[آج کا دن] پاکستان کے سیاہ ترین ایام میں سے ایک

0 1,012

آج پاکستان کرکٹ کے سیاہ ترین ایام میں سے ایک ہے، جب بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے اسپاٹ فکسنگ کے قضیے میں پاکستان کے تین کھلاڑیوں پر طویل پابندیاں عائد کی تھیں۔

ٹھیک ایک سال قبل 5 فروری کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والی بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر پر کم از کم پانچ سال کی پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ سلمان بٹ اور محمد آصف پر بالترتیب 5 اور 2 سال کی اضافی پابندی بھی عائد کی گئی جو آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے انسداد بد عنوانی کے پروگرام میں حصہ نہ لینے کی صورت میں ان پر لاگو ہوگی۔ لیکن کیونکہ فکسنگ کے معاملے میں بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی کم از کم پابندی پانچ سال ہے اس لیے سب سے زیادہ نقصان نوجوان محمد عامر کو اٹھانا پڑا جو پانچ سال تک کسی بھی سطح پر کرکٹ نہیں کھیل پائیں گے۔

آئی سی سی کے مقرر کردہ خصوصی ٹریبونل کے مطابق تیز گیند بازوں محمد آصف اور محمد عامر دونوں پر 26 سے 29 اگست 2010ء تک لارڈز میں کھیلے گئے ٹیسٹ کے دوران جان بوجھ کو نو بالز کرانے کا الزام ثابت ہوا اور اس حرکت میں اس وقت کے کپتان سلمان بٹ کے ان کھلاڑیوں کے ساتھ ہونے کے بھرپور شواہد بھی ملے، اس لیے سلمان بٹ پر سب سے زیادہ 10 سال کی نااہلی کی پابندی عائد کی گئی جبکہ دیگر کھلاڑی اس کے مقابلے میں کم سزا کے حقدار قرار پائے۔ محمد عامر کو اپنی کم عمری، وہ اس وقت صرف 18 سال کے تھے، کے باعث کم از کم سزا دی گئی جو پانچ سال کی پابندی ہے۔

مذکورہ لارڈز ٹیسٹ کے دوران جان بوجھ کر نو بالز کرانے کا معاملہ افشاء ہوتے ہی آئی سی سی نے تینوں کھلاڑیوں کو فوری طور پر معطل کر دیا تھا اور ان پر کسی بھی سطح کی باضابطہ کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد تھی۔ یہ معاملہ برطانیہ کا ایک ’چٹخارہ‘ اخبار ”نیوز آف دی ورلڈ“ سامنے لایا تھا جس کے ایک صحافی مظہر محمود نے پاکستانی باؤلرز پر ایک سٹے باز مظہر مجید سے پیسے لے کر جان بوجھ کر نو بالز کرانے کا انکشاف کر کے تہلکہ مچا دیا تھا۔

بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے ان پابندیوں کے بعد بعد ازاں، برطانیہ کی ایک عدالت نے تینوں کھلاڑیوں اور سٹے باز مظہر مجید پر فوجداری مقدمہ بھی چلایا جس کے تحت گزشتہ سال نومبر کے اوائل میں تینوں انہیں قید کی سزائیں دینے کا اعلان کیا گیا جن میں سلمان بٹ کو ڈھائی سال، محمد آصف کو ایک اور محمد عامر کو چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔ محمد عامر سزا کی تکمیل کے بعد اب رہائی پا چکے ہیں اور اس وقت کھیلوں کی بین الاقوامی ثالثی عدالت، سوئٹزرلینڈ میں فیصلے کے خلاف اپیل کے لیے اپنے وکلا سے مشورے کر رہے ہیں۔ باقی دونوں کھلاڑی اس وقت بدستور قید خانے میں ہیں۔

یہ بلاشبہ پاکستان کرکٹ کے بھیانک ترین دنوں میں سے ایک تھا، فکسنگ کی باتیں ویسے تو گردش کرتی رہتی ہیں اور ماضی میں بھی کئی ممالک کے کھلاڑی ان حرکات میں ملوث پائے گئے لیکن اتنا سخت ایکشن کبھی نہیں لیا گیا تھا۔ بھارت میں اظہر الدین، اجے جدیجا، منوج پربھاکر، جنوبی افریقہ میں مائیکل ہسی، آسٹریلیا میں مارک ٹیلر اور شین وارن اور پاکستان میں وسیم اکرم، سلیم ملک اور دیگر کھلاڑیوں کو مختلف نوعیت کی پابندیوں اور جرمانے کیے گئے۔ پابندیوں کا نشانہ بننے والے بیشتر کھلاڑی ایسے تھے جن کا کیریئر ویسے ہی تمام ہو چکا تھا لیکن یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ نہ صرف نوجوان کھلاڑیوں پر طویل پابندیاں عائد کی گئیں بلکہ انہیں قید جیسی بھیانک سزائیں بھی دی گئیں۔