[ریکارڈز] ایک رن پر چار آؤٹ، پاکستان کی شرمناک کارکردگی

کرائسٹ چرچ میں جب پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے گیندبازی کا فیصلہ کیا تو دل کو وہیں کھٹکا لگا کہ ہدف کے تعاقب میں کہیں بلے بازوں کے ہاتھ پیر دوبارہ نہ پھول جائیں اور خدشات کے عین مطابق یہی ہوا۔ جب ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں نے آخری تین اوورز میں 51 رنز حاصل کرکے مجموعے کو 310 رنز تک پہنچا دیا تو اسی وقت ہدف کے تعاقب میں دباؤ میں آ چکا تھا اور یہ دباؤ اس وقت عیاں ہوگیا جب چوتھے اوور میں صرف ایک رن پر پاکستان کی چوتھی وکٹ گری۔

اہم مقابلے کے لیے خصوصی طور پر کھلائے گئے ناصر جمشید دوسری ہی گیند پر آسان کیچ تھما بیٹھے اور اسی اوور کی آخری گیند تجربہ کار یونس خان کی واپسی کا بھی پروانہ ثابت ہوئی۔ جیروم ٹیلر نےپہلے اوور میں دو شکار کرنے کے بعد دوسرے اوور کا اختتام حارث سہیل کی وکٹ کے ساتھ کیا۔ یہ تینوں کھلاڑی صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے اور پاکستان کی جانب سے واحد رن بنانے والے احمد شہزاد اگلے اوور کی پہلی گیند پر گلی میں کیچ دے گئے اور یوں صرف 1 رن پر پاکستان کا پورا ٹاپ آرڈر کوچ وقار یونس کے ساتھ پویلین میں بیٹھا ہوا تھا۔
یہ ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ کوئی ٹیم صرف 1 رن پر اپنے چار کھلاڑیوں سے محروم ہوگئی ہو۔ اس سے پہلے سب سے کم مجموعے پر چار وکٹیں گنوانے کا "کارنامہ" کینیڈا نے انجام دیا تھا، جو مئی 2006ء میں زمبابوے کے خلاف صرف 4 رنز پر اپنے چار کھلاڑیوں کو گنوا بیٹھا تھا۔
اس بدترین آغاز کے بعد آخر 311 رنز کو حاصل کرنے کی کون سی امید باقی رہ گئی تھی۔ عمر اکمل اور صہیب مقصود کی نصف سنچریوں نے بھی محض شکست کے مارجن کو کم کیا، لیکن عالمی کپ کی تاریخ میں پاکستان کو بدترین شکست سے پھر بھی نہ بچا سکے جو 160 رنز پر آل آؤٹ ہوکر مقابلہ 150 رنز سے ہار گیا۔
ذیل میں ہم آپ کو سب سے کم رنز پر 4 وکٹیں گنوانے والی ٹیموں کی فہرست پیش کررہے ہیں، جو پاکستان کے لیے ایک اور شرمناک اعزاز ہے۔
ایک روزہ میں سب سے کم رنز پر 4 وکٹیں گنوانے والی ٹیمیں
ملک | رنز | وکٹیں | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|
![]() |
1 | 4 | ![]() |
کرائسٹ چرچ | 21 فروری 2015ء |
![]() |
4 | 4 | ![]() |
پورٹ آف اسپین | 16 مئی 2006ء |
![]() |
5 | 4 | ![]() |
پیٹرمیرٹزبرگ | 14 فروری 2003ء |
![]() |
5 | 4 | ![]() |
ڈھاکہ | 16 جنوری 2009ء |
![]() |
5 | 4 | ![]() |
کنگ سٹی | 29 اگست 2013ء |
![]() |
7 | 4 | ![]() |
ڈھاکہ | 10 نومبر 2003ء |
![]() |
7 | 4 | ![]() |
کیپ ٹاؤن | 3 مارچ 2006ء |
![]() |
7 | 4 | ![]() |
ڈھاکہ | 7 دسمبر 2012ء |
![]() |
8 | 4 | ![]() |
ڈھاکہ | 2 نومبر 1988ء |
![]() |
8 | 4 | ![]() |
چٹاگانگ | 3 نومبر 2009ء |
![]() |
9 | 4 | ![]() |
ٹنبرج ویلز | 18 جون 1983ء |
![]() |
9 | 4 | ![]() |
سڈنی | 17 دسمبر 1992ء |
![]() |
9 | 4 | ![]() |
لاہور | 2 نومبر 1997ء |