[ریکارڈز] پاکستان کی تاریخ کے کامیاب ترین ٹیسٹ کپتان

1 1,020

پاکستان کی تاریخ کا کامیاب ترین ٹیسٹ کپتان کون ہے؟ آپ کا اندازہ بالکل درست ہے، عمران خان کے علاوہ کون ہوسکتا ہے؟ لیکن اردو کے محاورے 'بد اچھا، بدنام برا' کی عملی تصویر مصباح الحق عمران خان کا یہ ریکارڈ توڑنے کے بہت قریب آ گئے ہیں۔ اگر مصباح نے ابوظہبی میں جاری پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹیسٹ جیت لیا تو وہ 15 فتوحات کے ساتھ پاکستان کی تاریخ کے سب سے کامیاب کپتان بن جائیں گے۔

مصباح ابوظہبی میں بطور قائد اپنا 32 واں ٹیسٹ کھیل رہے ہیں، جہاں جیت کی صورت میں وہ پاکستان کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان بن جائیں گے (تصویر: Getty Images)
مصباح ابوظہبی میں بطور قائد اپنا 32 واں ٹیسٹ کھیل رہے ہیں، جہاں جیت کی صورت میں وہ پاکستان کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان بن جائیں گے (تصویر: Getty Images)

مصباح الحق نے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد 2011ء میں پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کی قیادت سنبھالی تھی اور ابتداء ہی جنوبی افریقہ جیسے سخت حریف کے خلاف سیریز برابر کھیل کر کی، اب آسٹریلیا کے خلاف تاریخی کلین سویپ کے ساتھ ہی عمران خان کی برابری کرنے لگے ہیں۔

عمران خان نے 1982ء سے 1992ء تک 10 سال تک پاکستان کی قیادت کی اور ان کی زیر نگیں پاکستان نے 48 ٹیسٹ مقابلے کھیلے جن میں 14 میں پاکستان نے فتوحات حاصل کیں، 8 شکستیں کھائیں اور 26 مقابلے بغیر کسی نتیجے تک پہنچے تمام ہوئے۔ ان کے عہد کے دوران ہی جاوید میانداد کو وقتاً فوقتاً قیادت کی ذمہ داریاں ملتی رہیں، یہاں تک کہ عمران خان کے کرکٹ خیرباد کہہ جانے کے بعد وہ پاکستان کے مستقل کپتان بنے۔ انہوں نے 34 ٹیسٹ مقابلوں میں 14 فتوحات حاصل کیں اور صرف 6 میں شکست کھائی۔

ان دونوں عظیم کھلاڑیوں کا قائدانہ عہد 10 سے 13 سالوں پر محیط تھا لیکن مصباح صرف تین سالوں میں 31 ٹیسٹ میچز میں قیادت کرچکے ہیں۔ دور جدید میں ڈرا ٹیسٹ میچز کا رحجان بہت کم ہوچکا ہے اور مصباح کی 14 فتوحات اور 9 شکستیں یہی ظاہر کرتی ہیں۔ ویسے مصباح کے اس کارنامے کا سہرا پاکستان کرکٹ بورڈ کی انتظامیہ کے سر باندھا جانا چاہیے۔ اعجاز بٹ سے لے کر ذکا اشرف اور نجم سیٹھی سے لے کر شہریار خان تک چار چیئرمین بدل گئے لیکن کسی نے مصباح کو قیادت سے ہٹانے کے بے جا مطالبوں پر کان نہیں دھرے۔

مصباح نے اپنا پہلا ٹیسٹ جنوری 2011ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف جیتا اور 2012ء میں انگلینڈ اور اب آسٹریلیا کے خلاف تاریخی کلین سویپ فتوحات کے ذریعے اس مقام تک پہنچ گئے ہیں۔ موخر الذکر دونوں فتوحات اتنی یادگار ہیں کہ آنے والی دہائیوں میں ہی ہمیں ان کی عظمت کا احساس ہوگا۔ انگلستان کو مذکورہ سیریز کے ایک ٹیسٹ میں 72 رنز پر ڈھیر کرنا اور آسٹریلیا کے خلاف حالیہ سیریز میں تاریخ کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرکے فتوحات حاصل کرنا شاید ہی کبھی کوئی بھول پائے۔ ان دونوں سیریز سے ہٹ کر مصباح کی ٹیسٹ قیادت کا ذکر 2014ء کے اوائل میں سری لنکا کے خلاف جیتے گئے شارجہ ٹیسٹ کے بغیر ادھورا رہے گا۔ جب پاکستان نے صرف 58 اوورز میں 302 رنز کا ہدف حاصل کرکے ایسا کارنامہ انجام دیا، جو مدتوں یاد رکھا جائے گا۔

40 سالہ مصباح الحق بحیثیت کپتان اب تک 32 ٹیسٹ کھیل چکے ہیں اور ان تمام مقابلوں میں ان کی اپنی کارکردگی بھی مثالی ہے۔ 71.35 کے اوسط کے ساتھ 1213 رنز ظاہر کرتے ہیں کہ قیادت کا بوجھ ان کو مزید ذمہ دار کھلاڑی بنا رہا ہے۔ پھر ان کے عہد کی خاص بات یہ بھی ہے کہ انہوں نے بھارت کے علاوہ تمام ٹیموں کے خلاف کم از کم ایک ٹیسٹ ضرور جیت رکھا ہے۔ چاہے جنوبی افریقہ ہو یا آسٹریلیا، انگلینڈ ہو یا نیوزی لینڈ ہر ٹیم کو مصباح الیون کے ہاتھوں شکست کا ذائقہ چکھنا پڑا ہے۔ بھارت صرف اس لیے بچنے میں کامیاب رہا کیونکہ وہ گزشتہ 7 سالوں سے پاکستان کے خلاف کھیل ہی نہیں رہا، نہیں تو ٹیم پاکستان ایک مقابلے میں شکست دینے کی تو پوری پوری اہلیت رکھتی ہے۔ اگر کسی کو شبہ ہے تو 2012ء کے اوائل میں بھارت کو ایک روزہ سیریز میں دی گئی شکست کو یادرکھے۔

سب سے زیادہ ٹیسٹ فتوحات حاصل کرنے والے پاکستانی کپتان

کپتان ملک مقابلے فتوحات شکستیں ڈرا جیت/شکست کا تناسب
عمران خان پاکستان 48 14 8 26 1.75
جاوید میانداد پاکستان 34 14 6 14 2.33
مصباح الحق پاکستان 31 14 9 8 1.55
انضمام الحق پاکستان 31 11 11 9 1.00
وسیم اکرم پاکستان 25 12 8 5 1.50