ویسٹ انڈیز نے سیریز جیت لی، روز ٹیلر کی سنچری رائیگاں

0 1,014

ویسٹ انڈیز نے کیرون پولارڈ کی عمدہ بلے بازی اور ٹینو بیسٹ کی شاندار باؤلنگ کی بدولت 4 سالوں میں پہلی بار کسی ڈھنگ کی ٹیم کے خلاف سیریز جیت لی ہے۔ نیوزی لینڈ کے کپتان روز ٹیلر کی ایک عمدہ سنچری رائیگاں چلی گئی اور ویسٹ انڈیز نے چوتھا ایک روزہ 24 رنز سے جیت کر سیریز کا فیصلہ کر دیا۔

ٹیلر، جو اس سیریز کے آغاز میں کندھے پر چوٹ لگنے کے باعث زخمی ہو گئے، کی اننگز کے دوران ان میں کوئی ایسی بات نہ دکھائی دی کہ وہ حال ہی میں انجری سے صحت یاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف یہ کہ 5 شاندار چھکے رسید کیے بلکہ آخر تک میچ کو زندہ کیے رکھا لیکن 49 ویں اوور میں ایک گیند کو میدان سے باہر پھینکنے کی کوشش میں وہ دن کے اہم ترین شکار بن گئے اور میچ کا فیصلہ ہوگیا۔

سوائے روز ٹیلر کے کوئی مہمان بلے باز ویسٹ انڈین باؤلرز کے سامنے نہ ٹک پایا (تصویر: DigicelCricket.com)
سوائے روز ٹیلر کے کوئی مہمان بلے باز ویسٹ انڈین باؤلرز کے سامنے نہ ٹک پایا (تصویر: DigicelCricket.com)

تیسرے ایک روزہ مقابلے میں کامیابی کے بعد نیوزی لینڈ نہ صرف بلند حوصلوں بلکہ زیادہ بہتر ٹیم کے ساتھ میدان میں اترا۔ کپتان روز ٹیلر کے علاوہ اہم ترین کھلاڑی برینڈن میک کولم بھی پہلی بار سیریز میں جلوہ گر ہوئے لیکن بلیک کیپس کا آغاز بھی میزبان جیسا ہی ثابت ہوا۔ ویسٹ انڈیز نے اپنی ابتدائی 4 وکٹیں 59 رنز پر گنوائیں جن میں کرس گیل، ڈیوین اسمتھ اور ڈیوین براوو کی وکٹیں شامل تھیں تو نیوزی لینڈ بھی 75 پر اپنے ابتدائی چاروں بلے باز کھو بیٹھا جن میں برینڈن میک کولم کی قیمتی وکٹ بھی شامل تھی۔

خیر، کوئی بھی بلےباز اس انداز میں کپتان کا ساتھ نہ دے پایا، جس کی ضرورت تھی۔ ٹام لیتھم نے 32 رنز بنائےاور پانچویں وکٹ پر ٹیلر کے ساتھ 71 رنز کا اضافہ کیا لیکن پے در پے وکٹیں گرنے نے امیدوں کا خاتمہ کر دیا۔ آخری دو اوورز میں نیوزی لینڈ کو جیتنے کے لیے 31 رنز درکار تھے اور ان کی واحد امید کپتان روز ٹیلر تھے جو 49 ویں اوور میں ٹینو بیسٹ کا شکار بن گئے۔ انہوں نے 115 گیندوں پر 5 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 110 رنز کی بہترین اننگز کھیلی۔ ان بلند و بالا چھکوں میں نے 4 ایسے تھے جو انہوں نے مسلسل دو، دو گیندوں پر مارے۔ نیوزی لینڈ آخری اوورز کی تیسری گیند پر 240 رنز پر آل آؤٹ ہو گئی اور یوں ویسٹ انڈیز نے مقابلہ جیت کر سیریز اپنے نام کر لی۔

ٹینو بیسٹ نے 4 جبکہ سنیل نرائن نے مقررہ 10 واورز میں صرف 20 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک، ایک وکٹ آندرے رسل، ڈیرن سیمی اور مارلون سیموئلز کو بھی ملی۔

قبل ازیں ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا توا سے ابتدا ہی میں ڈوگ بریسویل اور ٹم ساؤتھی کی تباہ کن باؤلنگ کا نشانہ بننا پڑا اور اس کے تین ابتدائی بلے باز جن میں کرس گیل کی صورت میں قیمتی ترین مہرہ بھی شامل تھا ابتدائی 7 اوورز ہی میں میدان بدر ہو چکے تھے۔ رنز بننے کی رفتار سست سے سست تر ہوتی چلی گئی اور جب 18 ویں اوور کی پہلی گیند پر ڈیوین براوو بھی آؤٹ ہو گئے تو میزبان ٹیم کا اسکور محض 59 تھا۔ اس موقع پر مارلون سیموئلز اور کیرون پولارڈ نے بحالی کے سفر کا آغاز کیا۔ خصوصاً پولارڈ کی حیران کن ذمہ دارانہ اننگز فرق ثابت ہوئی جنہوں نے 70 گیندوں پر ایک چھکے اور 5 چوکوں کی مدد سے 56 رنز بنائے جبکہ ٹیل نے بھی اپنا بھرپور حصہ ڈالا۔ پولارڈ تیسرے ون ڈے کی طرح یہاں ایک مشکل صورتحال میں میدان میں آئے اور اس مرتبہ اپنی ذمہ داری بہترین انداز میں نبھائی۔ اندازہ لگائیے کہ پولارڈ نے اپنی ابتدائی 41 گیندوں پر صرف 14 رنز بنائے اور اس میں کوئی باؤنڈری شامل نہ تھی۔ دوسری جانب ڈیوون تھامس نے 37، ڈیرن سیمی نے 26 اور آندرے رسل نے 16 گیندوں پر 29 رنز بنا کر ویسٹ انڈیز کو ایک محفوظ مجموعے تک پہنچایا۔ قبل ازیں سیموئلز نے 46 رنز بنائے۔

جب آخری اوور کی پانچویں گیند پر ٹینو بیسٹ ٹم ساؤتھی کی تیسری وکٹ بنے تو ویسٹ انڈیز کی اننگز 264 رنز پر تمام ہوئی۔ اور اک ایسا مجموعہ جس کی ابتدا میں خود میزبان ٹیم نے توقع نہ کی ہوگی اسکور بورڈ پر جگمگا رہا تھا۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹم ساؤتھی اور جیکب اورم نے 3،3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ باقی چاروں باؤلرز ڈوگ بریسویل، ٹرینٹ بولٹ، ناتھن میک کولم اور راب نکول کو ایک، ایک وکٹ ملی۔

سنیل نرائن کو عمدہ گیند بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب دونوں ٹیمیں 16 جولائی کو سینٹ کٹس میں آخری ایک روزہ میں آمنے سامنے ہوں گی جو سیریز کے نتیجے پر اثر انداز نہیں ہوگا جو ویسٹ انڈیز پہلے ہی 3-1 سے اپنے نام کر چکا ہے۔