میک کولم کی قابل دید اننگز لیکن کئی اعزازات سے محروم

0 1,042

رواں سال فروری میں جب برینڈن میک کولم نے ایک تاریخی ٹرپل سنچری بنائی تھی تو دور اندیش نگاہوں کو اسی وقت اندازہ ہوگیا تھا کہ یہ سال "باز" کا ہوگا۔ ٹرپل سنچری، پھر دو ڈبل سنچریاں اور اب 195 رنز کی دھواں دار اننگز، میک کولم گویا ٹیسٹ میں ورلڈ کپ کی تیاری کررہے ہیں۔

تیز ترین ڈبل سنچری، اننگز میں سب سے زیادہ چھکے، سال میں سب سے زیادہ ڈبل سنچریاں اور ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز، یہ تمام ریکارڈز میک کولم کی گرفت میں آئے اور نکل گئے (تصویر: Getty Images)
تیز ترین ڈبل سنچری، اننگز میں سب سے زیادہ چھکے، سال میں سب سے زیادہ ڈبل سنچریاں اور ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز، یہ تمام ریکارڈز میک کولم کی گرفت میں آئے اور نکل گئے (تصویر: Getty Images)

کرائسٹ چرچ کے ہیگلے اوول میں جب سری لنکا کے کپتان اینجلو میتھیوز نے ٹاس جیتا اور للچائی ہوئی نگاہوں کے ساتھ سبز وکٹ کو دیکھ کر پہلے گیندبازی کا فیصلہ کیا تو ان کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ ان کا فیصلہ اس بری طرح ناکام ہوگا۔ کیونکہ نیوزی لینڈ نے اپنے کپتان کی یادگار اننگز کی بدولت ایک ہی دن میں 429 رنز بنا ڈالے اور سری لنکا کو مقابلے میں واپس آنے کے لیے بڑے جھنجھٹ میں ڈال دیا ہے۔

لیکن اس معاملے سے ہٹ کر صرف برینڈن میک کولم کی اننگز پر توجہ رکھی جائے تو ہمیں بلے بازی کا ایک شاہکار نظر آتا ہے۔ 134 گیندیں، 11 چھکے، 18 چوکے اور 195 رنز! یہ طوفانی باری کئی سنگ میل عبور کرگئی اور کئی منزلوں تک پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ گئی۔ جیسا کہ صرف پانچ رنز کی کمی کی وجہ سے برینڈن میک کولم سال کی چوتھی ڈبل سنچری نہ بنا سکے۔ اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوجاتے تو آسٹریلیا کے مائیکل کلارک کے بعد تاریخ کے دوسرے بیٹسمین بنتے، جنہیں ایک ہی سال میں چار مرتبہ 200 کا ہندسہ عبور کرنے کا شرف حاصل ہوا۔

سال میں سب سے زیادہ ڈبل سنچریاں بنانے والے بلے باز

بلے باز ملک ڈبل سنچریاں سال
مائیکل کلارک  آسٹریلیا 4 2012ء
ڈان بریڈمین  آسٹریلیا 3 1930ء
رکی پونٹنگ  آسٹریلیا 3 2003ء
برینڈن میک کولم  نیوزی لینڈ 3 2014ء

مائیکل کلارک نے 2012ء میں چار مرتبہ 200 یا اس سے زیادہ رنز بنائے جس میں ان کی 329 رنز کی ناقابل شکست اننگز بھی شامل ہے۔ سال میں تین ڈبل سنچریوں کا اعزاز تین بیٹسمینوں کو حاصل ہے، ایک عظیم ڈان بریڈمین، دوسرے سابق آسٹریلوی قائد رکی پونٹنگ اور تیسرے میک کولم، جو شارجہ میں پاکستان کے خلاف گزشتہ ٹیسٹ میں 202 رنز بنا کر اس مقام تک پہنچے تھے۔

دوسرا اعزاز، جو میک کولم کے ہاتھ میں آتے آتے رہ گیا، وہ تیز ترین ڈبل سنچری کا ریکارڈ ہے۔ اس وقت تیز ترین ڈبل سنچری کا ریکارڈ نیوزی لینڈ ہی کے ناتھن آسٹل کے پاس ہے جنہوں نے مارچ 2002ء میں کرائسٹ چرچ شہر ہی کے دوسرے میدان پر 153 گیندوں پر ڈبل سنچری بنائی تھی اور اپنا نام تاریخ میں محفوظ کرا لیا تھا۔ لیکن آج ان کا نام بس فہرست میں بالائی مقام سے مٹنے ہی والا تھا کہ دیموتھ کرونارتنے کے ایک عمدہ کیچ نے "باز" کی پرواز کا خاتمہ کردیا۔ یہ میک کولم کی اننگز کی صرف 134 ویں گیند تھیں اور نیا عالمی ریکارڈ قائم کرنے کے لیے ان کے پاس مزید 18 گیندیں تھیں لیکن، دو چار ہاتھ لب بام رہ گیا۔

تیز ترین ڈبل سنچریاں بنانے والے بلے باز

بلے باز ملک ڈبل سنچری کے لیے کھیلی گئی گیندیں بمقابلہ بمقام بتاریخ
ناتھن آسٹل  نیوزی لینڈ 153  انگلستان کرائسٹ چرچ مارچ 2002ء
وریندر سہواگ بھارت 168  سری لنکا ممبئی دسمبر 2009ء
وریندر سہواگ  بھارت 182  پاکستان لاہور جنوری 2006ء
برینڈن میک کولم  نیوزی لینڈ 186  پاکستان شارجہ نومبر 2014ء
وریندر سہواگ  بھارت 194 جنوبی افریقہ چنئی مارچ 2008ء
ہرشل گبز  جنوبی افریقہ 211  پاکستان کیپ ٹاؤن جنوری 2003ء

ڈبل سنچری سے ہٹ کر بھی میک کولم ایک اور ریکارڈ توڑنے سے محروم رہ گئے اور ایک ہی مہینے میں دوسری بار ایسا ہوا کہ 11 چھکے لگانے کے بعد ان کی اننگز اختتام کو پہنچی اور وہ وسیم اکرم کا ایک اننگز میں 12 چھکوں کا ریکارڈ نہ توڑ سکے۔ البتہ وہ ایک اننگز میں 10 سے زیادہ چھکے لگانے کا کارنامہ دو بار انجام دینے والے واحد بلے باز ضرور بن گئے ہیں۔ اس کے علاوہ رواں سال میک کولم کے چھکوں کی تعداد بھی 33 ہوگئی ہے۔ جس میں سے 22 تو وہ دو ٹیسٹ میچز میں لگا چکے ہیں، جبکہ کرائسٹ چرچ ٹیسٹ کی ابھی دوسری اننگز باقی ہے۔ انہوں نے شارجہ میں ہی آسٹریلیا کے ایڈم گلکرسٹ کا 22 چھکوں کا ریکارڈ توڑ دیا تھا جو انہوں نے 2005ء میں قائم کیا تھا اور 2008ء میں بھارت کے وریندر سہواگ نے اسے برابر کیا تھا۔

ایک اننگز میں سب سے زیادہ چھکے لگانے والے بلے باز

بلے باز ملک رنز گیندیں چوکے چھکے بمقابلہ بمقام بتاریخ
وسیم اکرم پاکستان 257* 363 22 12 زمبابوے شیخوپورہ اکتوبر 1996ء
ناتھن آسٹل نیوزی لینڈ 222 168 28 11 انگلستان کرائسٹ چرچ مارچ 2002ء
میتھیو ہیڈن آسٹریلیا 380 437 38 11 زمبابوے پرتھ اکتوبر 2003ء
برینڈن میک کولم نیوزی لینڈ 202 188 21 11 پاکستان شارجہ نومبر 2014ء
برینڈن میک کولم نیوزی لینڈ 195 134 18 11 سری لنکا کرائسٹ چرچ دسمبر 2014ء

ایک اور ریکارڈ، جو آج میک کولم نہ توڑ سکے وہ کسی ٹیسٹ کے ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ ہے۔ انںگز کے 55 ویں اوور میں انہوں نے سورنگا لکمل کے اوور میں تین چھکے اور دو چوکے رسید کرکے 26 رنز لوٹے اور یوں صرف دو رنز کی دوری سے عالمی ریکارڈ برابر کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے جو برائن لارا نے جنوبی افریقہ کے رابن پیٹرسن کے خلاف 28 رنز بنا کر قائم کیا تھا۔

ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز

بلے باز ملک رنز رنز کی ترتیب (دائیں طرف سے) حریف گیندباز ملک بمقام
برائن لارا  ویسٹ انڈیز 28 4 6 6 4 4 4 رابن پیٹرسن  جنوبی افریقہ جوہانسبرگ
جارج بیلی  آسٹریلیا 28 4 6 2 4 6 6 جیمز اینڈرسن  انگلستان پرتھ
شاہد آفریدی  پاکستان 27 6 6 6 6 2 1 ہربھجن سنگھ  بھارت لاہور
کریگ میک ملن نیوزی لینڈ 26 4 4 4 4 6 4 یونس خان  پاکستان ہملٹن
برائن لارا  ویسٹ انڈیز 26 4 0 6 6 6 4 دانش کنیریا  پاکستان ملتان
مچل جانسن  آسٹریلیا 26 4 4 6 0 6 6 پال ہیرس  جنوبی افریقہ جوہانسبرگ
برینڈںن میک کولم نیوزی لینڈ 26 4 6 6 0 4 6 سورنگا لکمل  سری لنکا کرائسٹ چرچ

ان تمام "محرومیوں" کے باوجود میک کولم نے تیز ترین سنچری کا قومی ریکارڈ ضرور قائم کیا۔ انہوں نے صرف 74 گیندوں پر اپنی سنچری مکمل کی اور یوں پچھلے مہینے پاکستان کے خلاف قائم کردہ اپنا ہی ریکارڈ مزید بہتر بنا لیا۔ شارجہ میں کھیلے گئے پاک-نیوزی لینڈ سیریز کے تیسرے و اہم ترین ٹیسٹ میں میک کولم نے 202 رنز کی دھواں دار اننگز کھیلی۔

بحیثیت مجموعی سال 2014ء میک کولم کے لیے ایک یادگار سال ثابت ہوا ہے، خاص طور پر ٹیسٹ کرکٹ میں انہوں نے جتنی شاندار کارکردگی دکھائی ہے، اس کا کوئی جواب نہیں۔ وہ رواں سال ایک ٹرپل سنچری اور دو ڈبل سنچریاں اور اب 195 رنز کی اننگز کھیل چکے ہیں اور 72.75 کے شاندار اوسط اور تقریباً اتنے ہی اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ خود پہلی بار سال میں 1000 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

اگر میک کولم کی یہ فارم ایسے ہی جاری رہی، اور اس کے اثرات محدود اوورز کی کرکٹ میں بھی دکھائی دیے، تو عالمی کپ کھیلنے والی تمام ٹیموں کو اپنے لنگوٹ کس لینے چاہئیں کیونکہ اپنے میدانوں پر عالمی اعزاز کے حصول کے لیے میک کولم حریف گیندبازوں پر کوئی رحم نہیں کھائیں گے۔