نوجوان راحت علی کی نظریں دورۂ جنوبی افریقہ پر

1 1,100

راحت علی کا بین الاقوامی کیریئر کا آغاز مثالی نہ تھا، پالی کیلے میں سری لنکا کے خلاف چار اوورز میں کوئی وکٹ حاصل نہ کر پانا اور 34 رنز بھی دینا ملتان کے اس گیند باز کے لیے مایوس کن تھا اور بدقسمتی سے انہیں جون میں اس مقابلے کے بعد بین الاقوامی سطح پرکوئی دوسرا موقع بھی نہیں دیا گیا۔

سری لنکا کے خلاف کارکردگی کو بھلانے کی خواہش کے باوجود راحت علی پرامید ہیں کہ آنے والے دنوں میں انہیں بین الاقوامی سطح پر مواقع دیے جائیں گے۔

Rahat Ali
تیز گیند باز راحت علی پریکٹس میچ کے دوران بالنگ کرتے ہوئے (تصویر: AFP)

معروف کرکٹ ویب سائٹ پاک پیشن ڈاٹ نیٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے راحت نے دورۂ جنوبی افریقہ کے ذریعے بین الاقوامی اکھاڑے میں واپسی کی خواہش ظاہر کی اور کہا کہ خان ریسرچ لیبارٹریز کی جانب سے ڈومیسٹک سیزن میں بھرپور کارکردگی انہیں بہتر مقام دلائے گی۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اب جب بھی انہیں قومی کرکٹ ٹیم کی جانب سے کھیلنے کا موقع ملاتووہ سری لنکاکے خلاف اولین مقابلے کی کسر نکالیں گے۔

راحت علی، جنہیں پاکستان کے تیز ترین گیند بازوں میں شمار کیا جاتا ہے، جاری پریزیڈنٹس ٹرافی میں کے آر ایل کی جانب سے کھیل رہے ہیں اور دو مقابلوں میں سات وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔ اب جبکہ پاکستان میں تیز گیند بازوں کا قحط الرجال نظر آتا ہے، قومی کرکٹ ٹیم کو نئے سال کے اوائل میں عالمی نمبر ایک جنوبی افریقہ کا سامنا کرنا ہے، اور اگر راحت نے ڈومیسٹک سیزن میں عمدہ کارکردگی دکھائی تو وہ جنوبی افریقی سرزمین کا دورہ کرنے والے قومی دستے کا اہم حصہ بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت قومی ٹیم میں جگہ پانے کے لیے سخت مسابقت ہے اور ہر پوزیشن کے لیے کئی کھلاڑی امیدوار ہیں۔ اس صورتحال میں میں صرف اتنا کر سکتا ہوں کہ سخت محنت اور کوشش کے ذریعے ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی دکھائی اور پھر توقع رکھوں کہ سلیکٹرز مجھے منتخب کریں گے۔ اب جبکہ پاکستان کو تیز گیند بازی کے شعبے میں نئے خون کی ضرورت ہے، میری نظریں دورۂ جنوبی افریقہ پر مرکوز ہیں۔

راحت علی اب تک 29 فرسٹ کلاس مقابلے کھیل چکے ہیں جس میں انہوں نے 20 سے بھی کم کے اوسط سے 114 وکٹیں حاصل کی ہیں۔

جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کا آغاز یکم فروری کو پہلے ٹیسٹ سے ہوگا۔ جس کے بعد یہ مرحلہ 26 فروری تک جاری رہے گا اور یکم مارچ سے محدود اوورز کی سیریز شروع ہوگی جس میں دو ٹی ٹوئنٹی اور پانچ ایک روزہ کھیلے جائیں گے۔