پاکستان کا فاتحانہ آغاز؛ کینیا کو 205 رنز سے شکست

9 1,167

عالمی کپ کے گروپ اے میں شامل پاکستان اور کینیا کے مابین مقابلہ یک طرفہ ثابت ہوا۔ پاکستان نے کھیل کے تینوں شعبوں بیٹنگ، باؤلنگ اور فیلڈنگ میں تجربے سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور حریف ٹیم کو آؤٹ کلاس کردیا۔ پہلے عمر اکمل کی برق رفتار 71 رنز کی اننگ سمیت دیگر چار بلے بازوں کی نصف سنچری اور کینیا کے بالرز کی ناقص بالنگ نے پاکستان کو 317 رنز کا مجموعہ اکٹھا کرنے میں مدد دی اور پھر پاکستانی کپتان آفریدی کی گھومتی ہوئی تیز گیندوں نے ساتھی بالرز کی مدد سے کینیا کا کام جلد ہی تمام کردیا۔

کینیا نے 318 رنز کا تعاقب شروع کیا تو میچ پوری طرح اوپن تھا۔ کینیا کی ٹیم میں شامل ماہرین اپ سیٹ کی موجودگی کے باعث اچھے مقابلے کی توقع تھی تاہم بڑے ہدف کا دباؤ ان پر واضح طور پر محسوس کیا جسے شعیب اختر کی تیز رفتار گیندوں نے ابتداء ہی ان پر برقرار رکھا۔ کینیا کو پہلا نقصان 37 کے مجموعی اسکور پر 10 ویں اوور میں اٹھانا پڑا جب عمر اکمل کی برا ہ راست تھرو پر اوپنر سیرن واٹرز (17) پویلین لوٹ گئے۔ اسکور میں صرف 6 رنز اضافے کے بعد دوسرے اوپنر مارس اوما (16) بھی اپنے ساتھی سے پویلین جا ملے۔ اس کے بعد کولنز اوبویا اور اسٹیو ٹکولو نے کچھ دیر پاکستانی گیند بازوں کے سامنے مزاحمت کی اور اسکور کو آگے بڑھانے کی کوشش کرتے رہے تاہم کپتان شاہد آفریدی نے ان کی کوششوں پر پانی پھیر دیا۔ آفریدی نے پہلے ٹکولو (13) اور پھر ٹانمے مشرا (6) کو پویلین چلتا کیا تو دوسرے اینڈ پر محمد حفیظ نے بھی کپتان کا ساتھ دیتے ہوئے راکیب پٹیل (0) کو عمر اکمل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کروا دیا۔

شاہد آفریدی نے تباہ کن گیند بازی کرتے ہوئے 5 کھلاڑی شکار کیے (اے پی)
اس موقع تک پاکستان میچ اپنی گرفت میں لے چکا تھا لیکن کولنز اوبویا کی مزاحمت اب بھی جاری تھی جبکہ دوسرے اینڈ پر موجود کھلاڑی یکے بعد دیگرے ان کا ساتھ چھوڑتے جا رہے تھے۔ کینیا کو چھٹا اور ساتواں نقصان بھی آفریدی کے ہاتھوں اٹھانا پڑا جنہوں نے یکے بعد دیگرے اپنے دو اوورز میں جمی کمانڈے (2) اور تھامس اوڈویو (0) کو پویلین کی راہ دکھائی۔ کینیا کی آٹھویں اور نویں وکٹ بھی آفریدی کے اوور میں گریں جب اوڈویو (47) احمد شہزاد کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے اور نیہمیا اوڈہیامبو (0) کو اسد شفیق نے براہ راست تھرو پر پویلین چلتا کیا۔ میچ کا اختتام عمر گل کے ہاتھوں ہوا جنہوں نے اننگ کے 32 ویں اوور میں شین نگوشے (0)کو بولڈ کر کے 112 رنز پر کینیا کی بساط لپیٹ دی۔ کینیا کی خراب کارکردگی کا اندازہ اس سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ان کے پانچ بلے باز اپنا کھاتا کھولنے سے بھی محروم رہے۔

اس سے قبل پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا تاہم ابتداء میں کینیا کے بالرز کی نپی تلی گیندوں کے باعث پاکستانی بلے باز زیادہ بہتر کارکردگی نہ دکھا سکے۔ غیر ضروری دفاعی حکمت کے باعث صرف 12 رنز پر پاکستان کو دونوں اوپنرز کا نقصان اٹھانا پڑا۔ اس کے بعد کامران اکمل اور یونس خان نے ٹیم کو سہارا دیا اور 98 رنز کی ذمہ دارانہ شراکت داری قائم کی۔ پاکستان کو تیسرا نقصان کامران اکمل (55) کے آؤٹ ہونے پر ہوا جنہیں نیمہا نگوچے نے پویلین روانہ کیا۔ اس کے بعد مصباح نے میدان میں قدم رکھا اور اپنے انفرادی اسکور کا آغاز چھکا رسید کر کے کیا۔ یونس خان (50) نے مصباح کے ہمراہ 45 رنز کی شرکت داری کی۔ 155 کے مجموعی اسکور پر 4 کھلاڑیوں آؤٹ ہو جانے کے بعد عمر اکمل نے مصباح الحق کے ہمراہ جارحانہ انداز میں اسکور کو آگے بڑھایا۔ دونوں بلے بازوں نے پانچویں وکٹ کی شراکت میں 79 گیندوں پر 118 رنز کی اہم ترین شراکت داری بنائی۔ 273 کے مجموعی اسکور پر مصباح (65) آؤٹ ہوئے تو پاکستانی اننگ کے صرف 4 اوور باقی تھے۔ بعد میں آنے والے بلے بازوں نے زیادہ سے زیادہ رنز بٹورنے کے لیے جارحانہ حکمت عملی اپنائی۔ اننگ کے 49 ویں اوور میں عمر اکمل (71) اور شاہد آفریدی (7) اوڈویو کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے جس کے بعد عبدالرزاق (8) اور عبدالرحمن (5) کی جوڑی نے اسکور کو تین سو کے ہدف سے اوپر پہنچا دیا۔ پاکستانی بلے بازوں نے آخری 10 اوورز میں 112 رنز بٹورے۔ 317 رنز کا پہاڑ جیسا ہدف بنانے میں کینیا کے بالرز نے بھی بھرپور کردار ادا کیا اور پاکستان کو 46 فاضل رنز کا تحفہ دیا۔

میچ کے اختتام پر پاکستانی کھلاڑی عمر اکمل کو شاندار بلے بازی پر بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے 52 گیندوں پر 1 چھکے اور 8 چوکوں کی مدد سے 71 رنز کی تیز رفتار اننگ کھیلی۔ پاکستانی اوپنرز کی ناکامی کے بعد مڈل آرڈر بلے بازوں کی ذمہ دارانہ بیٹنگ خصوصاً یونس خان اور کامران اکمل کی فارم میں واپسی پاکستان کے لیے نیک شگون ہے۔ اس کے علاوہ شاہد آفریدی کی تباہ کن بالنگ نے بھی پاکستانی کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا جنہوں نے 8 اوورز میں صرف 16 رنز کے عوض 5 کھلاڑی شکار کیے۔ کینیا کی جانب سے تھامس اوڈویو نے 7 اوورز میں 41 رنز دے کر 3 پاکستانی کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ بلے بازی میں کولنز اوبویا نے 58 گیندوں پر 3 چھکوں اور 3 چوکوں کی مدد سے 47 رنز کی قابل ذکر اننگ کھیلی۔

سری لنکا کے شہر ہمبن ٹوٹا میں کھیلے گئے عالمی کپ 2011ء کے چھٹے مقابلے میں پاکستان کے ہاتھوں 205 رنز کی شکست پاکستان اور کینیا دونوں کے لیے یادگار ہے۔ یہ پاکستان کی عالمی کپ مقابلوں میں سب سے بڑے مارجن سے فتح جبکہ کینیا کے لیے بدترین شکست ہے۔ علاوہ ازیں کینیا نے ایک روزہ مقابلوں میں سب سے زیادہ 37 وائڈ گیندیں کرانے کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا۔

نیوزی لینڈ کے ہاتھوں 10 وکٹ سے شکست کے ساتھ عالمی کپ کا آغاز کرنے والی کینیا کے لیے یہ شکست شدید دھچکے کا باعث ہے۔ اور اب اس کی کوارٹر فائنل میں پہنچنے کی امیدیں معدوم ہوتی نظر آتی ہیں۔ ٹورنامنٹ میں بقا کے لیے کینیا کو اگلے میچ میں فتح حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے جو یکم مارچ کو سری لنکا کے خلاف کولمبو میں کھیلا جائے گا۔ دوسری جانب پاکستان بھی اپنے اگلے میچ سری لنکا کے خلاف 26 فروری کو کولمبو میں مدمقابل آئے گا جو دونوں ٹیموں کے نقطہ نگاہ سے عالمی کپ کے اہم ترین مقابلوں میں سے ایک ہے۔