[آج کا دن] ’بگ برڈ‘ کی 60 ویں سالگرہ

0 1,075

چھ فٹ آٹھ انچ کی قامت، اس پر طرّہ ہائی آرم ایکشن، جب جوئیل گارنر یارکرز پھینکتا تو بقول شخصے ایسا لگتا کہ گیند بادلوں میں سے آ رہی ہے، بجلی کی طرح لپکتی ہوئی اور بلے کی نیچے سے وکٹیں اڑا کر نکلتی ہوئی۔

بگ برڈ کی یارکرز نے ویسٹ انڈیز کو 1979ء کا عالمی کپ جتوایا تھا (تصویر: Getty Images)
بگ برڈ کی یارکرز نے ویسٹ انڈیز کو 1979ء کا عالمی کپ جتوایا تھا (تصویر: Getty Images)

ڈیڑھ دہائی تک ٹیسٹ دنیا میں ناقابل شکست رہنے والے ویسٹ انڈیز کے مشہور زمانہ "Fearsome Foresome" باؤلنگ اٹیک کا حصہ رہنے والا جوئیل گارنر 1952ء میں آج ہی کے روز بارباڈوس میں پیدا ہوا اور 1977ء میں اپنے ٹیسٹ اور ایک روزہ کرکٹ کیریئر کا آغاز کرنے کے بعد دوبارہ کبھی پیچھے مڑ کر نہ دیکھا۔

ایک روزہ کرکٹ میں پہلا باؤلر، جس کی دہشت سے دنیا بھر کے بیٹسمین لرزہ بر اندام تھے، "Big Bird" کے نام سے معروف اس باؤلر کی تباہ کن یارکرز کو "Yorker from hell" کہا جاتا تھا۔

وہ جوئیل گارنر جیسے گیند باز ہی تھے جن کی وجہ سے غرب الہند کی ٹیم نے 70ء اور 80ء کی دہائی ميں دنیا‏ئے کرکٹ پر راج کیا۔ چار گیند باز مائیکل ہولڈنگ، کولن کرافٹ، اینڈی رابرٹس اور "بگ برڈ" جوئیل گارنر پر مشتمل پیس اٹیک ، دنیا کی تمام بیٹنگ لائن اپس کے لیے اک بھیانک خواب تھا۔

انگلش بلے باز بھلا 'بگ برڈ' سے ملنے والے سبق کو کہاں بھول سکتے ہیں؟ 1979ء کا عالمی کپ فائنل اور گارنر کا محض ایک اسپیل ان کے عالمی چیمپئن بننے کے خواب کو چکناچور کر گیا۔ 287 رنز کے تعاقب میں انگلستان جب تیزی سے بڑھتے ہوئے رن اوسط کو کم کرنے کی کوشش کر رہا تھا، جوئیل گارنر نے ایک ہی اوور میں گراہم گوچ اور ڈیوڈ گاور جیسے جانے مانے بلے بازوں کو ٹھکانے لگایا اور اگلے اوور میں انگلش ٹیل پر اپنا ہاتھ صاف کر کے ویسٹ انڈیز کو عالمی چیمپئن بنوا دیا۔ جوئیل اور دوسرے اینڈ سے کولن کرافٹ کی بدولت انگلستان کی آخری 8 وکٹیں صرف 11 رنز کے اضافے سے گریں۔ جن میں سے 5 انگلش بلے باز گارنر کے ہاتھ لگے۔ 38 رنز دے کر 5 وکٹیں، کسی بھی عالمی کپ فائنل میں بہترین باؤلنگ کارکردگی تھی۔

شاندار سنچری پر میچ کے بہترین کھلاڑی تو ویوین رچرڈز قرار پائے، لیکن سینکڑوں ویسٹ انڈین تماشائیوں کے لیے جوئیل گارنر زیادہ اہم تھے، جو ان کے نعروں سے اتنے پرجوش ہو گئے کہ اپنے 15 نمبر کے جوتے اتار کر تماشائیوں کی جانب پھینکے، تاکہ وہ انہیں یادگار کے طور پر محفوظ کر لیں۔

98 ایک روزہ مقابلوں میں گارنر نے 18.84 کے شاندار اوسط سے 146 وکٹیں حاصل کیں جبکہ فی اوورز رنز دینے کا اوسط بھی صرف 3.06 تھا، جو آج بھی ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ ایک روزہ کرکٹ نے بعد میں کئی عظیم باؤلر دیکھے، وسیم اکرم، وقار یونس، عمران خان اور مرلی دھرن، لیکن کوئی باؤلر اس معاملے میں جوئیل گارنر کی برابری نہ کر سکا۔ دوسری جانب 58 ٹیسٹ مقابلوں میں گارنر نے 20.97 کے اوسط سے 259 کھلاڑیوں کو شکار کیا۔

ایک روزہ کرکٹ میں بہترین اکنامی ریٹ رکھنے والے گیند باز

نام ملک دورانیہ مقابلے گیندیں رنز وکٹیں بہترین باؤلنگ اوسط اکنامی ریٹ
جوئیل گارنر ویسٹ انڈیز 1977ء تا 1987ء 98 5330 2752 146 5/31 18.84 3.09
میکس واکر آسٹریلیا 1974ء تا 1981ء 17 1006 546 20 4/19 27.30 3.25
مائیک ہینڈرک انگلستان 1973ء تا 1981ء 22 1248 681 35 5/31 19.45 3.27
باب ولس انگلستان 1973ء تا 1984ء 64 3595 1968 80 4/11 24.60 3.28
رچرڈ ہیڈلی نیوزی لینڈ 1973ء تا 1990ء 115 6182 3407 158 5/25 21.56 3.30

1980ء میں وزڈن نے جوئیل گارنر کو سال کا بہترین کھلاڑی قرار دیا تھا جبکہ 2006ء میں بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے تاریخ کے بہترین باؤلرز میں اول نمبر عطا کیا۔

کرکٹ اعدادوشمار کی دنیا کے بادشاہ ایس راجیش جوئیل گارنر کو ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ کا ہر لحاظ سے نمبر ایک باؤلر مانتے ہیں اور انہوں نے ثابت بھی کیا ہے کہ بلحاظ اعدادوشمار وہ کس طرح گلین میک کرا، وسیم اکرم، عمران خان اور وقار یونس سے بڑے باؤلر تھے۔