گیل اور سیموئلز کی سنچریاں، نیوزی لینڈ کو ایک اور شکست

0 1,046

سبائنا پارک کے خوبصورت میدان میں مہمانوں کے ساتھ جو سلوک ویسٹ انڈین بلے بازوں نے کیا، وہ ان کی اچھی 'مہمان نوازی' کا ثبوت تھا۔ طویل عرصے کے بعد ٹیم میں واپس آنے والے کرس گیل بھرپور فارم میں آ چکے ہیں اور دوسرے ایک روزہ میں ان کی اور مارلون سیموئلز کی سنچریوں نے نیوزی لینڈ کو مزید پریشانی سے دوچار کر دیا اور بالآخر مقابلہ 55 رنز سے میزبان کے نام رہا جس کی سیریز میں برتری 2-0 کی ہو چکی ہے۔ گیل نے محض 107 گیندوں پر 9 چھکوں اور 8 چھکوں کی مددسے 125 رنز بنائے جبکہ مارلون سیموئلز 103 گیندوں پر 101 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔ دونوں بلے بازوں کے درمیان تیسری وکٹ پر 129 رنز کی شراکت قائم ہوئی۔ کرس گیل ان سے قبل ڈیوین اسمتھ کے ساتھ بھی 88 رنز جوڑ چکے تھے۔

گیل اور سیموئلز کی سنچریوں نے طویل عرصے بعد ویسٹ انڈین بلے بازی کی قوت کا مظاہرہ کیا (تصویر: WICB)
گیل اور سیموئلز کی سنچریوں نے طویل عرصے بعد ویسٹ انڈین بلے بازی کی قوت کا مظاہرہ کیا (تصویر: WICB)

گو کہ نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر ابتدا ہی میں آؤٹ آف فارم لینڈل سیمنز کی وکٹ ہتھیا لی تھی لیکن اصل وکٹ جو ان کا ہدف تھی 38 ویں اوور میں گری جب گیل دھواں دار بلے بازی کےبعد کائل ملز کی واحد وکٹ بنے۔ اپنے ہو م گراؤنڈ پر تو گیل کی شان ہی نرالی تھی۔ انہوں نے میدان میں موجود والد، بہن اور دیگر رشتہ داروں کا سر فخر سے بلند کیا اور دیگر تمام تماشائیوں کے سامنے اپنی قوت کا بھرپور اظہار کیا اور 9 مرتبہ گیند کو باؤنڈری لائن سے باہر براہ راست پہنچایا۔

کرس گیل نے تمام ہی حریف گیند بازوں کے ساتھ بہت بے رحمانہ سلوک کیا اور اپنی 20 ویں ایک روزہ سنچری تک پہنچے جو ویسٹ انڈیز کا نیا ریکارڈ ہے۔ ان سے قبل سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے بلے باز برائن لارا تھے جنہوں نے اپنے 17 سالہ کیریئر میں 19 ون ڈے سنچریاں بنائی تھیں۔ گیل کی اس اننگز میں چوتھے اوور میں کائل ملز کو لگائے گئے تین چھکے بھی شامل تھے۔ ان کے میدان سے لوٹتے ہی نظریں جمیکا ہی کے دوسرے اسٹار کھلاڑی سیموئلز پر مرکوز ہو گئیں۔

سیموئلز کی اننگز گیل کا بالکل الٹ تھی، انہوں نے زیادہ تر دھیان ایک، دو رنز لینے پر لیا اور سنچری اننگز میں صرف 7 چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔ جس میں سے تین چوکے انہوں نے 39 ویں اوور میں نیوزی لینڈ کو اسٹرائیک باؤلر ٹم ساؤتھی کو مسلسل تین گیندوں پر رسید کیے۔

کرس گیل کے جانے کے بعد امید تھی کہ کیرون پولارڈ اور ڈیوین براوو تیز رفتار کھیل کا مظاہرہ کریں گے لیکن وہ دونوں ساؤتھی کی بھینٹ چڑھ گئے جنہوں نے مسلسل دو اوورز میں ان بلے بازوں کو آؤٹ کر کے نیوزی لینڈ کو کچھ سکھ کا سانس دیا لیکن کپتان ڈیرن سیمی کے 21 گیندوں پر 31 رنز نے ویسٹ انڈیز کو 300 کی نفسیاتی حد بھی عبور کروا دی اور جب 50 اوورز مکمل ہوئے تو ویسٹ انڈیز کا اسکور 5 وکٹوں کے نقصان پر 315 رنز تھا۔

ٹم ساؤتھی نے تین، جبکہ کائل ملز اور ترون نتھولا نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔ نیوزی لینڈ نے آٹھ گیند باز آزمائے لیکن کوئی بھی 'سستا' ثابت نہ ہوا اور سب ہی نے 'پیٹ بھر کر' رنز کھائے۔

جواب میں نیوزی لینڈ نے دورے کے گزشتہ میچز کے مقابلے میں بہتر بلے بازی کا مظاہرہ کیا خصوصاً مارٹن گپٹل، کین ولیم سن اور بریڈلے-جان واٹلنگ کی نصف سنچری اننگز نے اس کی شکست کے مارجن کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ گپٹل 81 گیندوں پر 51 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ ولیم سن نے 65 گیندوں پر 58 رنز بنائے۔ سب سے عمدہ بلے بازی واٹلنگ نے کی جنہوں نے 62 گیندوں پر 2 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے ناقابل شکست 72 رنز بنائے۔

نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم 47 اوورز میں 260 رنز پر ڈھیر ہوئی اور فتح 55 رنز سے ویسٹ انڈیز کی جھولی میں آ گری۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے روی رامپال نے 3، سنیل نرائن اور مارلون سیموئلز نے 2،2 جبکہ آندے رسل نے ایک وکٹ حاصل کی۔

مارلون سیموئلز کو آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

دونوں ٹیمیں اب تیسرا ایک روزہ کھیلنے کے لیے سینٹ کٹس روانہ ہوگی جہاں 11 جولائی کو ویسٹ انڈیز کی فتح کی صورت میں سیریز کا فیصلہ ہو جائے گا جبکہ پے در پے مشکلات اور شکستوں سے دوچار نیوزی لینڈ کو کوئی معجزہ کر دکھانا ہوگا۔