پہلا ٹیسٹ؛ ویسٹ انڈیز فتحیاب، پاکستان نامراد

0 1,033

بلے بازوں کی انتہائی ناقص کارکردگی کے باعث پاکستان ایک مرتبہ پھر ویسٹ انڈیز سے سیریز بغیر جیتے ہی لوٹے گا کیونکہ ویسٹ انڈیز نے ذمہ دارانہ بلے بازی اور انتہائی نپی تلی گیند بازی کے ساتھ امپائرز کے 'benefits of doubts' کے ذریعے پاکستان کو پہلے ٹیسٹ میں 40 رنز سے شکست دے کر سیریز میں ناقابل شکست برتری حاصل کر لی ہے۔

ڈیرن سیمی نے سعید اجمل کو بولڈ کر کے ویسٹ انڈیز کو تاریخی فتح سے ہمکنار کر دیا

پروویڈنس اسٹیڈیم، گیانا میں کھیلے گئے دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کے پہلے معرکے میں پاکستان کے بلے باز دونوں اننگز میں انتہائی ناقص فارم میں نظر آئے اور پاکستانی ٹیم دونوں اننگز میں 200 رنز بھی نہیں بنا پائی۔ گو کہ اس کے باؤلرز نے جانفشانی سے گیندبازی کی اور بلے بازوں کی ناقص کارکردگی کا ازالہ کرنے کی کوشش کی لیکن میچ کے آخری روز ویسٹ انڈین تیز گیند بازوں کی انتہائی اعلی کارکردگی نے پاکستان کو منزل سے پہلے ہی جا لیا۔ یوں پاکستان جو آج تک ویسٹ انڈیز میں کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں جیتا، ایک مرتبہ پھر کیریبین سرزمین سے نامراد ہی وطن واپس لوٹے گا کیونکہ ویسٹ انڈیز کو 2 میچز میں سے ایک میں فتح حاصل ہو چکی ہے اور اگلے میچ میں فتح بھی پاکستان کو سیریز نہیں جتوا سکتی۔ مصباح الحق کی زیر قیادت پاکستان کی یہ پہلی ٹیسٹ شکست تھی۔ اس سے قبل جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کوئی میچ نہیں ہارا تھا۔

پاکستان نے ایک انتہائی مشکل پچ پر 219 رنز کے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو اس کی ابتداء ہی سے اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ میچ پاکستان کے لیے جیتنا ناممکن نہیں تو بہت زیادہ مشکل ضرور ہوگا۔ روی رامپال نے اپنے پہلے اور مجموعی طور پر اننگ کے دوسرے اوور میں توفیق عمر اور اظہر علی دونوں کو صفر پر آؤٹ کر کے پاکستان کومشکل میں ڈال دیا تو دوسرے اینڈ سے کیمار روچ نے اگلے ہی اوور میں محمد حفیظ (2 رنز) کو ٹھکانے لگا کر پاکستانی شکست پر مہر ثبت کر دی۔

ٹیم کو فتح کی راہ پر گامزن کرتے ہوئے ڈیرن سیمی کا ایک فاتحانہ انداز

گو کہ اس کے بعد اسد شفیق اور کپتان مصباح الحق نے ٹیم کو مزید خسارے سے بچایا اور چوتھے روز کے اختتام تک مزید کوئی وکٹ نہ گرنے دی اور اسکور کو بھی 80 رنز تک پہنچایا لیکن پانچویں روز ویسٹ انڈین تیز گیند بازوں کو کھیلنا ناممکن ہوگیا۔ خصوصا کپتان ڈیرن سیمی اور روی رامپال بہت شاندار فارم میں نظر آئے۔ روی نے صبح صبح اسد شفیق (42 رنز) کو ایک خوبصورت گیند پر بولڈ کیا اور اس کے بعد ان کی راہ کا واحد پتھر کپتان مصباح الحق ہی تھے۔ جب مجموعی اسکور 135 پر پہنچا تو ڈیرن سیمی نے سب سے قیمتی وکٹ حاصل کر کے پاکستان کو میچ سے باہر کر دیا۔ مصباح الحق 162 گیندوں پر 52 رنز کی شاندار اننگ کھیل کر حریف کپتان کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے۔ اسی اوور میں سیمی نے محمد سلمان کو بھی پویلین کا راستہ دکھا دیا۔

پاکستان کی جانب سے آخری مزاحمت عمر اکمل نے کی جنہوں نے 102 گیندوں پر 47 رنز بنائے اور ڈیرن سیمی ہی کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے۔پاکستان کی پوری ٹیم 178 رنز پر آل آؤٹ ہو گئی اور ویسٹ انڈیز میچ 40 رنز سے جیت گیا۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے کپتان ڈیرن سیمی نے 29 رنز دے کر 5 جبکہ روی رامپال نے 48 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک وکٹ کیمار روچ کو ملی۔
اس سے قبل ویسٹ انڈیز نے 66 رنز کی برتری کے ساتھ اپنی دوسری اننگ کا آغاز کیا تو دوسری اننگ میں ایک مرتبہ پھر پاکستانی اسپنرز کی شاندار باؤلنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ اگر آخری وکٹ پر رامنریش چندرپال اور دیوندر بشو کی 48 رنز کی شراکت حذف کر دی جائے تو پوری ویسٹ انڈین ٹیم محض 104 رنز ہی بنا پاتی لیکن حقیقت یہ ہے کہ آخری وکٹ کی یہی شراکت ویسٹ انڈیز کو میچ میں واپس لے کر آئی اور آخر میں اسی نے فیصلہ کن کردار ادا کیا۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے دوسری اننگ میں چندرپال 36 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے جبکہ دیوندر بشو نے 24 اور لینڈل سیمنز نے 21 رنز بنائے۔ پاکستان کی جانب سے سعید اجمل نے مسلسل دوسری اننگ میں 5 سے زائد وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے 42 رنز دے کر 6 حریف بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔ محمد حفیظ، عبد الرحمن اور وہاب ریاض نے ایک، ایک کھلاڑی آؤٹ کیا۔

اس سے قبل ویسٹ انڈیز نے اپنی پہلی اننگ میں 226 رنز بنائے تھے۔ جس میں لینڈل سیمنز 49 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے تھے۔ اس میں پاکستان کی جانب سے سعید اجمل نے 69 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں جبکہ محمد حفیظ اور عبد الرحمن کو دو، دو وکٹیں ملیں۔ ایک وکٹ وہاب ریاض نے حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز کے اتنے بڑے مجموعے تک پہنچنے کی ایک بڑی وجہ پاکستان کی ناقص فیلڈنگ کارکردگی تھی، جنہوں نے حریف ٹیم کو 5 یقینی مواقع دیے اور پہلی اننگ میں انہی کیچ ڈراپ کرنے اور دوسری اننگ میں آخری وکٹ پر 48 رنز کی شراکت نے پاکستان کی شکست میں اہم کردار ادا کیا۔

جواب میں پاکستانی بلے بازوں نے اپنی پہلی اننگ میں انتہائی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ایک موقع پر جہاں پاکستان کا 57 پر محض ایک کھلاڑی آؤٹ تھا، 80 پر پہنچتے پہنچتے اس کے 6 کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے۔ اگر عمر اکمل (33 رنز) اور عبد الرحمن (40 رنز) کے ساتھ مزاحمت نہ کرتے تو پاکستان 100 رنز بھی نہ بنا پاتا۔ تاہم ان دونوں کی اننگز کے باوجود پاکستان 160 رنز ہی بنا پایا اور ویسٹ انڈیز کو حیران کن طور پر 66 رنز کی برتری ملی۔

پاکستان کی پہلی اننگ میں ویسٹ انڈیز کی جانب سے دیوندر بشو نے 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ تین وکٹیں روی رامپال، دو وکٹیں ڈیرن سیمی اور ایک وکٹ کیمار روچ کو ملی۔

پاکستان کی جانب سے محمد سلمان اور ویسٹ انڈیز کی جانب سے دیوندر بشو نے اس میچ کے ذریعے اپنے ٹیسٹ کیریئر کی شروعات کی۔

ڈیرن سیمی کو دوسری اننگ میں شاندار گیند بازی کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے پاکستان کے اہم ترین بلے بازوں مصباح الحق اور عمر اکمل سمیت اننگ میں 5 اور میچ میں مجموعی طور پر 7 وکٹیں حاصل کیں۔

یہ فروری 2009ء میں انگلستان کے خلاف فتح کے بعد ویسٹ انڈیز کی پہلی ٹیسٹ جیت تھی جس کے لیے اسے 17 میچز کا انتظار کرنا پڑا۔ ویسٹ انڈیز نے کسی ٹیسٹ سیریز میں فتح بھی انگلستان کے خلاف مذکورہ سیریز ہی میں حاصل کی تھی جس میں یہ واحد فتح فیصلہ کن ثابت ہوئی اور پانچ ٹیسٹ میچز کی سیریز 1-0 سے ویسٹ انڈیز کے نام رہی۔

پاکستانی ٹیم کو آخری مرتبہ ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شکست 2000ء کے دورۂ ویسٹ انڈیز میں ہوئی تھی جب اینٹیگا کے فیصلہ کن ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز نے انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک وکٹ سے فتح حاصل کی تھی۔

دونوں ٹیمیں جمعہ 20 مئی سے وارنر پارک، باسیتیرے، سینٹ کٹس میں آمنے سامنے ہوں گی۔ پاکستان کو سیریز برابر کرنے کے لیے اس میچ میں فتح حاصل کرنا ضروری ہے تاہم ویسٹ انڈیز کو اس کی سرزمین پر شکست دینے کا سنہرا موقع وہ پہلے ہی گنوا چکا ہے۔

ویسٹ انڈیز بمقابلہ پاکستان

پہلا ٹیسٹ 12 تا 16 مئی 2011ء

بمقام پروویڈنس اسٹیڈیم، جارج ٹاؤن، گیانا

ٹاس: ویسٹ انڈیز

نتیجہ: ویسٹ انڈیز 40 رنز سے جیتا

میچ کا بہترین کھلاڑی: ڈیرن سیمی (ویسٹ انڈیز)

امپائر: بلی باؤڈن (نیوزی لینڈ)، ٹونی ہل (نیوزی لینڈ)