اسمتھ کی شعلہ فشاں اننگز، آسٹریلیا ہار گیا، ٹی ٹوئنٹی سیریز برابر

0 1,035

ڈیوین اسمتھ کی شاندار بیٹنگ اور بعد ازاں فیڈل ایڈورڈز اور مارلون سیموئلز کی عمدہ گیند بازی کی بدولت ویسٹ انڈیز نےآسٹریلیا کو دوسرا ٹی ٹوئنٹی ہرا کر سیریز 1-1 سےبرابر کر دی۔

پہلے ٹی ٹوئنٹی میں مایوس کن شکست کے بعد دونوں ٹیمیں اس مرتبہ برج ٹاؤن، بارباڈوس کے تاریخی کین سنگٹن اوول میں آمنے سامنے تھیں جہاں ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور اسمتھ اور جانسن چارلس کے درمیان 72 رنز کی برق رفتار شراکت داری نے فتح کی بنیاد رکھی۔ گو کہ دونوں کھلاڑیوں کے درمیان ساتویں اوور کی چوتھی گیند تک جاری رہنے والے اس شراکت داری کا ویسٹ انڈیز بھرپور انداز میں فائدہ نہ اٹھا سکا اور آنے والے تقریباً تمام بلے باز مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئے لیکن اس کے باوجود میزبان ٹیم 160 کا اچھا مجموعہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

فیڈل ایڈورڈز نے پہلے ہی اوور میں حریف کپتان شین واٹسن کی قیمتی وکٹ حاصل کی (تصویر: AFP)
فیڈل ایڈورڈز نے پہلے ہی اوور میں حریف کپتان شین واٹسن کی قیمتی وکٹ حاصل کی (تصویر: AFP)

جانسن چارلس 21 گیندوں پر 37 رنز بنانے کے بعد حریف کپتان شین واٹسن کی پہلی وکٹ بنے ۔ وہ ایک چوکا رسید کرنے کے بعد سیدھا سائٹ اسکرین پر گیند کو مارنا چاہتے تھے لیکن اس کی رفتار سے دھوکا کھا گئے اور لانگ آف پر دھر لیے گئے۔ آسٹریلیا نے کچھ سکھ کا سانس لیا کیونکہ اگلے ہی اوور میں بریٹ لی نے خطرناک ترین بلے باز کیرون پولارڈ کو ٹھکانے لگا دیا جنہیں رنز کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے ترقی دے کر ون ڈاؤن بھیجا گیا تھا۔ یہ ویسٹ انڈیز کے لیے بہت کاری وار تھا لیکن اسمتھ نے ان کی کسر پوری کر دی۔ اگلے ہی اوور میں انہوں نے جیمز پیٹن سن کو تین چھکے لگائے اور اسی رفتار کو جاری رکھتے ہوئے زاویئر ڈوہرٹی کو دو گیندوں پر چوکا اور چھکا رسید کرنے کے بعد لانگ آن پر ڈیوڈ ہسی کے کیچ کا نشانہ بن گئے۔ صرف 34 گیندوں پر 6 چوکوں اور 4 چھکوں سے مزید یہ اننگز 63 رنز پر اپنے اختتام کو پہنچی۔ اس وقت جب ویسٹ انڈیز کا مجموعی اسکور صرف 10 اوورز میں 110 رنز تھا۔
لیکن نصف منزل تک اس شاندار سفر کے باوجود ویسٹ انڈیز بھرپور فائدہ نہ اٹھا سکا۔ اندازہ لگائیے اگلے 10 اوورز تک ویسٹ انڈیز صرف دو چوکے لگانے میں کامیاب ہو سکا اور آخری اوور کی چوتھی گیند تک تمام وکٹیں گنوا بیٹھا۔ آنے والے بلے بازوں میں صرف ڈیوین براوو ہی تھے جن کی اننگز دہرے ہندسے میں داخل ہوئی، باقی بلے باز تو اس ”شرف“ سے بھی محروم رہے۔

آسٹریلیا کی جانب سے بریٹ لی نے 23 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ دو، دو وکٹیں کلنٹ میک کے اور شین واٹسن کو ملیں۔ ڈوہرٹی اور ڈینیل کرسچن نے ایک، ایک کھلاڑی کو ٹھکانے لگایا۔

آسٹریلیا کی جوابی کارروائی ہدف کے عین مطابق تھی جس کا آٹھویں اوور میں 64 رنز پر صرف ایک کھلاڑی آؤٹ تھا لیکن کپتان جارج بیلے کے مارلون سیموئلز کے ہاتھوں آؤٹ ہوتے ہی میچ گرفت سے نکلنے لگا۔ وکٹیں وقفے وقفے سے مسلسل گرتی رہیں۔ پہلے مائیکل ہسی 14 رنز بنا کے سیموئلز کی دوسری وکٹ بنے تو پھر ڈیوڈ وارنر 58 رنز کی نمایاں اننگز کھیل کر رن آؤٹ ہو گئے۔ وہ مڈ آن سے ڈیوین براوو کی براہ راست تھرو کا شکار بنے اور یہیں سے میچ پلٹ گیا۔

133 کے مجموعی اسکور پر سیموئلز نے تیسری وکٹ حاصل کر کے آدھی آسٹریلین ٹیم کا خاتمہ کر دیا اور یوں ہدف مشکل سے مشکل تر ہوتا چلا گیا کیونکہ اس وقت تک آسٹریلیا تقریباً 18 اوورز استعمال کر چکا تھا اور اسے دو اوورز میں 28 رنز چاہیے تھے جس کے حصول کی کوشش میں 19 ویں اوور میں فیڈل ایڈورڈز اور آخری اوور میں ڈیوین براوو کی دو، دو وکٹوں نے آسٹریلیا کی پیشقدمی کا خاتمہ کر دیا۔ گو کہ آسٹریلیا کو آخری اوور میں 19 رنز درکار تھے اور ڈیوڈ ہسی کی موجودگی میں یہ ناممکن بھی نہ تھے لیکن وہ بروقت باؤنڈریز حاصل کرنے میں ناکام رہے اور چوتھی گیند پر پولارڈ کے ایک ’کمال کیچ‘ کا شکار ہو گئے۔ آسٹریلیا 20 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر صرف 146 رنز ہی بنا پایا اور 14 رنز سے شکست کھا گیا۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے سیموئلز اور ایڈورڈز نے تین، تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو وکٹیں ڈیوین براوو کو ملیں۔

ڈیوین اسمتھ کو شاندار بلے بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ آسٹریلیا کے کپتان شین واٹسن سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز جیتنے میں کامیاب ہوئے۔

اب دونوں ٹیمیں تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلیں گی جس کا پہلا معرکہ 7 اپریل سے برج ٹاؤن کے اسی تاریخی میدان میں کھیلا جائے گا۔