یونس خان کی سنچری رائیگاں، نیوزی لینڈ چوتھا ایک روزہ جیت گیا

1 1,026

چھ سال کے طویل عرصے کے بعد یونس خان کی ون ڈے سنچری اور شاہد آفریدی کی ایک اور دھواں دار اننگز بھی پاکستان کو کامیابی سے ہمکنار نہ کرسکی اور نیوزی لینڈ نے سنسنی خیز معرکہ آرائی کے بعد چوتھا ایک روزہ محض 7 رنز سے جیت کر سیریز ایک مرتبہ پھر برابر کردی ہے، جس کا حتمی فیصلہ اب جمعے کو آخری ایک روزہ مقابلے میں ہوگا۔

یونس خان نے چھ سال کے طویل عرصے کے بعد اپنی پہلی ایک روزہ سنچری بنائی، لیکن یہ اننگز فتح گر ثابت نہ ہوسکی (تصویر: Getty Images)
یونس خان نے چھ سال کے طویل عرصے کے بعد اپنی پہلی ایک روزہ سنچری بنائی، لیکن یہ اننگز فتح گر ثابت نہ ہوسکی (تصویر: Getty Images)

سانحہ پشاور کے بعد یہ ایک روزہ مقابلہ بہت افسردہ ماحول میں کھیلا گیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے مقابلہ ملتوی کرانے کی ناکام کوشش کے بعد حاصل ہونے والی تمام آمدنی شہداء کے ورثاء اور اسکول کی تعمیر نو کے لیے وقف کرنے کا اعلان کیا جبکہ دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی اور آغاز سے قبل دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔ اس دوران احمد شہزاد، یونس خان سمیت متعدد کھلاڑی اپنے آنسوؤں کو ضبط کرنے کی کوشش کرتے بھی دکھائی دیے۔

بہرحال، نیوزی لینڈ نے سیریز میں پہلی بار ٹاس جیتااورتوقعات کے عین مطابق بلے بازی سنبھال کر دل گرفتہ پاکستانی گیندبازوں کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ پہلی ہی وکٹ پر ڈین براؤنلی اور مارٹن گپٹل کی 81رنز کی شراکت داری ظاہر کرنے کے لیے کافی تھی کہ پاکستانی کھلاڑیوں کی توجہ صرف کھیل پر نہیں ہے۔ گپٹل نے 11 مہینے میں پہلی بار 50 کا ہندسہ عبور کیا۔ پاکستان کو پہلی کامیابی کہیں جاکر 17 ویں اوور میں ملی جب شاہد آفریدی نے 42 رنز بنانے والے ڈین براؤنلی کو آؤٹ کیا۔ افتتاحی شراکت داری توڑنے کے باوجود پاکستانی گیندباز پوری اننگز میں تواتر کے ساتھ وکٹیں حاصل کرنے میں ناکام رہے، نتیجہ یہ نکلا کہ نیوزی لینڈ صرف 5 وکٹوں کے نقصان پر 299 رنز بنانے میں کامیاب ہوگیا۔

نیوزی لینڈ کو سیریز میں سب سے بڑے مجموعے تک پہنچانے میں اہم کردار کپتان ولیم سن کی 123 رنز کی شاندار اننگز کا تھا۔ صرف 105 گیندوں پر 12 چوکوں سے مزین یہ باری پاکستان کے گیندبازوں کے زخموں پر آخری گیند تک نمک چھڑکتی رہی، یہاں تک کہ آخری اوور کی آخری گیند پر محمد عرفان نے انہیں بولڈ کیا۔ ولیم سن نے تیسری وکٹ پر تجربہ کار ساتھی روس ٹیلر کے ساتھ 63 رنز کا اضافہ کیا، لیکن اہم ترین شراکت داری پانچویں وکٹ پر ٹام لیتھم کے ساتھ قائم کی، جس کے دوران نیوزی لینڈ نے آخری 8 اوورز میں 72 رنز کا اضافہ کرکے مقابلے کو پاکستان کی پہنچ سے دور کردیا۔ اس شراکت داری میں لیتھم کا حصہ محض 14 رنز کا تھا۔

پاکستان کے گیندباز اثر انگیز ثابت نہیں ہوغے۔ سہیل تنویر نے 10 اوورز میں 75، محمد عرفان نے 53 جبکہ انور علی نے 9 اوورز میں 50 رنز کھائے۔ عرفان کو دو جبکہ باقی دونوں کو ایک، ایک وکٹ ملی۔ شاہد آفریدی نے 10 اوورز میں 46 رنز دےکر ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا جبکہ حارث سہیل نے 8 اوورز میں 47 اور احمد شہزاد نے 3اووز میں 24 رنز کھائے اور کوئی کامیابی حاصل نہ کرسکے۔

چوتھے ایک روزہ کے لیے پاکستان نے اسد شفیق اور وہاب ریاض کو باہر کرکے ناصر جمشید اور انور علی کو کھلانےکا فیصلہ کیا تھا۔ انو رعلی تو باؤلنگ میں موثر ثابت نہیں ہوئے اور اب 300 رنز کے ہدف کے تعاقب میں ناصر جمشید کا امتحان تھا، جو ایک سال بعد قومی ایک روزہ دستے میں واپس آئے۔ لیکن یہ مقابلہ ناصر سے زیادہ احمد شہزاد کے لیے سخت ثابت ہوا۔ میچ کے آغاز سے قبل ہی وہ اپنے آنسو ضبط کرنے کی کوشش کرتے دکھائی دے رہے تھے اور شاید یہی دل گرفتگی پہلے اوور میں ان کی وکٹ گرنے کا سبب بنی جب صرف چوتھی گیند پر میٹ ہنری نے انہیں بولڈ کردیا۔

پہلے اوور ہی میں وکٹ گرنے کے بعد پاکستان نے محمد حفیظ کے بجائے تجربہ کار یونس خان کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا۔ یونس بھی ایک طویل عرصے کے بعد ایک روزہ دستے کا حصہ بنے تھے، لیکن اب تک اپنے انتخاب کو ثابت نہیں کرسکے تھے۔ ابوظہبی میں ہونے والے دونوں آخری ایک روزہ مقابلے ان کا امتحان ثابت ہوں گے اور پہلے مقابلے میں تو انہوں نے کمال ہی کردیا۔ ایک شاندار سنچری اننگز کھیل کر پاکستان کو جیت کے بہت قریب پہنچا دیا۔ دوسرے کنارے پر کھڑے ناصر جمشید سخت جدوجہد کے بعد بھی صرف 30 رنز بنا سکے اور مایوس کن انداز میں ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوکر لوٹ آئے۔ پاکستان کو فیصلہ کن دھچکے ڈینیل ویٹوری نے پہنچائے جنہوں نے پہلے محمد حفیظ اور کچھ ہی دیر بعد نوجوان اور ان-فارم بلے باز حارث سہیل کو آؤٹ کرکے پاکستان کو 82 رنز پر چار وکٹوں سے محروم کردیا۔

یونس خان نے عمر اکمل کے ساتھ مل کر اسکور میں 90 رنز کا اضافہ کیا اور پاکستان کے امکانات کو زندہ رکھا لیکن بڑھتا ہوا درکار رن اوسط پاکستان کے ہدف تک پہنچنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہو رہا تھا۔ دونوں بلے بازوں نے اس کا ادراک کیا اور رنز بنانے کی رفتار میں اضافہ کیا ہی تھا کہ عمر اکمل بدقسمتی سے رن آؤٹ ہوگئے۔ یونس خان کا کھیلا گیا سیدھا ڈرائیو باؤلر مچل میک کلیناگھن کے ہاتھوں کو چھوتا ہوا دوسرے کنارے پر لگی وکٹوں میں جا گھسا، عمر اپنی کریز سے باہر تھے اس لیے رن آؤٹ قرار پائے۔ ان کی 29 رنز کی اننگز اختتام کو پہنچی تو پاکستان 172 رنز پر آدھے کھلاڑیوں سے محروم ہوچکا تھا۔

گزشتہ چند مقابلوں میں اپنی بلے بازی کا جوہر دکھانے والے شاہد خان آفریدی آج بھی خوب گرجے اور برسے۔ ان کی 25 گیندوں پر دو چھکوں اور 5 چوکوں سے مزین 49 رنز کی اننگز پاکستان کو آخری 7 اوورز میں منزل سے 62 رنز کے فاصلے پر لے آئی۔ عین اسی مرحلے پر "لالا" بھی داغ مفارقت دے گئے اور اب پاکستان کی آخری مستند جوڑی یونس خان اور سرفراز احمد کی صورت میں کریز پر موجود تھے۔ یونس خان نے اپنے ایک روزہ کیریئر کی ساتویں اور نومبر 2008ء کے بعد پہلی سنچری بنائی۔اس اہم سنگ میل کو عبور کرنے کے باوجود یونس خان نے کوئی جشن نہیں منایا، غم کی کیفیت ان کے چہرے سے عیاں تھی اور ابھی ہدف کا حصول بھی باقی تھا۔

سرفراز نے کپتان کی روانگی کے بعد اسی اوور میں دو چوکے لگاکر نقصان کو کم کرنے کی کوشش کی یہاں تک کہ ڈینیل ویٹوری نے جاتےجاتے پاکستان کوآخری اور بڑا دھچکا پہنچا دیا۔ اپنے آخری اوور کی آخری گیند پر انہوں نے یونس خان کو آؤٹ کردیا جو 117 گیندوں پر دو چھکوں اور چار چوکوں کی مدد سے 103 رنز بنانے کے بعد میدان سے واپس آئے۔ 37 سال اور 18 دن کی عمر میں سنچری بنا کر وہ پاکستان کے معمر ترین سنچورین بن گئے ہیں۔

سانحہ پشاور کے شہداء کی یاد میں میچ کے آغاز سے قبل دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی (تصویر: Getty Images)
سانحہ پشاور کے شہداء کی یاد میں میچ کے آغاز سے قبل دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی (تصویر: Getty Images)

سرفراز احمد نے 12 گیندوں پر 18 رنز بنائے تھے اور پاکستان آخری 24 گیندوں پر 39 رنز کی ضرورت تھی جب میک کلیناگھن نے ایک اور فیصلہ کن ضرب لگائی۔ انور علی اور سہیل تنویر آخری اوورز میں تمام تر کوشش کے باوجود درکار رن اوسط کے حاصل نہ کرسکے اور آخری اوورز میں جب 16 رنزکی ضرورت تھی، صرف 8 رنز ہی بنا سکے۔ یوں نیوزی لینڈ مقابلہ 7 رنز سے جیت گیا۔

پاکستان ابتدائی 30 اوورز میں صرف 121 رنز بنا پایا تھا اور اسے آخری 20 اوورز میں 179 رنز کی ضرورت تھی، اس مقام سے صرف 7 رنز کی شکست ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان کے کھلاڑی مضبوط اعصاب کے حامل ہیں اور تمام تر مشکلات اور دل شکستگی کے باوجود انہوں نے جیتنے کی پوری پوری کوشش کی، بس دو چار ہاتھ لب بام رہ گیا!

نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیم سن کو دن کی سب سے شاندار اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ اب دونوں ٹیمیں کی نظریں 19 دسمبر کو اسی شیخ زاید اسٹیڈیم میں حتمی مقابلے پر مرکوز ہوگی، جہاں کا فاتح سیریز ٹرافی بھی اپنے نام کرے گا۔ واضح رہے کہ ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی دونوں سیریز برابری کی بنیاد پر ختم ہوئی تھیں اور عالمی کپ سے صرف دو ماہ کے فاصلے پر دونوں ٹیمیں سیریز جیت کر اپنے حوصلوں کو بلند کرنا چاہتی ہیں۔