راشد لطیف بول پڑے، انگلستان کے اعتراضات کی وجہ سے ٹھکرایا گیا

0 1,040

پاکستان کرکٹ بورڈ میں سلیکشن کمیٹی کے سربراہ کا عہدہ ٹھکرانے والے راشد لطیف طویل خاموشی کے بعد بالآخر بول پڑے اور ان کا کہنا ہے کہ درحقیقت انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کو میری تقرری پر تحفظات تھے اور یہ بات انہیں چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے بتائی تھی۔

بورڈ نے دانش کے بجائے عامر کو ترجیح دی، سابق وکٹ کیپر کپتان (تصویر: Getty Images)
بورڈ نے دانش کے بجائے عامر کو ترجیح دی، سابق وکٹ کیپر کپتان (تصویر: Getty Images)

سابق وکٹ کیپر کپتان راشد لطیف کا کہنا ہے کہ 26 فروری کو قذافی اسٹیڈیم، لاہور میں نجم سیٹھی نے مجھے کہا تھا کہ دانش کنیریا کا حامی ہونے کی وجہ سے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کو مجھ پر اعتراضات ہیں اور اگر ہم آپ کو انسداد بدعنوانی کے شعبے کا سربراہ بناتے ہیں تو سنگین مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں اور خدشہ ہے کہ مستقبل میں انگلستان پاکستان کے خلاف کھیلنے سے انکار کردے۔

سال 2012ء میں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے دانش کنیریا پر کاؤنٹی اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے پر تاحیات پابندی عائد کردی تھی اور عالمی قوانین کے تحت کسی بھی ملک کے بورڈ کی جانب سے پابندی کا اطلاق بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے بھی ہوتا ہے یعنی دانش دنیا بھر میں کہیں بھی کرکٹ کھیلنے سے محروم ہوگئے۔

راشد لطیف کہتے ہیں کہ نجم سیٹھی کی اس بات پر مجھے سخت حیرت ہوئی اور میں حیرت زدہ رہ گیا کہ آخر یہ کیا بات کہہ رہے ہیں۔ چیف آپریٹنگ آفیسر پی سی بی سبحان احمد بھی اس ملاقات میں موجود تھے اور حسب عادت وہ چیئرمین کی ہاں میں ہاں ملا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر 2013ء میں بورڈ کے ایک اعلیٰ عہدیدار مجھے بتا چکے تھے کہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے پوچھا تھا کہ فکسنگ تنازع میں دانش کنیریا اور محمد عامر میں سے کسی ایک کو رعایت دی جا سکتی ہے، اس لیے دونوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرلیں۔ میں دانش کنیریا کا حامی نہیں لیکن ذکا اشرف اور نجم سیٹھی دونوں محمد عامر کے لیے ضرور نرم گوشہ رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ای سی بی اور آئی سی سی کے اجلاسوں میں پی سی بی نے محمد عامر کی حمایت کی۔ پی سی بی کی یہ روش سراسر غلط ہے کیونکہ اس کے ذریعے وہ داغدار ماضی رکھنے والے اور ثابت شدہ مجرموں کو بچانے کی کوشش کررہاہے۔ میں انصاف چاہتا ہوں کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ دانش کنیریا کی بین الاقوامی اور مقامی کرکٹ سے بے دخلی کے ذمہ دار دونوں ممالک کے بورڈز ہیں۔

سابق کپتان نے کہا کہ میں نے اس عہدیدار کو بتایا کہ محمد عامرکی بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی میں ابھی دو سال باقی ہیں اس لیے دانش کا معاملہ سلجھایا جائے کیونکہ ای سی بی نے 2012ء میں آزاد تحقیقات میں ان کے ساتھ اچھا رویہ اختیار نہیں کی۔ حقیقت یہ ہے کہ دانش کے معاملے کو ہمارے لوگوں نے نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر خود خراب کیا۔