پاکستان سعید اجمل کے بغیر بھی عالمی کپ جیت سکتا ہے: جاوید میانداد

2 1,009

عالمی کپ 1992ء میں پاکستان اپنی تاریخ کی کمزور ترین ٹیم کے ساتھ میدان میں اترا اور ابتدائی تینوں مقابلوں میں شکست نے پاکستان کو عالمی اعزاز کی دوڑ سے تقریباً باہر کردیا تھا لیکن عمران خان کی ولولہ انگیز قیادت اور میدان عمل میں جاوید میانداد کی جنگجویانہ حکمت عملی نے پاکستان کو پہلی، اور آخری، بار عالمی کپ جتوایا۔

جو کھلاڑی میدان میں موجود نہ ہو اس کے بارے میں نہ سوچیں، اپنی ذمہ داری کا ہوش کریں: پاکستانی کھلاڑیوں کو جاوید میانداد کا مشورہ (تصویر: Reuters)
جو کھلاڑی میدان میں موجود نہ ہو اس کے بارے میں نہ سوچیں، اپنی ذمہ داری کا ہوش کریں: پاکستانی کھلاڑیوں کو جاوید میانداد کا مشورہ (تصویر: Reuters)

اب 22 سال کے طویل عرصے بعد ایک مرتبہ پھر عالمی کپ سے قبل پاکستان اسی دوراہے پر کھڑا ہے۔ پے در پے ناقص کارکردگی دکھانے والی ٹیم سے انتہائی خوش فہم شائقین کو بھی بہت کم توقعات ہیں لیکن "فائٹر" جاوید میانداد سمجھتے ہیں کہ اگر موجودہ کھلاڑی اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ کھیلیں تو پاکستان ایک مرتبہ پھر عالمی چیمپئن بن سکتا ہے۔

ورلڈ کپ ٹرافی اس وقت عالمی دورے پر موجود ہے اور گزشتہ روز یہ کراچی میں قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار پر رونمائی کے لیے پیش کی گئی۔ اس موقع پر جاوید میانداد نے عالمی کپ تھاما اور مزار قائد کے پس منظر کے ساتھ چند بہت ہی یادگار تصاویر کھنچوائیں۔

ایک مرتبہ پھر عالمی کپ سے پہلے اپنے نمبر ایک باؤلر سے محروم ہونے پر جاوید میانداد کا کہنا تھا کہ موجودہ پاکستانی ٹیم صرف سعید اجمل پر مشتمل نہیں، ہمیں ایک کھلاڑی پر اتنا انحصار نہیں کرنا چاہیے بلکہ جو کھلاڑی میدان میں موجود نہیں اس کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہیے۔ اگر عالمی کپ جیتنا ہے تو سب کھلاڑیوں کو اپنی ذمہ داری کا ہوش ہونا چاہیے اور اگر دیگر کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کے مطابق کھیلے تو پاکستان ایک مرتبہ پھر عالمی کپ جیت سکتا ہے۔

سعید اجمل کو بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے غیر قانونی باؤلنگ ایکشن کی وجہ سے معطل کردیا ہے اور جب تک وہ اپنے ایکشن کو قانونی حدود کے اندر نہیں لاتے تب تک وہ بین الاقوامی کرکٹ میں باؤلنگ نہیں کر پائیں گے۔ رواں سال تمام ٹورنامنٹس اور سیریز میں شکست کھانے کے بعد عالمی کپ سے صرف چھ مہینے پہلے یہ دھچکا پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے لیکن جاوید میانداد پیچھے کے بجائے آگے دیکھنے والے کھلاڑی رہے ہیں اور یہی مشورہ انہوں نے موجودہ قیادت اور ٹیم کو بھی دیا ہے۔

عالمی کپ 1992ء میں پاکستان کی فاتحانہ مہم میں جاوید میانداد کا کردار بہت ہی اہم تھا۔ انہوں نے62 کے اوسط کے ساتھ 437رنز بنائے جس میں سیمی فائنل اور فائنل سمیت پانچ مقابلوں میں نصف سنچریاں بھی شامل تھیں۔ ان سب سے بڑھ کر یہ کہ کمزور مڈل آرڈر میں انضمام الحق سمیت دیگر بلے بازوں کی حوصلہ افزائی کا جو کام میانداد نے انجام دیا، ویسا شاید عمران خان کے علاوہ کوئی انجام نہیں دے سکتا تھا۔