عمر، مصباح اور سہیل تنویر نے پاکستان کو 4-1 سے فتح دلا دی

2 1,054

سہیل تنویر کی عمدہ گیند بازی اور کپتان مصباح الحق اور عمر اکمل کی فتح گر شراکت کی بدولت پاکستان نے آخری ایک روزہ بین الاقوامی مقابلے میں سری لنکا کو 3 وکٹوں سے شکست دے کر 4-1 کے بڑے مارجن سے ایک روزہ سیریز جیت لی ہے اور یوں ایک روزہ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں پانچواں مقام حاصل کر لیا ہے۔

ابوظہبی کے خوبصورت شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈيم میں ہونے والے مقابلے میں پاکستانی شاہینوں کی بلند پروازی جاری رہی جس میں سہیل تنویر کی ابتدائی ضربوں نے اہم کردار ادا کیا۔ جنہوں نے 7 اوورز میں محض 34 رنز دے کر 4 حریف بلے بازوں کو نشانہ بنایا اور پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے والی حریف ٹیم کے ابتدائی 4 کھلاڑی محض 46 پر کھڑکا دیے۔ سہیل تنویر، جو ماضی قریب میں اپنی کارکردگی کے ذریعے اہلیت ثابت نہیں کر پائے تھے حتیٰ کہ چند حلقوں کی طرف سے ٹیم میں ان کی شمولیت پر بھی انگلیاں اٹھائی جا رہی تھیں، لیکن سری لنکا کے خلاف آخری ایک روزہ میں انہوں نے جس طرح حریف بلے بازوں کو تگنی کا ناچ نچایا، اس سے ناقدین کے منہ بند ہو گئے ہوں گے۔

پاکستان کے کپتان مصباح الحق جیتی گئی ٹرافی کے ساتھ (تصویر: AFP)
پاکستان کے کپتان مصباح الحق جیتی گئی ٹرافی کے ساتھ (تصویر: AFP)

سری لنکا کی جانب سے پانچویں وکٹ پر تجربہ کار کمار سنگاکارا اور اینجلو میتھیوز 118 رنز کی شراکت داری قائم نہ کرتے تو اُن کی اننگز کا صفایا کہیں پہلے ہو چکا ہوتا۔ دونوں کھلاڑیوں نے انتہائی ضرورت کے وقت عمدہ بلے بازی کا مظاہرہ کیا اور پاکستانی گیند بازوں کے بڑھتے ہوئے واروں کا بخوبی مقابلہ کیا۔ سنگاکارا نے100 گیندوں پر 8 چوکوں کی مدد سے 78 اور اینجلو میتھیوز نے 101 گیندوں پر 2 چھکوں اور 2 چوکوں کی مدد سے 61 رنز بنائے اور ٹیم کو ایک قابل ذکر مجموعے تک پہنچانے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ آخری اوورز میں تھیسارا پیریرا کے 18 گیندوں پر 25 رنز نے سری لنکا کو 200 کا نفسیاتی ہدف عبور کرایا۔ تاہم مجموعی طور پر سری لنکاکی بلے بازی پوری سیریز کی طرح بجھی بجھی دکھائی دی اور پاکستانی گیند باز مقابلے میں چھائے رہے۔ مذکورہ تینوں اہم کھلاڑیوں کے علاوہ صرف کپتان تلکارتنے دلشان کی اننگز ہی دہرے ہندسے میں حاصل ہو سکی، دیگر بلے باز تو اس 'شرف' سے بھی محروم رہے۔

پاکستان کی جانب سے سہیل تنویر کی 4 وکٹوں کے علاوہ پانچ گیند بازوں نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی جن میں عمر گل، جنید خان، سعید اجمل، شاہد آفریدی اور محمد حفیظ شامل تھے۔ شاہد آفریدی آج نسبتاً مہنگے ثابت ہوئے، گزشتہ مقابلے میں عمدہ گیند بازی کے بعد ان سے کافی توقعات تھیں لیکن انہوں نے اپنے مقررہ 10 اوورز میں 60 رنز دیے اور محض ایک وکٹ حاصل کی۔

جواب میں پاکستان کو219 رنز کا ہدف حاصل کرنا تھا جس کے لیے اسے ابتدائی بلے بازوں کی عمدہ کارکردگی کی شدت سے ضرورت تھی کیونکہ پاکستان اس سیریز میں ایک میچ میں محض 236 رنز کا ہدف حاصل نہیں کر پایا تھا اس لیے ضروری تھا کہ بلے باز کچھ غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ لیکن اوپنرز کا دھیان رنز بنانے سے زیادہ وکٹ بچانے پر دکھائی دیا۔ ابتدائی اوورز میں جس میں فیلڈرز کے دائرے سے باہر رہنے پر پابندیاں عائد ہوتی ہیں، میں بھی پاکستانی اوپنرز نے مسلسل 24 ایسی گیندیں بھی کھیلیں جن پر وہ کوئی رن نہیں بنا پائے۔ یہی وجہ ہے کہ رنز بنانے کے لیے دباؤ بڑھتے ہی 25 کے مجموعی اسکور پر محمد حفیظ دلہارا فرنانڈو کی پہلی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ دے بیٹھے۔ اس موقع پر دوسرے اینڈ سے اسد شفیق اور نئے آنے والے بلے باز یونس خان پاکستان کے رنز بنانے کی رفتار کو بڑھاتے رہے لیکن 51 رنز تک پہنچتے ہی اسد شفیق اینجلو میتھیوز کی گیند پر وکٹوں کے سامنے دھر لیے گئے۔ دونوں اوپنرز کی میدان بدری کے بعد تمام تر ذمہ داری تجربہ کار کھلاڑیوں مصباح الحق اور یونس خان پر عائد ہو گئی جنہوں نے 62 رنز کی شراکت قائم کر کے پاکستان پر بڑھتے ہوئے دباؤ کو کم کیا تاہم یونس خان کے جیون مینڈس کے پہلا شکار بننے تک پاکستان خطرے سے باہر نہیں آیا تھا خصوصاً اگلی ہی گیند پر مینڈس نےشعیب ملک کو ایل بی ڈبلیو کر کے میچ کو ایک مرتبہ پھر برابری کی سطح پر لاکھڑا کر دیا۔ پاکستان کی 4 وکٹیں 113 پر گر چکی تھیں اور اب تمام تر انحصار مصباح الحق کی ذمہ دارانہ اننگز اور نئے آنے والے بلے باز عمر اکمل کی روایتی برق رفتاری پر تھا اور دونوں نے اس کردار کو بخوبی نبھایا۔ دونوں نے پانچویں وکٹ پر 84 رنز کی فتح گر شراکت داری قائم کی۔

مسرور پاکستانی دستہ اور کوچ محسن خان سمیت تمام عملہ سیریز جیتنے کے بعد خوشگوار موڈ میں (تصویر: AFP)
مسرور پاکستانی دستہ اور کوچ محسن خان سمیت تمام عملہ سیریز جیتنے کے بعد خوشگوار موڈ میں (تصویر: AFP)

گو کہ آخری لمحات میں پاکستان کو مصباح الحق کے علاوہ تین مزید وکٹیں بھی کھونا پڑیں۔ مصباح الحق پانچویں مرتبہ ریورس سویپ کرتے ہوئے تھرڈمین پر کیچ دے بیٹھے۔وہ اس سے قبل چار کوششوں میں تین مرتبہ چوکے حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔ شعیب ملک، شاہد آفریدی اور سہیل تنویر کی ناقص بلے بازی کے باوجود دوسرے اینڈ پر عمر اکمل چٹان کی طرح ڈٹے رہے جنہوں نے کیریئر کی 10 ویں نصف سنچری 52 گیندوں پر مکمل کی۔ مجموعی طور پر انہوں نے 8 چوکوں پر مشتمل 61 رنز کی اننگز کھیلی اور دلہارا فرنانڈو کو وننگ شاٹ بھی رسید کر کے پاکستان کو ایک تاریخی فتح سے ہمکنار کیا۔

سری لنکا کی جانب سے جیون مینڈس نے 3 جبکہ دلہارا فرنانڈو نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک، ایک وکٹ لاستھ مالنگا اور اینجلو میتھیوزکو بھی ملی۔

ایک جانب جہاں یہ سیریز پاکستان کے لیے عالمی کرکٹ میں کھوئے ہوئے مقام کو حاصل کرنے کے لیے سفر کا نقطہ آغاز ثابت ہوئی وہیں سری لنکا کے لیے زوال کے اک نئے عہد کا آغاز لگی۔ سیریز سے قبل سری لنکا ایک روزہ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر تھا لیکن پاکستان کے ہاتھوں پے در پے شکستوں کے بعد اب وہ چوتھے نمبر پر آ گیا ہے جبکہ آگے اسے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے مشکل دورے کرنے ہیں اور پھر ایشیا کپ میں عالمی چیمپئن بھارت سمیت بر اعظم کی اہم ٹیموں سے ٹکرانا ہے۔ جس کے بعد ہوم گراؤنڈ پر وہ ٹیسٹ کی عالمی نمبر ایک انگلستان کا سامنا کرے گا۔ اس طرح سری لنکا کےلیے مستقبل قریب میں بہت مشکل وقت آئے گا، جس میں سرخرو ہونے کی صورت میں عالمی کرکٹ میں اپنا مقام بہتر بنا سکتا ہے، بصورت دیگراسے مزید زوال کا شکار ہونا پڑے گا۔

عمر اکمل کو 61 رنز کی ناقابل شکست و فتح گر اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ آل راؤنڈر شاہد آفریدی کو سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز دیا گیا۔

پاک سری لنکا سیریز کا آخری معرکہ 25 نومبر کو واحد ٹی ٹوئنٹی کی صورت میں ہوگا جس کے بعد پاکستانی ٹیم براہ راست بنگلہ دیش روانہ ہو جائے گی جبکہ سری لنکا جنوبی افریقہ کے خلاف مکمل سیریز کھیلنے جائے گا جس کا آغاز 15 دسمبر کو پہلے ٹیسٹ سے ہوگا۔

پاکستان بمقابلہ سری لنکا: پانچواں ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ

بتاریخ: 23 نومبر 2011ء

بمقام: شیخ زاید کرکٹ اسٹیڈیم، ابوظہبی، متحدہ عرب امارات

نتیجہ: پاکستان 3 وکٹوں سے کامیاب

سیریز نتیجہ: پاکستان 4-1 سری لنکا

میچ کے بہترین کھلاڑی: عمر اکمل (پاکستان)

سیریز کے بہترین کھلاڑی: شاہد آفریدی (پاکستان)

سری لنکا رنز گیندیں چوکے چھکے
اوپل تھارنگا ک عمر اکمل ب سہیل تنویر 3  10  0  0
تلکارتنے دلشان ک عمر اکمل ب عمر گل  12  14  1  0
دنیش چندیمال ک یونس خان ب سہیل تنویر  7  14  1  0
کمار سنگاکارا ک مصباح ب محمد حفیظ  78  100  8  0
چمارا سلوا ک مصباح ب جنید خان  1  6  0  0
اینجلو میتھیوز ب سعید اجمل  61  101  2  2
جیون مینڈس اسٹمپ عمر اکمل ب شاہد آفریدی  2  12  0  0
تھیسارا پیریرا ب سہیل تنویر  25  18  0  1
سیکوگے پرسنا ناٹ آؤٹ  8  23  0  0
لاستھ مالنگا ک مصباح ب سہیل تنویر  4  2  1  0
فاضل رنز  ل ب 6، و 11  17
مجموعہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 218

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
عمر گل  7 1 34 1
سہیل تنویر  7  0  34  4
جنید خان  3  0  18  1
سعید اجمل  10  2  26  1
شاہد آفریدی  10  0  60  1
محمد حفیظ  10  1  29  1
شعیب ملک  3  0  11  0

 

پاکستان ہدف: 219 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
محمد حفیظ  ک سنگاکارا ب فرنانڈو  14  28 2 0
اسد شفیق ایل بی ڈبلیو ب میتھیوز  26  38  3  0
یونس خان ایل بی ڈبلیو ب مینڈس  34  48  2  0
مصباح الحق ک پیریرا ب مینڈس  66  99  5  0
شعیب ملک ایل بی ڈبلیو ب مینڈس  0  1  0  0
عمر اکمل ناٹ آؤٹ  61  60  8  0
شاہد آفریدی  ک سنگاکارا ب مالنگا  4  4  0  0
سہیل تنویر  ک چندیمال ب فرنانڈو  1  6  0  0
سعید اجمل  ناٹ آؤٹ  0  0  0  0
فاضل رنز  ب 2، ل ب 3، و 8  13
مجموعہ 47.2 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 219

 

سری لنکا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
لاستھ مالنگا  9 2  28  1
تھیسارا پیریرا  7  1  32  0
سیکوگے پرسنا  8  0  48  0
دلہارا فرنانڈو  9.2  0  47  2
اینجلو میتھیوز  5  1  11  1
جیون مینڈس  7  0  36  3
تلکارتنے دلشان  2  0  12  0