پاکستان کو میچ میں 117 رنز اور سیریز میں 4-1 کے بھاری مارجن سے شکست

4 1,039

رواں سال کے اوائل میں جنوبی افریقہ کی تیز وکٹوں پر ناکام ہونے والے پاکستانی بلے بازوں کے پاس کوئی بہانہ تھا البتہ اب تو ہوم گراؤنڈ جیسی کنڈیشنز میں اسپن باؤلنگ کے خلاف کمزور سمجھی جانے والی ٹیم سے تمام پرانے بدلے چکانے کا موقع میسر تھا، لیکن جتنی توقعات تھیں، اتنا ہی گرین شرٹس نے مایوس کیا۔ پانچواں و آخری ون ڈے بھی ہار گیا اور وہ بھی 117 رنز کے بھاری مارجن سے۔ جس کا مطلب ہے کہ جنوبی افریقہ نے ایک روزہ سیریز 1 کے مقابلے میں 4 فتوحات کے ذریعے اپنے نام کرلی۔

ڈی ولیئرز نے اپنی 15 ویں ون ڈے سنچری صرف 99 گیندوں پر بنائی (تصویر: AFP)
ڈی ولیئرز نے اپنی 15 ویں ون ڈے سنچری صرف 99 گیندوں پر بنائی (تصویر: AFP)

شارجہ کے تاريخی اسٹیڈیم میں ہونے والے مقابلے میں جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ ابتدائی نقصانات کے باوجود کپتان ابراہم ڈی ولیئرز کی سنچری کے ذریعے کیا ہی شاندار انداز میں سیریز کا اختتام کیا۔ ڈی ولیئرز کی باری بلاشبہ ایک یادگار اننگز تھی ، بیٹنگ کا ایسا مظاہرہ جو بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے۔ وہ جس طرح اختتامی لمحات میں پاکستان کے باؤلرز پر حاوی آ ئے، اس نے پاکستان کی باؤلنگ صلاحیتوں کی بھی قلعی کھول کر رکھ دی۔ صرف 62 رنز تک تین وکٹیں اور 150 رنز پر آدھی وکٹیں گنوانے کے بعد یہ ڈی ولیئرز ہی تھے جنہوں نے وکٹ کے مزاج کو سمجھا اور دوسرے اینڈ سے طویل ساتھ نہ ملنے کے باوجود پاکستان کے باؤلرز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ جیسے جیسے مقابلہ اختتامی اوورز میں داخل ہونے لگا ان کا بلّا اتنی ہی تیزی سے رنز اگلنے لگا اور آخری 5 اوورز میں تو جنوبی افریقہ نے 72 رنز بنائے، جس میں بڑا حصہ ڈی ولیئرز کا تھا۔

ابراہم ڈی ولیئرز نے اپنی 15 ویں ون ڈے سنچری ایک شاندار چھکے کے ساتھ مکمل کی اور بعد ازاں102 گیندوں پر 115 رنز کی باری کے ساتھ ناقابل شکست میدان سے لوٹے۔ ان کی اننگز 3 چھکوں اور 10 چوکوں سے مزین تھی۔

دوسری جانب پاکستانی باؤلرز کی حالت قابل رحم تھی۔ سہیل تنویر نے 8 اوورز میں 58 رنز کھائے اور کوئی وکٹ بھی نہ لے سکے جبکہ جنید خان نے 9 اوورز میں 57 رنز دیے البتہ 2 وکٹیں لینے میں کامیاب رہے۔ محمد عرفان نے 10 اوورز میں 52 رنز دے کر ہاشم آملہ کی صورت میں واحد وکٹ حاصل کی۔ شاہد آفریدی نے 10 اوورز میں صرف 37 جبکہ محمد حفیظ نے 3 اوورز میں محض 10 رنز دیے البتہ وکٹ دونوں کو نہیں ملی۔

بہرحال، 269 رنز کا بھاری ہدف، وہ بھی اس میدان پر جہاں اوسط فی اننگز اسکور ہی 230 رنز ہے، پاکستانی بلے بازوں کی ہمت تو ویسے ہی ٹوٹ گئی ہوگی اور بعد ازاں ایسا ہی دکھائی دیا۔ اوپنرز احمد شہزاد اور محمد حفیظ پے در پے دو اوورز میں اپنی وکٹیں دے گئے جبکہ اسد شفیق کی جگہ شامل کیے گئے عمر امین بھی دہرے ہندسے میں پہنچے بغیر میدان بدر ہوئے۔

اس موقع پر کیریئر کا محض دوسرا ون ڈے کھیلنے والے صہیب مقصود نے ایک بار پھر متاثر کیا، جنہوں نے مسلسل دوسرے مقابلے میں بھی بے جگری سے ان جنوبی افریقی باؤلرز کا سامنا کیا، جن کے سامنے بقیہ پاکستانی بلے بازوں کا پتہ پانی ہو رہا تھا۔

اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ پاکستان کے لیے اس مایوس کن سیریز کا واحد مثبت و روشن پہلو صہیب مقصود تھے۔ جنہوں نے دونوں مقابلوں میں اس وقت بے خوفی و جراتمندی سے حریف گیندبازوں کے خلاف کھل کر اپنا کھیل دکھایا، جبکہ اسی دوران ٹیم کے دیگر "باصلاحیت" اور "عالمی شہرت یافتہ" بلے باز اپنی وکٹیں بچانے کی ناکام کوششیں کرتے دکھائی دے رہے تھے۔ صہیب کی مزاحمت بھی آخر کب تک چلتی، بالآخر وہ بھی 65 گیندوں پر 53 رنز بنانے کے بعد میدان سے لوٹ آئے۔ ان کی اننگز میں 7 چوکے بھی شامل تھے۔ علاوہ ازیں عمر اکمل نے بھی 30 رنز بنائے جبکہ مصباح اور سہیل تنویر ہی دیگر بلےباز رہے جنہیں دہرے ہندسے میں حاصل ہونے کا "شرف" ملا۔ باقی بلے باز تو سب اس "سعادت" سے بھی محروم رہے اور پوری ٹیم محض 36 ویں اوور میں 151 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔

پاکستان کے بلے بازوں کا یہ حال اس صورت میں تھا کہ جنوبی افریقہ نے اپنے دونوں اسٹرائیک باؤلرز ڈیل اسٹین اور مورنے مورکل کو آج کا میچ نہیں کھلایا تھا اور ان کی جگہ ویرنن فلینڈر کو طویل عرصے کے بعد ون ڈے ٹیم میں جگہ دی گئی اور وین پارنیل کو بھی دوبارہ شامل کیا گیا۔ ان کے علاوہ عمران طاہر بھی آج جنوبی افریقی دستے کا حصہ نہ تھے اور ان کے مقام پر رابن پیٹرسن نے اسپنر کی ذمہ داریاں نبھائیں۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے وین پارنیل نے بہت عمدہ باؤلنگ کی خصوصاً محمد عرفان کو باؤنسر پر آؤٹ کرنا بہت دلکش لمحہ تھا۔ اندازہ لگا لیں کہ کتنا بڑا باؤنسر ہوگا۔ اس کے علاوہ انہوں نے شاہد آفریدی اور سعید اجمل کو بھی آؤٹ کیا۔ ان کے علاوہ ویرنن فلینڈر، لونوابو سوٹسوبے اور ژاں-پال دومنی نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

ڈی ولیئرز کو سنچری پر میچ اور راین میک لارن کو عمدہ آل راؤنڈ کارکردگی پر سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب پاکستان اور جنوبی افریقہ دو ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلیں گے جو 13 اور 15 نومبر کو دبئی میں کھیلے جائیں گے۔