چاروں شانے چت، کیا تنڈولکر کا عہد ختم ہو چکا؟

4 1,060

سچن تنڈولکر اپنے طویل کیریئر میں 50 مرتبہ کلین بولڈ ہوئے۔ ایسا بھی ہوا کہ وہ چاروں شانے چت ہو کر اپنی وکٹیں گنوا بیٹھے یا پھر گیند اتنی خوبصورت تھی کہ ان کےپاس سوائے کلین بولڈ ہونے کے کوئی چارہ نہ بچا اور کبھی کبھار یہ بھی ہوا کہ معمولی سی غلطی انہیں اس انداز میں میدان بدر کرنے کا سبب بنی لیکن نیوزی لینڈ کے خلاف بنگلور میں جاری ٹیسٹ کے دوران وہ جس طرح ڈوگ بریسویل کے ہاتھوں بولڈ ہوئے ہیں، اس نے شائقین تو درکنار ماہرینِ کرکٹ کے بھی کان کھڑے کر دیے ہیں اور عظیم بلے باز سنیل گاوسکر تک نے کہا ہے کہ ”بلے اور پیڈ کے درمیان اتنا زیادہ خلاء ایک پریشان کن علامت ہے۔“

شعیب اختر کے ہاتھوں بولڈ ہونے کے بعد یہ سچن کا دوسرا سب سے مشہور کلین بولڈ بن گیا ہے (تصویر: AP)
شعیب اختر کے ہاتھوں بولڈ ہونے کے بعد یہ سچن کا دوسرا سب سے مشہور کلین بولڈ بن گیا ہے (تصویر: AP)

غالباً یہ آج سے 13 سال قبل شعیب اختر کے ہاتھوں سچن کے ”گولڈن ڈک“ کے بعد ان کے کیریئر کا ایسا پہلا کلین بولڈ ہوگا، جس نے اتنی بڑے پیمانے پر شہرت حاصل کی ہے کہ ماہرین تک اس معاملے پر تبصرے کر رہے ہیں۔

بھارت کے معروف روزنامے ’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق سچن حیدرآباد میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں بھی تیز گیند باز ٹرینٹ بولٹ کی ایک خوبصورت گیند پر بولڈ ہوئے تھے لیکن جاری ٹیسٹ کے دوسرے روز ہونے والے کلین بولڈ نے اس لیے تشویش پھیلا دی ہے کیونکہ یہ ایک بے ضرر سا ’فل گیند‘ تھا جسے ماسٹر بلے باز سچن سمجھ ہی نہ پائے اور اپنا مڈل اسٹمپ گنوا بیٹھے۔

ایک اور سابق بھارتی بلے باز اور موجودہ تبصرہ کار سنجے مانجریکر نے تنڈولکر کے اس بولڈ انداز میں بولڈ ہونے پر فل لینتھ کی گیندوں پر ان کو پیش آنے والے مسائل پر روشنی ڈالی ہے اور اس حوالے سے مثال دی ہے کہ بھارت نے پاکستان کے عظیم بلے باز جاوید میانداد کے آخری ایام میں انہیں آؤٹ کرنے کے لیے فل لینتھ گیندیں پھینکنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ ”حتیٰ کہ اسپنرز تک کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ انہیں فل گیندیں پھینکیں۔“ گاوسکر نے ان کی تائید کی کہ ”بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ قدم گیند کے ٹپہ پڑنے کے مقام کے مطابق حرکت میں نہیں آتے، اور آنکھیں بھی گیند کی آمد کا پہلے اندازہ نہیں لگا پاتیں۔“

بہرحال، اس کے نتیجے میں ایک بڑا سوال پیدا ہو گیا ہے کہ کیا 39 سالہ تنڈولکر کے جانے کا وقت ہو چکا ہو؟

سچن کے ساتھیوں ہی کو دیکھ لیا جائے۔ راہول ڈریوڈ، جو ’دیوار‘ کے نام سے مشہور تھے، آسٹریلیا کے آخری دورے میں اتنی بار بولڈ ہوئے کہ ایک تبصرہ کار کو یہ تک کہنا پڑا کہ ”اب تو اسٹمپس کو بھی پیڈ کی ضرورت ہوگی۔“

لیکن سچن کو سرحد کے اُس پار سے کچھ ڈھارس ملی ہے اور وہ بھی عظیم پاکستانی بلے باز جاوید میانداد کی طرف سے جن کا کہنا ہے کہ ”اگر وہ جوانی میں اس طرح آؤٹ ہوتے تو کوئی سوال نہ اٹھتا۔ لیکن کیونکہ وہ39 سال کے ہیں اس لیے لوگ کہیں کہ وہ بڑھتی ہوئی عمر کے باعث اس طرح آؤٹ ہوئے ہیں۔ یہ محض ایک معمولی سی غلطی ہے جسے ان کی عمر کے باعث بڑھا چڑھا کر پیش کیاگیا۔ سچن جیسےبڑےبلے باز کے بارے میں فیصلہ محض ایک یا دو اننگزکو سامنے رکھ کر نہیں کیا جا سکتا۔ بھارتی اننگز میں دیگر بلے باز بھی ناکام ہوئے، ان کی ناکامی کے بارے میں بات کیوں نہیں کی جا رہی؟.“

انہوں نے مزید کہا کہ ”یہ صرف فارم میں نہ ہونے کا مسئلہ ہے ، پھر انہوں نے گزشتہ چند ماہ میں بہت زیادہ کرکٹ بھی نہیں کھیلی۔ سب سے بہتر حل یہ ہے کہ سچن کو تنہا چھوڑ دیا جائے، وہ اپنے بارے میں خود سب سے بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں۔“