[ریکارڈز] کم ترین مارجن سے حاصل کردہ فتوحات بمع یادگار وڈیوز

نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان ہوبارٹ میں کھیلا گیا سیریز کا دوسرا و آخری ٹیسٹ کئی نشیب و فراز سے گزرتا ہوا بالآخر سال کے سنسنی خیز ترین معرکوں میں سے ایک کے طور پر ختم ہوا جس میں مہمان نیوزی لینڈ نے آسٹریلیا کو صرف 7 رنز سے شکست دے کر تاریخی فتح سمیٹی۔ چوتھی اننگز میں ڈوگ بریسویل کی عمدہ گیند بازی نے نیوزی لینڈ کے لیے انہونی کو ممکن بنایا اور نیوزی لینڈ نے اپنی تاریخ میں سب سے کم مارجن سے فتح حاصل کی۔
ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں رنز کے اعتبار سے سب سے چھوٹے مارجن سے فتح ویسٹ انڈیز نے 1993ء کے یادگار ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں آسٹریلیا ہی کو زیر کر کے حاصل کی تھی۔ جی ہاں! کورٹنی واش کی زبردست گیند بازی کی بدولت صرف 1 رن سے۔ یہ یادگار مقابلہ ویسٹ انڈیز کی دنیائے کرکٹ پر حکمرانی کے آخری ایام میں شامل تھا جب وہ آسٹریلیا سمیت دنیا کی کسی بھی ٹیم کو اسی کی سرزمین پر ہرانے کی اہلیت رکھتا تھا۔ مندرجہ ذیل وڈیو میں وہ تاریخی لمحات محفوظ ہیں، آئیے ان کا لطف اٹھائیں:
بدقسمتی سے کم ترین مارجن کی بیشتر فتوحات آسٹریلیا کے خلاف حاصل کی گئی ہیں جیسا کہ دوسری کم ترین فتح جو 2 رنز سے حاصل کی گئی وہ بھی آسٹریلیا ہی کے خلاف تھی۔ 2005ء میں تاریخ کی بہترین ایشیز سیریز میں انگلستان نے برمنگھم میں آسٹریلیا کو 2 رنز سے زیر کیا تھا۔ ماضی قریب کا یہ مقابلہ کئی شائقینِ کرکٹ کے ذہنوں میں ابھی تازہ ہوگا جب آخری وکٹ پر مائیکل کاسپرووِچ اور بریٹ لی کی 59 رنز کی شراکت آسٹریلیا کے فتح کے بہت قریب لے آئی تھی لیکن اسٹیو ہارمیسن کی گیند پر وکٹ کیپر گیرنٹ جونز کے ایک عمدہ کیچ نے نہ صرف انگلستان کو ایک تاریخی سے ہمکنار کیا بلکہ سیریز بھی 1-1 سے برابر کر ڈالی۔ بعد ازاں انگلستان نے سیریز جیت لی تھی۔ آئیے اس مقابلے میں کھیلی گئی آخری اننگز کی چند جھلکیاں دیکھتے ہیں:
اگر پاکستان کی بات کی جائے تو اُس نے سب سے کم مارجن سے فتح اپنے روایتی حریف بھارت کے خلاف 1999ء میں چنئی کے تاریخی ٹیسٹ میں حاصل کی تھی۔ اسے بھلا کون بھول سکتا ہے؟ وہی ٹیسٹ جس میں چنئی کے تماشائیوں نے جیتنے کے بعد پاکستانی کھلاڑیوں کا کھڑے ہو کر خیر مقدم کیا تھا اور یہ بات دنیا پر ظاہر کر دی تھی کہ دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان محبت کا بندھن موجود ہے۔ پاکستان نے فتح کے جشن اور چنئی کے تماشائیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے پورے میدان کا چکر لگایا۔ مذکورہ مقابلے میں 82 رنز پر ابتدائی 5 وکٹیں گرن ےکے بعد سچن ٹنڈولکر چٹان کی طرح پاکستان اور فتح کی راہ میں حائل ہو گئے اور ایک یادگار سنچری جڑی اور وکٹ کیپر نیان مونگیا کے ساتھ چھٹی وکٹ پر 136 رنز کی شراکت داری کے ذریعے پاکستان کو میچ سے تقریباً نکال باہر کیا لیکن فتح سے محض 17 رنز کے فاصلے پر ثقلین مشتاق نے سچن کو آؤٹ کر کے امید کی کرن پیدا کر دی اور پھر محض 4 رنز کے اضافے سے وسیم اکرم نے انیل کمبلے اور ثقلین نے سنیل جوشی اور آخر میں جواگل سری ناتھ کو آؤٹ کر کے پاکستان کو 12 رنز کی تاریخی فتح سے ہمکنار کر دیا۔ اسے بلاشبہ پاکستان کی عظیم ترین ٹیسٹ فتوحات میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ اس میچ کے بالکل اختتامی لمحات آج بھی محفوظ ہیں، آئیے یادوں کو تازہ کرتے ہیں:
جبکہ بھارت کی سب سے کمترین مارجن سے فتح آسٹریلیا کے خلاف 2004ء کے ممبئی ٹیسٹ سے وابستہ ہے جہاں بھارت نے محض 13 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس لو اسکورنگ میچ کی دوسری اننگز میں آسٹریلیا کو فتح کے لیے محض 107 رنز کا ہدف ملا تھا لیکن وہ ہربھجن سنگھ کی تباہ کن باؤلنگ کے سامنے صرف 93 رنز پر ڈھیر ہو گیا۔ بارڈر-گواسکر ٹرافی کے 2004ء اس چوتھے معرکے میں اس فتح کے ساتھ بھارت کو معمولی سا سکون ملا کیونکہ وہ اولین تین میں سے دو مقابلوں میں شکست کھا کر سیریز پہلے ہی ہار چکا تھا۔ خوش قسمتی سے اس مقابلے کی زبردست جھلکیاں یوٹیوب پر کرکٹ کے شہنشاہ robelinda نے اپلوڈ کر رکھی ہیں۔ یوٹیوب پر کرکٹ وڈیوز کے متلاشی اس عظیم شخصیت کو جانتے ہوں گے جنہوں نے کرکٹ کی تاریخ کے یادگار ترین لمحات کو محفوظ کر کے انہیں یوٹیوب پر پیش کیا ہے۔ انہی لمحات میں ممبئی کے اِس یادگار ٹیسٹ کچھ جھلکیاں بھی موجود ہیں۔ آئیے ملاحظہ کرتے ہیں:
اس پوری کہانی کے بعد نیوزی لینڈ کی آسٹریلیا کے خلاف ہوبارٹ ٹیسٹ میں یادگار فتح کی مناسبت سے ہم رنز کے اعتبار سے کم ترین مارجن سے حاصل کردہ فتوحات کی ایک فہرست یہاں پیش کر رہے ہیں۔ امید ہے قارئین اس سے بھی محظوظ ہوں گے:
رنز کے اعتبار سے کم ترین مارجن سے حاصل کردہ فتوحات
فاتح | مارجن | بمقابلہ | میدان | تاریخ |
---|---|---|---|---|
![]() |
1 رن | ![]() |
ایڈیلیڈ | جنوری 1993ء |
![]() |
2 رنز | ![]() |
برمنگھم | اگست 2005ء |
![]() |
3 رنز | ![]() |
مانچسٹر | جولائی 1902ء |
![]() |
3 رنز | ![]() |
ملبورن | دسمبر 1982ء |
![]() |
5 رنز | ![]() |
سڈنی | جنوری 1994ء |
![]() |
6 رنز | ![]() |
سڈنی | فروری 1885ء |
![]() |
7 رنز | ![]() |
اوول، لندن | اگست 1882ء |
![]() |
7 رنز | ![]() |
کانڈی | جولائی 2000ء |
![]() |
7 رنز | ![]() |
ہوبارٹ | دسمبر 2011ء |
![]() |
10 رنز | ![]() |
سڈنی | دسمبر 1894ء |