جنوبی افریقہ کے سامنے ویسٹ انڈیز سرنگوں

1 1,081

عالمی کپ کے لیے فیورٹ قرار دی جانے والی جنوبی افریقہ نے ویسٹ انڈیز کو ہرا کر اپنے سفر کا کامیاب آغاز کردیا ہے۔ دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں مدمقابل گروپ بی کی دونوں ٹیموں کے درمیان مقابلے میں کئی اتار چڑھاؤ آئے لیکن بالآخر پروٹیز نے7 وکٹوں سے فتح اپنے نام کر لی۔ اسپنرز کے لیے سازگار پچ اور ویسٹ انڈیز کی ٹیم پر چھائے شکست کے گہرے سیاہ بادلوں کا جنوبی افریقہ نے بھی بھرپور فائدہ اٹھایا اور حریف ٹیم پر پہلے گیند بازی پھر بلے بازی میں مسلسل دباؤ برقرار رکھا۔

جنوبی افریقہ کے مرد میدان اے بی ڈی ویلیئرز کا سنچری اننگ کے دوران ایک دلکش اسٹروک ( © اے ایف پی)
223 رنز کے نسبتاً آسان ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقی بیٹنگ کا آغاز تو اچھا نہ ہو سکا تاہم اختتام بہترین رہا۔ اے پی ڈی ویلیئرز کی شاندار سنچری اور نازک مواقع پر کپتان گریم اسمتھ (45) کی ذمہ دارانہ اننگ نے جنوبی افریقہ کو تعاقب میں مدد کی۔ اس کے علاوہ میچ کے آخری لمحات میں ناقابل شکست جے پی ڈومینی (42*) نے ساتھی کھلاڑی اے بی ڈی ویلیئرز (107*) کے ہمراہ جس تحمل سے ہدف عبور کیا اس نے جنوبی افریقہ کی مضبوط بیٹنگ لائن اپ کا ثبوت دے دیا۔ جنوبی افریقہ کو پہلا نقصان صرف 15 کے مجموعی اسکور پر ہاشم آملہ (14) اور دوسرا 20 کے مجموعی اسکور پر یاک کیلس (4) آؤٹ ہونے کی صورت میں ہوا۔ یہ واحد موقع تھا کہ جب پروٹیز بیٹنگ کے دوران ویسٹ انڈیز میچ میں کم بیک کرتا ہوا محسوس ہونے لگا لیکن اس موقع پر کپتان گریم اسمتھ اور اے بی ڈیویلیرز نے ذمہ دارانہ بلے بازی کرتے ہوئے 119 رنز کی عمدہ شراکت داری قائم کرتے ہوئے اور ویسٹ انڈیز کو ایک بار پھر دیوار سے لگا دیا۔ باقی کا کام اے بی ڈی ویلیئرز نے جے پی ڈومینی کے ہمراہ انجام دے دیا۔ اے پی ڈی ویلیئرز نے 105 گیندوں پر 2 چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے 107 رنز کی ناقابل شکست اننگ سجائی۔

اس سے قبل جنوبی افریقہ کی دعوت پر ویسٹ انڈیز نے بلے بازی کا آغاز کیا تو اوپنر کرس گیل امیدوں کا محور تھے۔ لیکن جنوبی افریقہ نے جب دائیں ہاتھ سے اسپن بالنگ کروانے والے یوہان بوتھا سے پہلا اوور کروانے کا فیصلہ کیا تو ناظرین کے ساتھ ویسٹ انڈین ٹیم کو بھی حیران کردیا۔ بوتھا نے بھی اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور تیسری ہی گیند پر ڈینجر مین کرس گیل (2) کو حیرت کے سمندر میں ہی غرق کردیا۔ 2 رنز پر پہلی وکٹ گرنے کے بعد ڈیوون براوو اور ڈیوائن اسمتھ نے میدان سنبھالا اور ذمہ دارانہ اننگ کھیلتے ہوئے 111 رنز کی اہم اور طویل شراکت داری قائم کی۔ اس دوران براوو نے 54 گیندوں پر 8 چوکوں کی مدد سے اپنی نصف سنچری مکمل کی۔ جنوبی افریقہ کے لیے خطرہ کا باعث بننے والی اس شراکت داری کا اختتام بوتھا ہی کے ہاتھوں ہوا۔ 113 کے مجموعی اسکور پر براوو (73) کی رخصتی کے فوراً بعد ہی اسمتھ (36) بھی پویلین لوٹ گئے جنہیں عمران طاہر نے کاٹ اینڈ بولڈ کیا۔ اگلے اوور میں طاہر نے رام نریش سروان (2) کو رخصت کر کے ایک بار پھر ویسٹ انڈیز بلے بازی کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس موقع پر شونرائن چندر پال اور ڈیوائن براوو نے کچھ دیر جارحانہ انداز میں پروٹیز گیند بازوں کے خلاف مزاحمت کی کوشش کی تاہم 38 ویں اوور میں مورکل نے براوو (40) کو رن آؤٹ کر کے اس کوشش کو بھی زیادہ پنپنے نہ دیا۔ اس کے بعد ویسٹ انڈیز کا تمام تر دارومدار چندرپال (31) پر رہ گیا لیکن وہ بھی عمران طاہر کے چنگل سے نہ بچ پائے اور 209 کے مجموعی اسکور پر پویلین لوٹ گئے۔ اس کے بعد کوئی بھی ویسٹ انڈین کھلاڑی جم کر بیٹنگ نہ کر سکا۔ رہی سہی کسر ڈیل اسٹین نے پوری کردی جن کے آخری تباہ کن اسپیل نے ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو 48ویں اوور میں 222 تک محدود کردیا۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے بلے بازی میں اے پی ڈی ویلیئرز کی شاندار کارکردگی پر انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ ڈی ویلیئرز نے عالمی کپ میں جنوبی افریقہ کی جانب سے 97 گیندوں پر تیز ترین سنچری اسکور مکمل کرنے کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔ یہ ڈی ویلیئرز کی ایک روزہ مقابلوں میں 10ویں جبکہ عالمی کپ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف مسلسل دوسری سنچری ہے۔ پروٹیز گیند بازی کی خاص بات عمران طاہر کی کامیاب رونمائی رہی جنہوں نے پہلے ہی میچ میں فیصلہ کن گیند بازی کرتے ہوئے اپنا لوہا منوایا۔ طاہر نے 10 اوورز میں 41 رنز کے عوض اسمتھ، سروان، چندرپال اور تھامس کی وکٹیں حاصل کیں۔ اس کے علاوہ اسٹین نے 3 اور بوتھا نے 2 کھلاڑی شکار کیے۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے دونوں برووز (ڈیرن براوو:73 اور ڈیوائن بروو:40) کی اننگ قابل ذکر رہی تاہم وہ ٹیم کی فتح کے لیے ناکافی ثابت ہوئی۔ ویسٹ انڈیز کی خراب بلے بازی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے دوسری وکٹ کے دوران سینچری شراکت کے باوجود بعد کی 8 وکٹیں صرف اسکور میں صرف 89 رنز اضافہ کرسکیں۔

پہ در پہ شکست کا شکار ویسٹ انڈیز کی ٹیم اپنا دوسرا میچ 28 فروری کو نیدر لینڈ کے خلاف ہی کھیلے گی۔ ویسٹ انڈیز نے حالیہ مایوس کن کارکردگی کو برقرار رکھا تو اسے انگلستان کو پریشانی میں مبتلا کر دینے والی نیدرلینڈز سے خطرہ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ عالمی کپ کے اس شاندار آغاز کے بعد جنوبی افریقہ کی ٹیم بھی اپنے اگلے مقابلے میں نیدرلینڈز کے خلاف 3 مارچ کو موہالی میں اترے گی۔