[ریکارڈز] مسلسل تین سنچریاں، یونس خان نئی بلندیوں کی جانب گامزن

1 1,061

ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے سیریز میں بری طرح شکست کھانے کے بعد جب پاکستان نے ٹیسٹ کا آغاز کیا تو جیتنے کے امکانات تو ایک طرف، سیریز بچانا بھی ایک خواب نظر آتا تھا لیکن یونس خان کی شاندار بلے بازی نے پاکستان کو آسٹریلیا کے خلاف ایک تاریخی سیریز جیت کے لیے زبردست بنیاد فراہم کردی ہے۔ دبئی ٹیسٹ میں 221 رنز کی شاندار کامیابی سمیٹنے کے بعد اب پاکستان ابوظہبی میں بھی پہلی اننگز میں صرف دو وکٹوں کے نقصان پر 304 رنز بنا چکا ہے اور یونس خان اور اظہر علی کی ناقابل شکست ڈبل سنچری شراکت داری آسٹریلیا کی رہی سہی امیدوں کا بھی خاتمہ کررہی ہے۔

یونس خان 90 سالوں میں آسٹریلیا کے خلاف مسلسل تین سنچری اننگز کھیلنے والے واحد بلے باز ہیں (تصویر: Getty Images)
یونس خان 90 سالوں میں آسٹریلیا کے خلاف مسلسل تین سنچری اننگز کھیلنے والے واحد بلے باز ہیں (تصویر: Getty Images)

حیران کن بات یہ ہےکہ چند روز قبل آسٹریلیا واحد ملک تھا، جس کے خلاف یونس خان نے کبھی کوئی سنچری نہیں بنائی تھی لیکن ایک ہی سیریز میں یونس نے اگلی پچھلی تمام کسریں نکال دی ہیں اور ابوظہبی ٹیسٹ کے پہلے دن 111 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر آسٹریلیا کے خلاف مسلسل تیسری سنچری اننگز کھیل ڈالی ہے۔ یونس دبئی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچریاں بنا کر 40 سال میں آسٹریلیا کے باؤلرز کے خلاف یہ کارنامہ انجام دینے پہلے بلے باز بنے تھے اور اب مسلسل تین اننگز میں آسٹریلیا کے خلاف تین سنچریاں بنانے 90 سال بعد پہلے بیٹسمین بنے ہیں۔

آخری بار آسٹریلیا کے خلاف مسلسل تین اننگز میں سنچریاں بنانے کا بنانے کا اعزاز انگلستان کے عظیم بلے باز ہربرٹ سٹکلف کو حاصل ہوا تھا، جنہوں نے 1924ء کے دورۂ آسٹریلیا میں سڈنی اور ملبورن میں تین سنچری اننگز کھیلی تھیں۔ اس کے بعد کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بلے باز تک آئے، لیکن کبھی کوئی آسٹریلیا کے باؤلرز کی یہ درگت نہیں بنا سکا، جو اس وقت یونس خان کے ہاتھوں بن رہی ہے۔ مائیکل کلارک نے عجیب و غریب ترین فیلڈنگ طے کرنے کے ریکارڈز تک بنا لیے لیکن وہ نہ یونس خان کو سنچری سے روک پائے اور نہ ہی رنز بنانے کی رفتار کو دھیما کرنے میں انہیں کوئی کامیابی ملی۔ اسی سے اندازہ لگا لیں کہ یونس نے اپنی 27 ویں سنچری صرف 128 گیندوں پر مکمل کی اور دن کے اختتام تک وہ 155 گیندوں پر 111 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ ہیں۔ اس اننگز میں 10 چوکے اور ایک شاندار چھکا بھی شامل ہے۔

یونس خان سے پہلے پاکستان کے صرف تین بیٹسمین ایسے گزرے ہیں، جنہوں نے مسلسل تین اننگز میں سنچریاں بنائی ہوں۔ اس فہرست میں پہلا نام 'ایشیائی بریڈمین' ظہیر عباس کا ہے۔ انہوں نے 1982ء میں پاکستان کا دورہ کرنے والے بھارت کے باؤلرز کو چھٹی کا دودھ یاد دلا دیا تھا۔ لاہور ٹیسٹ میں 215 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے کے بعد کراچی ٹیسٹ میں پاکستان کی واحد اننگز میں ظہیر نے 186 رنز داغے اور پھر سال نو پر فیصل آباد میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں بھی 168 رنز جڑ ڈالے۔ لیکن مزیدار بات یہ ہے کہ اسی سیریز میں ظہیر عباس کا یہ ریکارڈ برابر بھی ہوگیا۔ 6 ٹیسٹ میچز کی سیریز کے ان تین ابتدائی مقابلوں میں ظہیر عباس نے بھارت کے باؤلرز کی آڑے ہاتھوں لیا تو باقی تین ٹیسٹ میچز میں یہ 'ذمہ داری' مدثر نذر نے نبھائی۔ حیدرآباد ٹیسٹ میں مدثر نے 231 رنز کی اننگز کھیلی اور پھر لاہور میں ہونے والے سیریز کے پانچویں ٹیسٹ میں 152 رنز ناٹ آؤٹ بنائے۔ سیریز کا آخری ٹیسٹ کراچی میں کھیلا گیا تھا جہاں پاکستان کی واحد اننگز میں مدثر نذر نے 152 رنز بنائے اور یوں ظہیر عباس کے ساتھ قومی ریکارڈ کے حامل ہوگئے، اور آج بھی ہیں۔

مسلسل سنچری اننگز کھیلنے والے پاکستانی بلے باز

بلے باز ملک رنز بمقابلہ بمقام بتاریخ
ظہیر عباس  پاکستان 215 بھارت لاہور دسمبر 1982ء
186 بھارت کراچی دسمبر 1982ء
168 بھارت فیصل آباد جنوری 1983ء
مدثر نذر پاکستان 231 بھارت حیدرآباد جنوری 1983ء
152* بھارت لاہور جنوری 1983ء
152 بھارت کراچی جنوری 1983ء
محمد یوسف پاکستان 191 ویسٹ انڈیز ملتان نومبر 2006ء
102 ویسٹ انڈیز کراچی نومبر 2006ء
124 ویسٹ انڈیز کراچی نومبر 2006ء
یونس خان پاکستان 106 آسٹریلیا دبئی اکتوبر 2014ء
103* آسٹریلیا دبئی اکتوبر 2014ء
111* آسٹریلیا ابوظہبی اکتوبر 2014ء

اس کے بعد 23 سالوں تک پاکستان کا کوئی بلے باز اس تواتر کے ساتھ سنچری اننگز نہیں کھیل پایا یہاں تک کہ 'رنز بنانے کی مشین' محمد یوسف کا بلّا چلا۔ 2006ء میں ویسٹ انڈیز کے دورۂ پاکستان میں یوسف نے مسلسل تین بار تہرے ہندسے کی اننگز کھیلیں۔ ملتان میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میں محمد یوسف نے 191 رنز کی شاندار باری کھیلی۔ 344 گیندوں اور 22 چوکوں پر محیط اس اننگز کے بعد یوسف نے کراچی میں ہونے والے اگلے ٹیسٹ میں دو سنچریاں جڑ کر پاکستان کو سیریز میں دو-صفر سے جیت دلا دی۔ یوسف نے کراچی ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 102 اور دوسری میں 124 رنز بنائے اور میچ کے ساتھ ساتھ سیریز کے بھی بہترین کھلاڑی قرار پائے۔

سر ایورٹن ویکس کا مسلسل پانچ سنچری اننگز کھیلنے کا عالمی ریکارڈ آج 66 سال بعد بھی جوں کا توں موجود ہے (تصویر: Getty Images)
سر ایورٹن ویکس کا مسلسل پانچ سنچری اننگز کھیلنے کا عالمی ریکارڈ آج 66 سال بعد بھی جوں کا توں موجود ہے (تصویر: Getty Images)

لیکن ان تینوں بلے بازوں کو کارناموں میں ایک قدر مشترک ہے کہ انہوں نے اپنے وقت کی کمزور ٹیموں کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر رنز کے انبار لگائے، لیکن یونس کا معاملہ بالکل مختلف ہے۔ انہوں نے اپنے وقت کی بہترین ٹیم، آسٹریلیا، کے خلاف اور انتہائی ناسازگار حالات میں یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔ ناسازگار اس لیے کہ پاکستان پے در پے شکستوں سے دوچار تھا۔ دورۂ سری لنکا میں ٹیم ون ڈے اور ٹیسٹ تمام سیریز ہاری اور پھر آسٹریلیا کے خلاف بھی ٹی ٹوئنٹی اور ایک روزہ مقابلوں کی سیریز کے تمام میچز میں شکست کھانے کے بعد جدوجہد جدوجہد کرتی دکھائی دے رہی تھی۔ پھر خود یونس خان بھی ٹیم انتظامیہ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے رویے سے سخت نالاں تھے۔ لیکن انہوں نے اس کا غصہ بالکل درست جگہ پر نکالا، یعنی آسٹریلیا کے گیندبازوں پر! پہلے دبئی ٹیسٹ میں 106 اور 103 رنز کی اننگز کھیل کر پاکستان کی جیت میں مرکزی کردار ادا کیا اور اب ابوظہبی میں بھی سلسلے کو وہیں سے جوڑ دیا، جہاں سے ٹوٹا تھا۔ ابھی یونس خان کی اننگز جاری ہے، دیکھتے ہیں کہ آخر کہاں تک جا کر رکتے ہیں۔ ہم تو کہیں گے کہ وہ مسلسل سنچریوں کا 66 سال پرانا ریکارڈ توڑیں۔

اس وقت مسلسل سب سے زیادہ سنچریاں بنانے کا عالمی ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے سر ایورٹن ویکس کے پاس ہے جنہوں نے 1948ء میں تواتر کے ساتھ پانچ اننگز میں سنچریاں اسکور کی تھیں۔ انہوں نے پہلے انگلینڈ کے خلاف 141 رنز بنائے اور پھر بھارت کے دورے پر جا کر میزبان گیندبازوں کے ہوش ٹھکانے لگا دیے۔ دہلی میں 128، بمبئی میں 194 اور کلکتے میں 162 اور 101 رنز کی اننگز کھیل کر ایسا ریکارڈ بنا ڈالا کہ جس کی آج تک کوئی ہم سری بھی نہیں کرپایا۔

مسلسل سنچری اننگز کھیلنے والے بلے باز

بلے باز ملک مسلسل سنچریوں کی تعداد رنز بمقابلہ بمقام بتاریخ
ایورٹن ویکس  ویسٹ انڈیز 5 141 انگلستان کنگسٹن مارچ 1948ء
128  بھارت دہلی نومبر 1948ء
194  بھارت بمبئی دسمبر 1948ء
162  بھارت کلکتہ دسمبر 1948ء
101  بھارت کلکتہ دسمبر 1948ء
جیک فنگلٹن  آسٹریلیا 4 112 جنوبی افریقہ کیپ ٹاؤن جنوری 1936ء
108  جنوبی افریقہ جوہانسبرگ فروری 1936ء
118  جنوبی افریقہ ڈربن فروری 1936ء
100  انگلستان برسبین دسمبر 1936ء
ایلن میلویل جنوبی افریقہ 4 103  انگلستان ڈربن مارچ 1939ء
189  انگلستان ناٹنگھم جون 1947ء
104*  انگلستان ناٹنگھم جون 1947ء
117  انگلستان لارڈز جون 1947ء
راہول ڈریوڈ  بھارت 3 115  انگلستان ناٹنگھم اگست 2002ء
148  انگلستان لیڈز اگست 2002ء
217  انگلستان اوول ستمبر 2002ء
100*  ویسٹ انڈیز ممبئی اکتوبر 2002ء

بہرحال، آج اپنے کیریئر کی 27 ویں سنچری کے ساتھ ہی یونس خان عظیم آل راؤنڈر سر گیری سوبرز کو پیچھے چھوڑ گئے ہیں اور اب سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والوں میں مائیکل کلارک اور گریم اسمتھ کے برابر کھڑے ہیں۔ انہیں عظیم بلے باز سر ڈان بریڈمین کے برابر پہنچنے کے لیے مزید دو سنچری اننگز کی ضرورت ہے اور کیا خبر کہ ابوظہبی ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ایک اور سنچری یونس کو اس ہدف کے مزید قریب لے آئے؟