[ریکارڈز] ایک رن کی شکست، پاکستان کی تاریخ کا چوتھا موقع

0 1,033

آسٹریلیا کے خلاف ایک روزہ سیریز کا تیسرا و آخری میچ انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد آسٹریلیا کی ایک رن سے جیت پر منتج ہوا۔ پاکستان کے آخری دو بلے باز حتمی اوور میں درکار دو رنز بھی نہ بنا سکے اور جزوقتی گیندباز گلین میکس ویل نے اپنے کرکٹ کیریئر کا یادگار ترین اوور ڈبل وکٹ میڈن کی صورت میں پھینکا اور آسٹریلیا کو پاکستان کے خلاف تیسری کلین سویپ سیریز جتوائی۔ یہ ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں پاکستان کو ایک رن کے فرق سے ہونے والی مجموعی طور پر چوتھی اور گزشتہ تین سالوں میں ہونے والی تیسری شکست ہے۔

یہ پچھلی آسٹریلیا کے خلاف گزشتہ چار سیریز میں پاکستان کو ملنے والی تیسری کلین سویپ شکست تھی (تصویر: Getty Images)
یہ پچھلی آسٹریلیا کے خلاف گزشتہ چار سیریز میں پاکستان کو ملنے والی تیسری کلین سویپ شکست تھی (تصویر: Getty Images)

ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار ایک رن کے کم ترین مارجن سے مقابلہ ہارنے والی بھی پاکستان ہی کی ٹیم تھی جو 16 اکتوبر 1976ء کو نیوزی لینڈ کے خلاف سیالکوٹ میں کھیلا گیا مقابلہ ایک رن سے ہار گئی تھی۔ نیوزی لینڈ کے اس دورۂ پاکستان کا یہ واحد مقابلہ سیالکوٹ کے جناح اسٹیڈیم میں کھیلا گیا تھا جہاں پاکستان نے باؤلرز کی عمدہ کارکردگی کی بدولت نیوزی لینڈ کو 35 اوورز میں صرف 198 رنز تک محدود کیا لیکن جواب میں کپتان مشتاق محمد اور جاوید میانداد کی عمدہ اننگز کے باوجود اس مجموعے تک نہیں پہنچ سکا۔ ہدف سے صرف 11 رنز کے فاصلے پر پاکستان کی پانچ وکٹیں باقی تھیں لیکن لانس کیرنز نے وسیم راجہ اور جاوید میانداد کو یکے بعد دیگرے آؤٹ کرکے سنسنی پھیلا دی اور رہی سہی کسر سرفراز نواز اور آصف مسعود کے رن آؤٹ نے پوری کردی۔ یوں عمران خان ایک اینڈ سے منہ تکتے ہی رہ گئے اور نیوزی لینڈ نے ایک رن سے مقابلہ بچا لیا۔

حیران کن بات یہ ہے کہ اس کے بعد سے 2011ء تک پاکستان نے کسی مقابلے میں اتنے کم فرق سے شکست نہیں کھائی، یہاں تک کہ 2011ء کے دورۂ ویسٹ انڈیز میں بارش کی وجہ سے ایک رن کی شکست ملی۔ عالمی کپ 2011ء میں دوڑ سیمی فائنل تک محدود ہونے کے بعد پاکستان نے پہلا دورہ ویسٹ انڈیز کا کیا تھا جہاں ابتدائی تینوں مقابلوں میں شاندار فتوحات حاصل کیں لیکن ویسٹ انڈیز نے خوش قسمتی اور بارش کے بل بوتے پر مقابلہ ڈک ورتھ لوئس طریق کار کے تحت ایک رن سے جیت لیا۔

اس کے بعد پاکستان کو گزشتہ سال 30 اکتوبر کو شارجہ میں جنوبی افریقہ کے ہاتھوں ایک رن سے شکست ہوئی جب ہدف محض 184 رنز تھا اور پاکستان صرف 17 رنز کی دوری پر اپنی 6 وکٹیں گنوا کر شکست کھا گیا۔

اب چار سالوں میں یہ ایک رن کے مارجن سے پاکستان کو ہونے والی تیسری شکست ہوئی ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان کے بلے باز مقابلے پر گرفت حاصل کرنے کا فن نہیں جانتے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک رن سے نتیجہ خیز ہونے والے آخری چاروں مقابلوں میں پاکستان شریک رہا ہے، لیکن صرف ایک میں فاتح جبکہ تین میں شکست خوردہ ٹیم کی حیثيت سے۔

ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں یہ مجموعی طور پر 29 واں موقع تھا کہ جب کوئی ٹیم ایک رن سے مقابلہ جیتی ہو۔ آسٹریلیا نے سب سے زیادہ یعنی 6 مرتبہ اس مارجن سے فتوحات حاصل کی ہیں۔ نیوزی لینڈ، بھارت اور جنوبی افریقہ نے 4، 4، ویسٹ انڈیز نے 3، پاکستان اور انگلستان نے 2، 2 جبکہ زمبابوے، سری لنکا، آئرلینڈ اور افغانستان نے ایک، ایک مقابلے جیتے ہیں۔

قارئین کی دلچسپی کے لیے ہم ایک رن کے فرق سے جیتےگئے تمام مقابلوں کی فہرست ذیل میں درج کررہے ہیں، اس امید کے ساتھ کہ معلومات میں اضافے کا باعث بنے گی:

ایک روزہ کرکٹ میں ایک رن سے حاصل کی گئی فتوحات

فاتح جیت کا مارجن ہدف شکست خوردہ ٹیم میدان تاریخ
نیوزی لینڈ 1 رن 199  پاکستان سیالکوٹ 16 اکتوبر 1976ء
نیوزی لینڈ 1 رن 221 آسٹریلیا سڈنی 13 جنوری 1981ء
انگلستان 1 رن 241 بھارت کٹک 27 دسمبر 1948ء
آسٹریلیا 1 رن 271 بھارت چنئی 9 اکتوبر 1987ء
نیوزی لینڈ 1 رن 233 آسٹریلیا پرتھ 3 جنوری 1988ء
ویسٹ انڈیز 1 رن 221 آسٹریلیا سڈنی 13 دسمبر 1988ء
بھارت 1 رن 222 نیوزی لینڈ ویلنگٹن 6 مارچ 1990ء
نیوزی لینڈ 1 رن 195 آسٹریلیا ہوبارٹ 18 دسمبر 1990ء
پاکستان 1 رن 237 ویسٹ انڈیز شارجہ 21 اکتوبر 1991ء
آسٹریلیا 1 رن 236 بھارت برسبین یکم مارچ 1992ء
بھارت 1 رن 213 سری لنکا کولمبو 25 جولائی 1993ء
آسٹریلیا 1 رن 204 جنوبی افریقہ بلوم فونٹین 8 اپریل 1994ء
جنوبی افریقہ 1 رن 175 نیوزی لینڈ ہوبارٹ 11 دسمبر 1997ء
زمبابوے 1 رن 229 نیوزی لینڈ کرائسٹ چرچ 4 مارچ 1998ء
جنوبی افریقہ 1 رن 205 انگلستان کیپ ٹاؤن 26 جنوری 2000ء
آسٹریلیا 1 رن 303 زمبابوے پرتھ 4 فروری 2001ء
سری لنکا 1 رن 246 آسٹریلیا دمبولا 22 فروری 2004ء
جنوبی افریقہ 1 رن 285 ویسٹ انڈیز برج ٹاؤن 11 مئی 2005ء
ویسٹ انڈیز  1 رن  199 بھارت کنگسٹن 20 مئی 2006ء
آئرلینڈ  1 رن  211 نیدرلینڈز بیلفاسٹ 11 جولائی 2007ء
آسٹریلیا  1 رن  283 ویسٹ انڈیز باسیتیرے 4 جولائی 2008ء
انگلستان  1 رن  246 ویسٹ انڈیز پروویڈنس 20 مارچ 2009ء
افغانستان  1 رن  290 کینیڈا شارجہ 16 فروری 2010ء
بھارت  1 رن  299 جنوبی افریقہ جے پور 21 فروری 2010ء
بھارت  1 رن  191 جنوبی افریقہ جوہانسبرگ 15 جنوری 2011ء
ویسٹ انڈیز  1 رن  154 پاکستان برج ٹاؤن 2 مئی 2011ء
جنوبی افریقہ  1 رن  184 پاکستان شارجہ 30 اکتوبر 2013ء
پاکستان  1 رن  263 جنوبی افریقہ پورٹ ایلزبتھ 27 نومبر 2013ء
آسٹریلیا  1 رن  232 پاکستان ابوظہبی 12 اکتوبر 2014ء