[ریکارڈز] ایک اننگز میں دو بلے بازوں کی ڈبل سنچریاں

1 1,028

آسٹریلیا کے موجودہ اور سابق دونوں کپتانوں، یعنی مائیکل کلارک اور رکی پونٹنگ، نے پورے دورے میں جدوجہد کرنے والی بھارتی باؤلنگ کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے اور ایڈیلیڈ میں کھیلے گئے چوتھے ٹیسٹ کے دوران پہلی اننگز میں دونوں بلے بازوں نے ڈبل سنچری اسکور کر ڈالی ہے۔ 37 سالہ رکی پونٹنگ نے کیریئر کی چھٹی اور بھارت کے خلاف تیسری ڈبل سنچری اسکور کی جبکہ مائیکل کلارک کے بحیثیت کپتان بہترین بلے بازی کا سلسلہ جاری رہا جنہوں نے 275 گیندوں پر 26 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 210 رنز بنائے اور دوسرے روز گرنے والی پہلی وکٹ بنے۔ بعد ازاں رکی پونٹنگ نے 21 چوکوں کی مدد سے 404 گیندوں پر 221 رنز بنائے۔ دونوں کھلاڑیوں نے چوتھی وکٹ پر 386 رنز کی یادگار شراکت داری قائم کی اور بدقسمتی سے مل کر 400 رنز مکمل نہ کر سکے۔ دونوں کھلاڑیوں کی اس شاندار بلے بازی کی بدولت آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں 604 رنز بنا ڈالے ہیں اور ڈکلیئریشن کے بعد بھارت کو کھیلنے کا موقع دیا ہے، جس کی بیٹنگ لائن اپ ایک مرتبہ پھر شدید دباؤ کی زد میں ہے۔

رکی پونٹنگ اور مائیکل کلارک کے درمیان 386 رنز کی شراکت داری قائم ہوئی (تصویر: Getty Images)
رکی پونٹنگ اور مائیکل کلارک کے درمیان 386 رنز کی شراکت داری قائم ہوئی (تصویر: Getty Images)

بحیثیت مجموعی یہ کرکٹ کی تاریخ کا محض 16 واں موقع ہے جب ایک ہی اننگز میں دو بلے بازوں نے ڈبل سنچری اسکور کی ہو۔ آخری مرتبہ سری لنکا نے 2009ء کے بدقسمت دورۂ پاکستان کے دوران کراچی ٹیسٹ میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا جب پہلی اننگز میں مہیلا جے وردھنے اور تھیلان سماراویرا نے بالترتیب 240 اور231 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھیں۔ تاہم یونس خان کی جوابی ٹرپل سنچری کے باعث میچ بغیر کسی نتیجے تک پہنچے ختم ہو گیا تھا۔ بعد ازاں لاہور میں کھیلے گئے ٹیسٹ کے دوران سری لنکن ٹیم کی بس پر دہشت گردوں نے حملہ کر دیا اور نہ صرف وہ ٹیسٹ مکمل نہ ہو سکا بلکہ پاکستان کے کرکٹ میدان بھی ویران ہو گئے۔

بہرحال، یہ 1965ء کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ کسی آسٹریلوی جوڑی نے ایک ہی اننگز میں ڈبل سنچریاں اسکور کی ہوں۔ اس سے قبل مئی 1965ء میں برج ٹاؤن، بارباڈوس میں ویسٹ انڈیز کے خلاف بل لاری اور بابی سمپسن نے پہلی وکٹ پر 382 رنز کی زبردست شراکت کے دوران اپنی ڈبل سنچریاں جڑی تھیں۔ بل لاری نے 210 اور بابی سمپسن نے 201 رنز بنائے تھے۔

اگر پاکستانی بلے بازوں کی بات کی جائے تو انہوں نے تین مرتبہ کارنامہ کر دکھایا ہے۔ پہلی بار جنوری 1983ء میں بھارت کے خلاف حیدرآباد، سندھ میں کھیلے گئے مقابلے میں مدثر نذر اور جاوید میانداد نے یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔ جی ہاں! یہ وہی میچ ہے جس میں جاوید میانداد کے ٹرپل سنچری کے نزدیک پہنچنے کے باوجود کپتان عمران خان نے اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ میچ کی پہلی اننگز میں مدثر نذر 231 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو دونوں بلے بازوں کی 451 رنز کی یادگار شراکت داری کا بھی خاتمہ ہوا لیکن عمران خان نے اننگز ڈکلیئر نہیں کی لیکن جب جاوید میانداد 280 پر پہنچے تو عمران نے حیران کن طور پر اننگز کے خاتمے کا اعلان کر دیا اور بھارت کو کھیلنے کا موقع دیا۔ البتہ خوش آئند بات یہ رہی ہے کہ بعد ازاں عمران خان اور سرفراز نواز کی تباہ کن باؤلنگ کی بدولت پاکستان یہ مقابلہ ایک اننگز اور 119 رنز سے جیتنے میں کامیاب ہو گیا۔

پھر اکتوبر 1985ء میں سری لنکا کے خلاف فیصل آباد ٹیسٹ کے دوران جاوید میانداد اور قاسم عمر نے ڈبل سنچریاں بنائیں لیکن اس مرتبہ میچ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوا۔ قاسم عمر 206 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ جاوید میانداد 203 پر ناقابل شکست رہے تھے۔ دونوں نے تیسری وکٹ پر زبردست 397 رنز کی شراکت داری قائم کی تھی۔

آخری مرتبہ پاکستانی بلے بازوں نے اپنی مہارت کا یہ بے مثال مظاہرہ مارچ 1999ء میں ڈھاکہ میں ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں سری لنکا ہی کے خلاف دکھایا تھا اور بالآخر مقابلہ بھی جیت لیا تھا۔ سری لنکا کو پہلی اننگز میں 231 رنز پر آؤٹ کرنے کے بعد اعجاز احمد اور انضمام الحق کی ڈبل سنچریوں نے پاکستان کے اسکور کو 594 رنز تک پہنچا دیا۔ اعجاز احمد نے 372 گیندوں پر 23 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 211 رنز بنائے اور آؤٹ ہوگئے جبکہ انضمام الحق 397 گیندوں پر 23 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے 200 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔ پاکستان نے سری لنکا کو دوسری اننگز میں محض 188 پر ڈھیر کر کے فائنل ایک اننگز اور 175 رنز سے جیتا اور ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ اپنے نام کی۔

پاکستان کے مقابلے میں بھارت ، جسے ہمیشہ ’بیٹنگ پاور ہاؤس‘ مانا جاتا ہے، کے کھلاڑی حیران کن طور پر صرف ایک مرتبہ یہ کارنامہ انجام دے پائے ہیں ہیں اور وہ بھی ماضی قریب ہی میں۔ نومبر 2008ء میں بھارت نے دہلی کے تاریخی فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں آسٹریلیا کے خلاف گوتم گمبھیر اور وی وی ایس لکشمن کی ڈبل سنچریوں کی بدولت 613 رنز کا مجموعہ اکٹھا کیا تھا لیکن آسٹریلیا تمام بلے بازوں کی مجموعی ذمہ دارانہ اننگز کی بدولت جواب میں 577 رنز جڑ ڈالے اور مقابلہ بے نتیجہ ہی ختم ہوا۔

ہم قارئین کرک نامہ کی دلچسپی کے لیے ان تمام تاریخی اننگز کا ریکارڈ یہاں یکجا کر رہے ہیں، جن میں ایک ہی اننگز میں بلے بازوں نے دو ڈبل سنچریاں اسکور کیں۔ امید ہے کہ یہ تفصیلات قارئین کی کرکٹ معلومات میں اضافے کا باعث بنیں گی۔

ایک ہی اننگز میں دو بلے بازوں کی ڈبل سنچری

ملک بلے باز 1 رنز بلے باز 2 رنز مجموعی اسکور بمقابلہ بمقام بتاریخ
آسٹریلیا بل پونسفرڈ 266 ڈان بریڈمین 244 701 انگلستان اوول، لندن اگست 1934ء
آسٹریلیا سڈ بارنیس 234 ڈان بریڈمین 234 659 انگلستان سڈنی، آسٹریلیا دسمبر 1946ء
ویسٹ انڈیز سر کونراڈ ہنٹ 260 گیری سوبرز 365 790 پاکستان کنگسٹن، جمیکا فروری 1958ء
آسٹریلیا بل لاری 210 بابی سمپسن 201 650 ویسٹ انڈیز برج ٹاؤن، بارباڈوس مئی 1965ء
پاکستان مدثر نذر 231 جاوید میانداد 280* 581 بھارت حیدرآباد، پاکستان جنوری 1983ء
انگلستان گریم فاؤلر 201 مائیک گیٹنگ 207 652 بھارت چنئی، بھارت جنوری 1985ہ
پاکستان قاسم عمر 206 جاوید میانداد 203* 555 سری لنکا فیصل آباد، پاکستان اکتوبر 1985ء
سری لنکا سنتھ جے سوریا 340 روشن مہانامہ 225 952 بھارت کولمبو، سری لنکا اگست 1997ء
پاکستان اعجاز احمد 211 انضمام الحق 200* 594 سری لنکا ڈھاکہ، بنگلہ دیش مارچ 1999ء
سری لنکا مارون اتاپتو 249 کمار سنگاکارا 270 713 زمبابوے بلاوایو، زمبابوے مئی 2004ء
ویسٹ انڈیز ویول ہائنڈز 213 شیونرائن چندرپال 203* 543 جنوبی افریقہ جارج ٹاؤن، گیانا مارچ 2005ء
سری لنکا کمار سنگاکارا 287 مہیلا جے وردھنے 374 756 جنوبی افریقہ کولمبو، سری لنکا جولائی 2006ء
جنوبی افریقہ نیل میک کینزی 226 گریم اسمتھ 232 583 بنگلہ دیش چٹاگانگ، بنگلہ دیش فروری 2008ء
بھارت گوتم گمبھیر 206 وی وی ایس لکشمن 200* 613 آسٹریلیا دہلی، بھارت اکتوبر 2008ء
سری لنکا مہیلا جے وردھنے 240 تھیلان سماراویرا 231 644 پاکستان کراچی، پاکستان فروری 2009ء
آسٹریلیا رکی پونٹنگ 221 مائیکل کلارک 210 604 بھارت ایڈیلیڈ، آسٹریلیا جنوری 2012ء