اسٹیون اسمتھ کو آسٹریلیا کا ٹیسٹ کپتان بنا دیا گیا

0 1,037

آسٹریلیا نے اسٹیون اسمتھ کو ٹیسٹ کا نائب کپتان مقرر کردیا ہے اور یوں وہ زخمی مائیکل کلارک کی جگہ بھارت کے خلاف سیریز کے آئندہ مقابلوں میں قیادت سنبھالیں گے۔

اسٹیون اسمتھ نیو ساؤتھ ویلز اور سڈنی سکسرز کی قیادت کرچکے ہیں (تصویر: Getty Images)
اسٹیون اسمتھ نیو ساؤتھ ویلز اور سڈنی سکسرز کی قیادت کرچکے ہیں (تصویر: Getty Images)

اسمتھ کی بحیثیت کپتان تقرری آسٹریلیا کے مستقبل کے منصوبوں کا اظہار ہے جو 37 سالہ بریڈ ہیڈن کی جگہ ایک نوجوان کھلاڑی کو قائد بنا رہا ہے۔ ہیڈن نے ایڈیلیڈ میں کلارک کی فیلڈ میں عدم موجودگی میں کپتانی سنبھالی تھی اور آسٹریلیا کو 48رنز کی ایک یادگار فتح سے ہمکنار کیا تھا۔

33 سالہ مائیکل کلارک گزشتہ کئی ماہ سے ران کے پٹھے میں تکلیف کے شکار تھے اور بمشکل صحت یاب ہوکر ایڈیلیڈ میں کھیلنے کے قابل ہوئے تھے لیکن وہاں پہلے ہی دن کمر کی تکلیف نے انہیں گھیر لیا، جس کی وجہ سے انہیں ریٹائرڈ ہرٹ ہونا پڑا۔ البتہ اگلے دن انہوں نے سنچری بھی بنائی اور دوسری اننگز میں بھی بیٹنگ کرنے آئے لیکن فیلڈنگ میں قیادت نائب کپتان بریڈ ہیڈن کے ہاتھوں میں رہی اور بالآخر ٹیسٹ کے بعد اعلان کیا گیا کہ کلارک اب ہمسٹرنگ کا آپریشن کروائیں گے تاکہ عالمی کپ سے پہلے پہلے مکمل صحت یاب ہوسکیں۔ کرکٹ آسٹریلیا کا اسٹیون اسمتھ کو قیادت سونپنے کا فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ طویل المیعاد انتخاب ہیں۔ 25 سالہ اسمتھ آسٹریلیا کی تاریخ کے تیسرے کم عمر ترین کپتان ہوں گے۔

اسمتھ ماضی قریب میں آسٹریلیا 'اے'، نیو ساؤتھ ویلز اور سڈنی سکسرز کی قیادت کر چکے ہیں بلکہ گزشتہ سال نیو ساؤتھ ویلز کو شیفیلڈ شیلڈ اور 2011-12ء میں سڈنی سکسرز کو بگ بیش لیگ ٹائٹل بھی جتوا چکے ہیں۔ اب اسمتھ کہتے ہیں کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے کلارک نے جس طرز پر آسٹریلیا کی قیادت کی ہے، وہ بھی اسی انداز کو جاری رکھیں گے اور حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں لائیں گے، آسٹریلیا جارحانہ اور مثبت کرکٹ جاری رکھے گا۔

2010ء میں پاکستان کے خلاف لارڈز کے مقام پر پاکستان کے خلاف اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا اور اب تک 23 ٹیسٹ، 45 ایک روزہ اور 21 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں ملک کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

بھارت کے خلاف جاری سیریز کے پہلے مقابلے میں اسمتھ کی اپنی کارکردگی بھی نمایاں رہی۔ انہوں نے پہلی اننگز میں ناقابل شکست سنچری بنائی اور دوسری اننگز میں بھی وہ نصف سنچری بنانے کے بعد ناٹ آؤٹ میدان سے واپس آئے اور بعد ازاں آسٹریلیا نے ایک یادگار کامیابی حاصل کی۔ اب اسمتھ کی بلے بازی اور قیادت کا پہلا امتحان بدھ سے برسبین میں شروع ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میں ہوگا جبکہ کلارک کی وقت کے ساتھ دوڑ بھی شروع ہوجائے گی، جن کے پاس آپریشن کے بعد خود کو مکمل صحت یاب ثابت کرنے کے لیے دو مہینے سے بھی کم کا وقت موجود ہے۔ اگر وہ ایسا نہ کرسکے تو عالمی کپ میں آسٹریلیا کی قیادت ون ڈے دستے کے نائب کپتان جارج بیلی کریں گے۔