تھیرون اور پارنیل نے آسٹریلیا سے فتح چھین لی، سیریز برابر

2 1,035

جنوبی افریقہ نے انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد آسٹریلیا کو دوسرے ٹی ٹوئنٹی مقابلے میں شکست دے کر سیریز برابر کر ڈالی۔ آٹھویں وکٹ پر وین پارنیل اور رسٹی تھیرون کی 64 رنز کی برق رفتار شراکت داری نے میچ کو کینگروز کے حلق سے نکال لیا۔ تھیرون نے 16 گیندوں پر 30 جبکہ پارنیل نے 11 گیندوں پر 29 رنز کی فتح گر اننگز کھیلیں۔

جوہانسبرگ کے وانڈررز اسٹیڈیم میں 148 رنز کے تعاقب میں حتمی اوورز سے قبل ہی جنوبی افریقہ کے تمام بلے بازوں کے پویلین لوٹ جانے کے بعد میچ مکمل طور پر آسٹریلیا کے حق میں نظر آ رہا تھا، جو سیریز میں پہلے ہی 1-0 کی ناقابل شکست برتری حاصل کیے ہوئے تھا لیکن اِن دونوں گیند بازوں نے جس طرح بازی پروٹیز کے حق میں پلٹی وہ ان کی ذہنی پختگی اور دباؤ برداشت کرنے کی صلاحیت کا اظہار تھی۔ تھیرون نے 17 ویں اوور میں ڈوگ بولنجر کو دو چوکے رسید کیے اور اگلے اوور میں پارنیل نے حریف کپتان کیمرون وائٹ کی اسٹیو او کیف کو لانے کی غلطی کا خوب فائدہ اٹھایا اور انہیں دو چھکے اور ایک چوکا رسید کر کے جنوبی افریقہ کی امیدوں کے ٹمٹماتے چراغ کو دوبارہ روشن کر دیا۔

رسٹی تھیرون نے آخری اوور کی پہلی گیند کو میدان بدر کر کے جنوبی افریقی فتح کا اعلان کیا (تصویر: AP)
رسٹی تھیرون نے آخری اوور کی پہلی گیند کو میدان بدر کر کے جنوبی افریقی فتح کا اعلان کیا (تصویر: AP)

ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کا اہم ترین سمجھا جانے والا یعنی 19 واں اوور کیمرون وائٹ نے نوجوان 18 سالہ پیٹرک کمنز کو دے دیا جو دباؤ کو بالکل نہ جھیل سکے اور پہلی گیند ہی وائٹ پھینک ڈالی۔ اگلی گیند پر بائی کا رن ملنے کے بعد پارنیل سامنے آئے اور مڈ وکٹ پر ایک خوبصورت چوکا رسید کیا۔ کمنز نے ایک اور گیند وائیڈ پھینکی اور پھر تھیرون نے چوتھی گیند کو بھی باؤنڈری کی راہ دکھا دی۔ اس طرح ایک موقع پر جب جنوبی افریقہ کے 7 کھلاڑی 84 پر پویلین لوٹ چکے تھے اور اسے محض تین وکٹوں کے ساتھ مزید 64 رنز بنانے کا مشکل ہدف درکار تھا، اسے آخری اوور میں فتح کے لیے محض 6 رنز کی ضرورت تھی جسے رسٹی تھیرون نے ڈیوڈ ہسی کی جانب سے کرائے گئے 20 ویں اوور کی پہلی ہی گیند پر چھکا رسید کر کے حاصل کر لیا۔

دونوں کی عمدہ بلے بازی کا اظہار اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے آخری چار اوورزمیں 55 رنز سمیٹے۔ دونوں کی 64 رنز کی مجموعی شراکت بھی محض 4.3 اوورز میں مکمل ہوئی۔

قبل ازیں آسٹریلیا نے عمدہ گیند بازی کرتے ہوئے محض 18 پر جنوبی افریقہ کے ابتدائی تینوں بلے بازوں کو میدان بدر کر دیا تھا۔ کپتان ہاشم آملہ دوسرے میچ میں بھی ناکام رہے اور محض 4 رنز بنا کر بولنجر کا نشانہ بنے جبکہ کمنز ننے دوسرے اینڈ سے کولن انگرام (5) اور ژاں پال ڈومنی (صفر) کو پویلین لوٹا کر جنوبی افریقہ کو پریشانی میں ڈال دیا۔ گریم اسمتھ اور یوہان بوتھا نے چوتھی وکٹ پر 30 رنز ہی جوڑے تھے کہ 24 کے انفرادی اسکور پر کھیلنے والے گریم اسمتھ کا بلاوا آ گیا۔

ہدف تک رسائی مشکل سے مشکل ہوتی جا رہی تھی، خصوصاً مسلسل تین اوورز میں ڈیوڈ ملر (10 رنز)، یوہان بوتھا (34 رنز) اور ہائنو کون (3 رنز) کی روانگی نے جنوبی افریقی شکست پر مہر ثبت کر دی لیکن پارنیل اور تھیرون نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا اور سیریز 1-1 سے برابر ہو گئی۔

آسٹریلیا کی جانب سے پیٹرک کمنز اور جیمز پیٹن سن نے 2،2 جبکہ ڈوگ بولنجر، ڈیوڈ ہسی اور اسٹیون او کیف نے 1،1 وکٹ حاصل کی۔

قبل ازیں آسٹریلیا کی صورتحال بھی جنوبی افریقی اننگز جیسی ہی تھی جس میں اس کی ابتدائی 5 وکٹیں 87 رنز پر گریں۔ حالیہ چیمپئنز لیگ ٹی ٹوئنٹی 2011ء میں رنز کے پہاڑ کھڑے کرنے والے ڈیوڈ وارنر قومی ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر ناکامی کا داغ لیے پویلین لوٹے اور مسلسل دوسرے میچ میں صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے۔ میتھیو ویڈ (10)، شان مارش (26) ڈیوڈ ہسی (12) اور اسٹیون اسمتھ (9 رنز) پر پویلین لوٹے تو لگتا تھا آسٹریلین ٹیم پورے 20 اوورز بھی نہیں کھیل پائے گی لیکن اپنا پہلا بین الاقوامی میچ کھیلنے والے نوجوان مچل مارش اور کپتان کیمرون وائٹ نے نہ صرف مکمل تباہی سے بچا لیا بلکہ ایک اچھے مجموعے تک پہنچنے میں بھی مدد دی۔ وائٹ 17 ویں اوور میں 26 گیندوں پر 39 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے ان کی اننگز میں ایک چھکا اور 4 چوکے شامل تھے۔ البتہ مچل مارش نے حتمی اوورز میں جنوبی افریقی باؤلرز کو خوب آڑے ہاتھوں لیا اور 21 گیندوں پر 4 چھکوں کی مدد سے 36 رنز کی عمدہ اننگز کھیل کر آخری اوور کی آخری گیند پر مورکل کے ہاتھوں بولڈ ہوئے۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے لونوابو سوٹسوبے، مورنی مورکل اور رسٹی تھیرون نے 2،2 جبکہ یوہان بوتھا نے ایک وکٹ حاصل کی۔

رسٹی تھیرون کو شاندار آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

ٹی ٹوئنٹی مرحلے کے خاتمے پر اب دونوں ٹیمیں 3 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لیں گی جس کا پہلا معرکہ 19 اکتوبر کو سنچورین میں ہوگا۔

اسکور کارڈ کچھ دیر میں ملاحظہ کریں