پاکستان پریمیئر لیگ کے انعقاد کا فیصلہ؛ پہلا ایونٹ مارچ 2013ء میں ہوگا

1 1,028

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ بحالی کے لیے جاری کوششوں کے سلسلے میں ایک اور بڑا قدم اٹھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان پریمیئر لیگ منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پی سی بی کے سربراہ ذکا اشرف نے پی پی ایل کا اعلان کرتے ہوئے آئندہ سال مارچ 2013ء میں پہلا ٹی ٹوئنٹی ایونٹ کرانے کی بھی یقین دہانی کروائی ہے۔

گزشتہ ہفتے کے اختتام پر کراچی میں پاکستان اسٹارز الیون اور انٹرنیشنل ورلڈ الیون کے درمیان دو ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کے کامیاب انعقاد سے تقویت حاصل کرتے ہوئے پی سی بی نے انڈین پریمیئر لیگ کی طرز پر ایک بڑا ایونٹ منعقد کرنے کا انتہائی اہم فیصلہ کیا ہے۔ ذکا اشرف نے کہا کہ بین الاقوامی کرکٹ کو پاکستان میں لانے کے لیے یہی بہترین وقت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی پی ایل کے پہلے ایونٹ کا تمام تر انتظام کرنے کے لیے انہیں صرف دو ہفتے درکار ہیں۔

پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کے لیے یہ بہترین وقت ہے: ذکا اشرف (تصویر: Associated Press)
پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کے لیے یہ بہترین وقت ہے: ذکا اشرف (تصویر: Associated Press)

گو کہ پی سی بی نے پاکستان میں پریمیئر لیگ کے انعقاد کا فیصلہ تو کرلیا تاہم اس حوالے سے اب بھی کئی ایک پیچیدہ معاملات کا حل تلاش کرنا باقی ہے۔  سب سے اہم یہ کہ آئندہ سال 2013ء کے اوائل میں پاکستان کو جنوبی افریقہ کا دورہ بھی کرنا ہے۔ پی سی بی کے ترجمان ندیم سرور نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے دورے کی تاریخوں میں تبدیلی کی درخواست کی ہے۔ تاہم جنوبی افریقی کرکٹ بورڈ دورے میں کسی بھی قسم کا رد و بدل کرنے پر رضامند نظر نہیں آتا جس کے بعد یہ معاملہ پی پی ایل کے انعقاد میں سب سے بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے۔ دوسرا اہم مسئلہ معروف ترین آئی پی ایل کا ہے جس کا اگلا سیزن 4 اپریل 2013ء سے شروع ہوگا جس سے بین الاقوامی کھلاڑیوں کی دستیابی میں بھی مشکل پیش آسکتی ہے۔

انڈین پرمیئر لیگ کی طرز پر شروع ہونے والی پی پی ایل کے متعلق مزید تفصیل بتاتے ہوئے ذکا اشرف نے کہا کہ اس ایونٹ پر ملکی و غیر ملکی اداروں کی جانب سے بڑی سرمایہ کاری متوقع ہے اور اس حوالے سے پی سی بی کے پیٹرن ان چیف و صدر پاکستان آصف علی زرداری سے پی پی ایل کو ٹیکس سے مستثنی قرار دینے کی درخواست کی گئی ہے۔ ایونٹ میں شامل ٹیموں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پی پی ایل میں پانچ فرنچائز ہوں گی جن میں 30 بین الاقوامی کھلاڑی شرکت کریں گے۔

پاکستان پریمیئر لیگ کے نام سے ٹی ٹوئنٹی مقابلے کے متعلق خبریں ملک میں ایک طویل عرصے سے گردش کر رہی تھیں۔ آئی پی ایل کے بعد بنگلہ دیش پرمیئر لیگ اور سری لنکن پریمیئر لیگ کے کامیاب انعقاد اور ان میں پاکستانی کھلاڑیوں کی بڑی تعداد میں شمولیت نے پی پی ایل کے انعقاد کے مطالبہ کو مزید تقویت پہنچائی جس کے بعد پی سی بی کی طرف سے بین الاقوامی کھلاڑیوں سے رابطوں کا سلسلہ شروع کیا گیا اور یہ نوید بھی سنائی گئی تھی کہ متعدد کھلاڑی پاکستان آکر کھیلنے کے لیے بھی تیار ہیں۔

سال 2009ء میں سری لنکن ٹیم پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ ختم ہوچکی تھی۔ نہ صرف ٹیموں نے پہلے سے شدہ دورہ پاکستان سے صاف انکار کردیا بلکہ آئی سی سی نے بھی پاکستان کو کسی بڑے مقابلے کے لیے غیر موزوں قرار دیتے ہوئے عالمی کپ 2011ء کی میزبانی سے بھی محروم کردیا تھا۔