[آج کا دن] ڈبل ڈبل

4 1,074

کچھ پچیں "بلے بازوں کی جنت" کہلاتی ہیں، جہاں پر بلے باز ہر آنے والی گیند کو اُس کے منطقی انجام تک پہنچاتے ہیں اور رنز کے انبار لگا دیتے ہیں۔ انہی میں سے ایک پاکستان کے گم گشتہ میدان نیاز اسٹیڈیم ، حیدرآباد کی وکٹ ہے۔ سالوں سے صوبہ سندھ کے اس شہر کی کرکٹ رونقیں معدوم ہیں لیکن کبھی نیاز اسٹیڈیم پاکستان کے کرکٹ کلینڈر کا بڑا اہم حصہ ہوا کرتا تھا۔ اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1987ء کے عالمی کپ کا افتتاحی میچ بھی اسی میدان پر کھیلا گیا۔

یہ وہی مقابلہ تھا، جس میں عمران خان نے اس وقت پاکستانی اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کیا جب میانداد 280 رنز پر کھیل رہے تھے (تصویر: Getty Images)
یہ وہی مقابلہ تھا، جس میں عمران خان نے اس وقت پاکستانی اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کیا جب میانداد 280 رنز پر کھیل رہے تھے (تصویر: Getty Images)

اس میدان سے پاکستان کی کئی یادیں وابستہ ہیں، جن میں سے ایک آج ہی کے دن یعنی 15 جنوری کی ہی ہے، جب 1983ء میں پاکستان کے دو عظیم بلے بازوں جاوید میانداد اور مدثر نذر نے اپنی ڈبل سنچریاں مکمل کیں۔ وہ پاکستان کے پہلے بلے باز تھے جنہوں نے ایک ہی ٹیسٹ میں دو ڈبل سنچریوں کی فہرست میں جگہ پائی۔

کرکٹ کی تاریخ میں چند ہی بار ایسا موقع آیا ہے، جب دو بلے بازوں نے ایک ہی مقابلے میں ڈبل سنچری بنائی ہو اور یہ پانچواں موقع تھا جبکہ اب تک 16 مرتبہ ایسا ہو چکا ہے۔

جاوید میانداد اور مدثر نذر نے اس دوران ڈان بریڈمین اور بل پونسفرڈ کا قائم کردہ 451 رنز کی شراکت کا ریکارڈ بھی برابر کیا۔ مدثر نذر 231 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ جاوید میانداد نے ناقابل شکست 280 رنز بنائے۔ لگتا ہے آپ سمجھ گئے، جی ہاں! یہ وہی میچ میں جس عمران خان نے حیران کن طور پر اُس وقت اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کیا، جب جاوید میانداد ٹرپل سنچری سے محض 20 رنز کے فاصلے پر تھے۔

اس ڈکلیئریشن کو خود میانداد کن الفاظ میں یاد کرتے ہیں، ان کی آپ بیتی سے یہ چھوٹا سا اقتباس دیکھ لیجیے:

میرا خیال تھا کہ عمران تاریخ کے صفحات میں جگہ بنانے کی میری کوشش میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔ لیکن میں کتنا غلطی پر تھا؟ جب تیسرے دن کی صبح پانی کا وقفہ ہوا تو عمران نے اننگز ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ ایسی بھی بات نہیں تھی کہ میں کوئی سست روی سے بلے بازی کررہا تھا۔ 60 منٹ کے کھیل میں 42 رنز کا اضافہ کرچکا تھااور 280 رنز پر کھیل رہا تھا۔ ڈکلیئریشن میرے لئے مکمل طور پر غیرمتوقع تھی اور مجھے اپنے کانوں پر یقین نہیں آیا۔ جب میں پانی پی رہا تھا تو میں نے ظہیر کو پویلین کی طرف نظریں کیے دیکھا۔ میں بھی دیکھنے کے لئے مڑا تو میں نے عمران کو ڈکلیئریشن کا اشارہ کرتے دیکھا۔ ایسے لگا جیسے کسی نے مجھے زور دار لات مار دی ہو۔ میں بے حس وحرکت کھڑے کا کھڑا رہ گیا۔ پھر میں نےظہیرکوواپس جاتے دیکھا تو میں بھی غصے سے تلملاتا ہوا بوجھل قدموں کے ساتھ پویلین کی طرف چل دیا۔

پاکستان حیدرآباد کا یہ ٹیسٹ تو جیت گیا، لیکن بھارت کے خلاف مقابلہ اور سیریز جیتنے سے سے کہیں زیادہ یہ ٹیسٹ جاوید میانداد کی ٹرپل سنچری سے محرومی کے باعث یاد رکھا جاتا ہے۔ شاید اس لیے کہ میانداد کا ٹرپل سنچری بنانے کا خواب ہمیشہ خواب ہی رہا۔

بہرحال، جاوید میانداد کو ڈھائی سال بعد فیصل آباد میں بھی دو بلے بازوں کی ڈبل سنچریوں کے ریکارڈ میں اپنا نام لکھوانے کا موقع ملا۔ اس مرتبہ ان کے ساتھی قاسم عمر اور حریف سری لنکا تھا۔ اور یہاں بھی میانداد ناقابل شکست ہی میدان سے لوٹے۔انہوں نے 203 رنز بنائے جبکہ قاسم عمر 206 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ دونوں نے تیسری وکٹ پر 397 رنز کی رفاقت قائم کی۔

ملاحظہ کیجیے یہ کارنامہ انجام دینے والے تمام جوڑیوں کی فہرست:

ایک ہی اننگز میں دو بلے بازوں کی ڈبل سنچری

ملک بلے باز 1 رنز بلے باز 2 رنز مجموعی اسکور بمقابلہ بمقام بتاریخ
آسٹریلیا بل پونسفرڈ 266 ڈان بریڈمین 244 701 انگلستان اوول، لندن اگست 1934ء
آسٹریلیا سڈ بارنیس 234 ڈان بریڈمین 234 659 انگلستان سڈنی، آسٹریلیا دسمبر 1946ء
ویسٹ انڈیز سر کونراڈ ہنٹ 260 گیری سوبرز 365 790 پاکستان کنگسٹن، جمیکا فروری 1958ء
آسٹریلیا بل لاری 210 بابی سمپسن 201 650 ویسٹ انڈیز برج ٹاؤن، بارباڈوس مئی 1965ء
پاکستان مدثر نذر 231 جاوید میانداد 280* 581 بھارت حیدرآباد، پاکستان جنوری 1983ء
انگلستان گریم فاؤلر 201 مائیک گیٹنگ 207 652 بھارت چنئی، بھارت جنوری 1985ہ
پاکستان قاسم عمر 206 جاوید میانداد 203* 555 سری لنکا فیصل آباد، پاکستان اکتوبر 1985ء
سری لنکا سنتھ جے سوریا 340 روشن مہانامہ 225 952 بھارت کولمبو، سری لنکا اگست 1997ء
پاکستان اعجاز احمد 211 انضمام الحق 200* 594 سری لنکا ڈھاکہ، بنگلہ دیش مارچ 1999ء
سری لنکا مارون اتاپتو 249 کمار سنگاکارا 270 713 زمبابوے بلاوایو، زمبابوے مئی 2004ء
ویسٹ انڈیز ویول ہائنڈز 213 شیونرائن چندرپال 203* 543 جنوبی افریقہ جارج ٹاؤن، گیانا مارچ 2005ء
سری لنکا کمار سنگاکارا 287 مہیلا جے وردھنے 374 756 جنوبی افریقہ کولمبو، سری لنکا جولائی 2006ء
جنوبی افریقہ نیل میک کینزی 226 گریم اسمتھ 232 583 بنگلہ دیش چٹاگانگ، بنگلہ دیش فروری 2008ء
بھارت گوتم گمبھیر 206 وی وی ایس لکشمن 200* 613 آسٹریلیا دہلی، بھارت اکتوبر 2008ء
سری لنکا مہیلا جے وردھنے 240 تھیلان سماراویرا 231 644 پاکستان کراچی، پاکستان فروری 2009ء
آسٹریلیا رکی پونٹنگ 221 مائیکل کلارک 210 604 بھارت ایڈیلیڈ، آسٹریلیا جنوری 2012ء