’پنٹر‘ دنیائے کرکٹ کو چھوڑ گیا

2 1,056

بدمزاج، تُند خُو، اکھڑ مزاج، جنگجو لیکن بلا کے فائٹر اور قائد رکی پونٹنگ نے پے در پے ناکامیوں کے بعد بالآخر بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کر لیا اور آج پرتھ شروع ہونے والا آسٹریلیا-جنوبی افریقہ سیریز کا تیسرا و فیصلہ کن ٹیسٹ ان کا آخری مقابلہ ہوگا۔

پرتھ میں جاری ٹیسٹ رکی پونٹنگ کا آخری بین الاقوامی مقابلہ ہے (تصویر: Getty Images)
پرتھ میں جاری ٹیسٹ رکی پونٹنگ کا آخری بین الاقوامی مقابلہ ہے (تصویر: Getty Images)

13 ہزار سے زائد ٹیسٹ رنز بنانے والے سابق آسٹریلوی قائد نے 17 سال پہلے اسی میدان پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا اور اب پرتھ ہی ان کے آخری ٹیسٹ کی میزبانی کر رہاہے۔ جاری سیریز کے اولین دونوں ٹیسٹ مقابلوں میں رکی پونٹنگ بری طرح ناکام ہوئے تھے، یہاں تک کہ ایڈیلیڈ میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں وہ کلین بولڈ ہوئے، جو ان کے طویل کیریئر میں محض دوسرا موقع ہے کہ وہ کسی ایک ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں کلین بولڈ ہوئے ہوں۔ لیکن اس سے قبل بھی ان کی فارم انتہائی ناقص تھی، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ پانچ ٹیسٹ مقابلوں میں انہوں نے صرف 18.25 کے اوسط سے محض 166 رنز بنائے ہیں۔

بہرحال، رکی پونٹنگ کے کیریئر کا خاتمہ یہ اک عظیم سفر کا اختتام ہے۔ 13 ہزار 336 ٹیسٹ اور 13 ہزار 704 ون ڈے رنز بنانے والے اس عظیم بلے باز کے کیریئر کی سب سے بڑی بات آسٹریلیا کو ناقابل شکست بنانا تھا۔ ان کی قیادت میں آسٹریلیا نے 2003ء اور 2007ء میں دو مسلسل عالمی کپ اس طرح جیتے، جبکہ وہ 1999ء میں اسٹیو واہ کی زیر قیادت عالمی کپ فاتح ٹیم کا بھی حصہ تھے۔ رکی پونٹنگ نے عالمی کپ ٹورنامنٹ میں آسٹریلیا کو ایسا مقام عطا کیا کہ 2003ء اور 2007ء کے پورے ٹورنامنٹس میں کوئی ٹیم آسٹریلیا کو زیر نہ کر سکی اور آسٹریلیا نے بغیر کوئی میچ ہارے یہ دونوں اعزاز اپنے نام کیے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اکیسویں صدی کی پہلی دہائی میں ٹیسٹ اور ایک روزہ میں آسٹریلیا کی بادشاہت میں کلیدی کردار بھی ادا کیا۔

لیکن 2010ء کے اواخر میں آہستہ آہستہ ان کی گرفت ڈھیلی پڑتی گئی۔ ایک جانب جہاں ان کے بلے سے رنز نکلنا کم ہو گئے، وہیں قیادت کے مسائل بھی جنم لینے لگے۔ ایشیز سیریز میں ناکامی کے بعد جہاں آپ ٹیسٹ کی قیادت سے محروم ہوئے، وہیں عالمی کپ 2011ء میں شکست آپ کے ایک روزہ ٹیم کی قیادت چھوڑنے کا موجب بنی۔

آپ اپنے اکھڑ پن اور کبھی کبھی جھگڑالو رویہ اختیار کرنے کے باعث بدنام بھی رہے۔ خصوصاً حریف ٹیم کو اپنی بدزبانی سے زچ کرنے پر اپنے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے باعث چند حلقے آپ کو عظیم کھلاڑی نہیں سمجھتے، لیکن شاید وہ آسٹریلوی کرکٹ کے مزاج سے ناواقف ہیں۔ آسٹریلیا کا کھیلنے کا انداز ہمیشہ ایسا ہی رہا ہے، اور یہ جنگجویانہ مزاج آسٹریلوی کلچر کا حصہ ہے۔ بہرحال، رکی پونٹنگ کے 'ٹریڈ مارک' کور ڈرائیو اور پل شاٹ تو ان کی وجہ شہرت تھے ہی لیکن ساتھ ساتھ ان کی برق رفتار فیلڈنگ بھی شائقین کرکٹ کو عرصے تک یاد رہے گی۔ انہوں نے بلاشبہ کرکٹ کی تاریخ کے چند بہترین کیچ لیے۔

آسٹریلیا کے جنوب میں واقعے جزیرے تسمانیہ سے تعلق رکھنے والے رکی پونٹنگ کرکٹ کی تاريخ کے ان گنت ریکارڈز کے حامل ہیں۔ دنیا کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان، سب سے زیادہ فتوحات میں شامل کھلاڑی، عالمی کپ میں مسلسل 34 فتوحات، دوسرے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز، بحیثیت کپتان 48 ٹیسٹ فتوحات، مسلسل تین عالمی کپ فاتح ٹیموں کا رکن ہونے سمیت کئی ریکارڈز آپ کے نام ہیں۔

بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے آپ کو 2006ء اور 2007ء میں سال کے بہترین کھلاڑی، 2003ء، 2004ء اور 2006ء میں سال کے بہترین ٹیسٹ کھلاڑی، 2002ء میں سال کے بہترین ایک روزہ کھلاڑی جبکہ کرکٹ آسٹریلیا نے 2004ء، 2006ء، 2007ء اور 2009ء میں ایلن بارڈر میڈل سے نوازا۔ کرکٹ کی بائبل کہلانے والے جریدے 'وزڈن' نے 2006ء میں آپ کو سال کا بہترین کھلاڑی قرار دیا تھا جبکہ دور جدید کی کرکٹ بائبل یعنی کرک انفو نے آپ کو گزشتہ دہائی، یعنی 2000ء سے 2009ء، کا بہترین کھلاڑی ٹھہرایا۔

رکی پونٹنگ کو بلاشبہ سر ڈان بریڈمین کے بعد آسٹریلیا کی تاریخ کا عظیم ترین کھلاڑی قرار دیا جا سکتا ہے۔

مقابلے رنز اوسط بہترین اننگز سنچریاں نصف سنچریاں چوکے چھکے کیچز
ٹیسٹ 167 13366 52.21 257 41 62 1507 73 196
ایک روزہ 375 13704 42.03 164 30 82 1231 162 160
ٹی ٹوئنٹی 17 401 28.64 98* 0 2 41 11 8
کل 559 27471 40.96 71 146 2779 246 364