جے وردھنے کے ہاتھوں سے محض چند انچوں کے فاصلے پر گر گئی۔ یوں بدقسمتی سے دلشان ہیٹ ٹرک نہ کر سکے۔

زمبابوے کی آخری چار وکٹیں اسکور میں 32 رنز کا اضافہ ہی کر سکیں اور پوری ٹیم 188 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ ٹیلر 80 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں رہے۔

سری لنکا کی جانب سے دلشان کی محض 4 دے کر 4 وکٹوں کے علاوہ مرلی دھرن نے تین جبکہ اینجلو میتھیوز نے دو وکٹیں حاصل کیں۔

دلشان کو یادگار کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ وہ عالمی کپ کی تاریخ کے محض دوسرے کھلاڑی ہیں جنہوں نے 100 رنز بنانے کے علاوہ 4 وکٹیں بھی حاصل کیں۔ یہ انوکھا ریکارڈ نیدر لینڈز کے کھلاڑی فیلکو کلوپنبرگ کے پاس ہے جنہوں نے 2003ء کے عالمی کپ میں نمیبیا کے خلاف میچ میں 121 رنز بنانے کے علاوہ 42 رنز دے کر 4 وکٹیں بھی حاصل کی تھیں۔

اس میچ میں فتح کے ساتھ سری لنکا گروپ 'اے' میں 7 پوائنٹس کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل کے ساتھ اول نمبر پر آ گیا ہے جبکہ اس کا محض ایک میچ باقی ہے جو 18 مارچ کو نیوزی لینڈ کے خلاف ممبئی کے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ دوسری جانب زمبابوے کے امکانات اب تقریبا ختم ہو چکے ہیں۔ البتہ اس کے دو میچز باقی ہیں ایک میں وہ 14 مارچ کو پاکستان کے مدمقابل ہوگا جبکہ آخری میچ 20 مارچ کو کینیا کے خلاف کھیلے گا۔

میچ کی جھلکیاں
بشکریہ ای ایس پی این