پاکستان سری لنکا کے خلاف سیریز کے پاکستان میں انعقاد کا خواہاں

0 1,028

پاکستان کرکٹ بورڈ نے رواں سال پاک-سری لنکا سیریزکے پاکستان میں کھیلے جانے کے امکانات پر سری لنکن کرکٹ بورڈ سے رائے طلب کی ہے۔

سری لنکن ٹیم کو حملے کے بعد بذریعہ فوجی ہیلی کاپٹر ایئرپورٹ لے جایا گیا۔

دونوں ٹیمیں رواں سال اکتوبر میں ایک مکمل ٹیسٹ اور محدود اوورز کی سیریز کھیلیں گی جو فیوچر ٹورز پروگرام کے مطابق پاکستان کی 'ہوم سیریز' ہے لیکن ممکنہ طور پر سری لنکا میں کھیلی جائے گی۔

معروف کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے حوالے سے کہا ہے کہ حکومت پاکستان اس سیریز کا انعقاد پاکستان میں چاہتی ہے اور ہم نے اس معاملے پر ایک مرتبہ پھرسری لنکا کرکٹ سے رائے طلب کی ہے۔

دوسری جانب برطانیہ کے خبر رساں ادارے رائٹرز نے پی سی بی عہدیدار ندیم سرور کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان نے سری لنکا کو 3 ٹیسٹ، 5 ایک روزہ اور ایک ٹی ٹوئنٹی پر مشتمل سیریز کھیلنے کے لیے مدعو کیا ہے۔ جو اکتوبر-نومبر میں کھیلی جائے گی۔ اب پاکستان کرکٹ بورڈ کو سری لنکا کرکٹ کے جواب کا انتظار ہے۔ ندیم سرور نے کہا کہ سری لنکا کو حفاظتی انتظامات کی مکمل یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

سری لنکا پاکستان میں کھیلنے والی آخری ٹیم تھی جس نے مارچ 2009ء میں پاکستان کا دورہ کیا تھا لیکن لاہور میں دوسرے ٹیسٹ کے دوران ٹیم پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد یہ دورہ منسوخ کر دیا گیا اور پاکستان اس کے بعد سے کسی بین الاقوامی کرکٹ کی میزبانی نہیں کر پایا۔ اسی واقعے کی وجہ سے پاکستان سے عالمی کپ 2011ء کی میزبانی بھی چھین لی گئی۔

اس کے بعد سے پاکستان اپنی تمام 'ہوم سیریز' مختلف مقامات پر کھیلنے پر مجبور ہے جس میں جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئیں جبکہ آسٹریلیا کے خلاف 'ہوم سیریز' انگلستان میں کھیلی گئی۔

اگر سری لنکا کرکٹ پاکستان میں حفاظتی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتا ہے تو ممکن ہے کہ رواں سال اکتوبر میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان سیریز کے ذریعے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ ایک مرتبہ پھر جلوہ گر ہو۔

یاد رہے کہ مارچ 2009ء میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے میں سری لنکا کے پانچ کھلاڑی مہیلا جے وردھنے، کمار سنگاکارا، اجنتھا مینڈس، تھیلان سماراویرا اور تھارنگا پراویترنا زخمی ہو گئے تھے جن میں سب سے گہرے زخم تھیلان سماراویرا کو آئے تھے۔ جبکہ 6 سیکورٹی اہلکاروں اور دو شہریوں نے اس واقعے میں اپنی جان دی۔ سری لنکن کرکٹ ٹیم کے بس ڈرائیور کی پھرتی کے باعث مہمان ٹیم کسی بڑے سانحے سے بچ گئی، بعد ازاں ڈرائیور کو پاکستان اور سری لنکا میں اعزازات سے نوازا گیا۔