’بدلہ سیریز‘ کا پہلا ٹیسٹ، پاکستان نے صرف تین دن میں میدان مار لیا

7 1,021

اک ایسے وقت میں جب برصغیر کی تمام ٹیمیں دنیا کے مختلف مقامات پر بدترین شکستوں کا سامنا کر رہی ہیں، پاکستان نے عالمی نمبر ایک انگلستان کو پہلے ٹیسٹ میں 10 وکٹوں سے ہرا کر دنیا بھر کے کرکٹ پنڈتوں کو حیران کر دیا ہے۔ سعید اجمل، دنیا جن کی نئی گیند 'تیسرا' کے انتظار میں تھی، نے اپنی 'پہلا' اور 'دوسرا' ہی سے کام چلا لیا اور میچ میں 10 وکٹیں سمیٹ کر پاکستان کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا۔

یہ مقابلہ دراصل 2011ء میں سب سے بہترین کارکردگی دکھانے والے دو ٹیموں کے درمیان تھا۔ انگلستان نے پچھلے سال کوئی شکست نہیں کھائی جبکہ پاکستان کو صرف ایک ٹیسٹ میں ہار کا مزا چکھنا پڑا۔ اس فتح کے ساتھ ہی پاکستان نے انگلستان کے ناقابل شکست رہنے کا سلسلہ بھی روک دیا ہے جسے گزشتہ دورۂ آسٹریلیا میں پرتھ ٹیسٹ کے بعد پہلی بار شکست ہوئی ہے۔ یوں پاکستان کی گزشتہ سال کی کارکردگی پر سوال اٹھانے والے ناقدین بھی خاموش ہو گئے ہوں گے جن کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کمزور ٹیموں کو ہرایا تھا اور اب انگلستان کا سامنا کرے گا تو اسے اپنی حیثیت کا پتہ چل جائے گا۔

سعید اجمل نے 96 رنز دے کر 10 حریف بلے بازوں کو آؤٹ کیا (تصویر: Getty Images)
سعید اجمل نے 96 رنز دے کر 10 حریف بلے بازوں کو آؤٹ کیا (تصویر: Getty Images)

یہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے باعث بدنام ہونے والے لارڈز ٹیسٹ کے بعد طویل طرز کی کرکٹ میں پاکستان اور انگلستان کا پہلا سامنا بھی تھا اور کئی پاکستانی ماہرین کرکٹ اور شائقین کی نظر میں تو یہ 'بدلہ سیریز' بھی ہے، گو کہ پاکستانی قائد اور کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ وہ ماضی کے تمام تر تنازعات کو پس پشت ڈالتے ہوئے کھیل کو اس کی حقیقی روح کے مطابق کھیلیں گے، لیکن محض ڈیڑھ سال قبل اٹھائی گئی اس ہزیمت کو کون پاکستانی بھلا سکتا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو دنیا بھر میں ذلت کا سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان نے دبئی کے خوبصورت میدان میں گیند بازی میں سعید اجمل اور عمر گل اور بلے بازی میں محمد حفیظ، مصباح الحق اور عدنان اکمل کی عمدہ کارکردگی کی بدولت اس ذلت کا داغ دھونے کی کوشش کی ہے اور دنیا پر یہ باور کرایا ہے کہ تمام تر ہنگامہ خیزیوں اور تنازعات کے باوجود پاکستان کرکٹ اب بھی زندہ و پائندہ ہے۔ اس میچ کی خاص بات یہ تھی کہ پاکستان نے انگلستان کو تقریباً اننگز کی شکست سے دوچار کر دیا تھا، لیکن انگلستان اس ہزیمت سے بال بال بچ گیا اور پاکستان کو 15 رنز کا ہدف دیا جو اس نے بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے پورا کر لیا اور تیسرے ہی روز دبئی ٹیسٹ کا خاتمہ ہو گیا۔

سعید اجمل نے پہلی اننگز میں 'کیریئر بیسٹ' 7 وکٹیں حاصل کیں اور دوسری اننگز میں 3 کھلاڑیوں کو نشانہ بنا کر 10 وکٹیں لینے میں کامیاب ہو گئے جبکہ عمر گل نے پہلی اننگز میں ناکامی کے بعد دوسری اننگز میں انگلش بلے بازوں کی 4 وکٹیں حاصل کیں جن میں ابتدائی تین قیمتی وکٹیں بھی شامل تھیں، اور یوں اپنی اہلیت و اہمیت ثابت کر دی۔ یہ سعید اجمل کے کیریئر میں دوسرا موقع تھا کہ انہوں نے میچ میں 10 یا زائد وکٹیں حاصل کی ہوں اور بلاشبہ یہ پاکستانی قائد مصباح الحق کے کیریئر کا یادگار ترین میچ ہوگا۔

انگلستان، جس نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا، پہلے روز ہی سے پریشانی سے دوچار رہا جب پاکستانی اسپنرز سعید اجمل، محمد حفیظ اور عبد الرحمن نے ان کے لیے زبردست مسائل پیدا کیے۔ خصوصاً سعید اجمل نے خود سے وابستہ تمام تر توقعات کو درست ثابت کر دکھایا اور پہلی اننگز میں ان کی تباہ کن گیند بازی کی بدولت پاکستان انگلستان کو 192 رنز پر ٹھکانے لگانے میں کامیاب ہوا۔ اگر وکٹ کیپر میٹ پرائیر 70 رنز کی کارآمد اننگز نہ کھیلتے اور اختتامی لمحات میں گریم سوان کے 34 رنز شامل نہ بنتے تو انگلستان کا 100 رنز بنانا بھی مشکل لگتا تھا کیونکہ اس کی ابتدائی پانچ وکٹیں محض 43 پر گر چکی تھیں جبکہ پاکستان نے 100 رنز تک پہنچنے سے قبل مزید دو کھلاڑیوں کو بھی شکار کر لیا تھا۔

دبئی کے خوبصورت میدان میں اس یادگار ٹیسٹ کو دیکھنے والے محض چند سو شائقین موجود تھے (تصویر: AP)
دبئی کے خوبصورت میدان میں اس یادگار ٹیسٹ کو دیکھنے والے محض چند سو شائقین موجود تھے (تصویر: AP)

پاکستان کے کپتان مصباح الحق نے اپنے گیند بازوں کا بخوبی استعمال کیا اور بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے بلے بازوں کے خلاف محمد حفیظ کےاچھے ریکارڈ کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے چھٹے اوور ہی میں حفیظ کو گیند تھمائی جنہوں نے پہلے ہی اوور میں خطرناک بلے باز ایلسٹر کک کو ٹھکانے لگا کر پاکستان کو پہلی کامیابی دلائی۔ اس کے بعد پاکستان کو اگلی کامیابی اعزاز چیمہ نے دلائی، جنہیں حیران کن طور پر دبئی ٹیسٹ کے لیے جنید خان اور وہاب ریاض پر ترجیح دیتے ہوئے شامل کیا گیا تھا، انہوں نے جوناتھن ٹراٹ کی اہم وکٹ ٹھکانے لگائی۔ اب سعید اجمل کی باری تھی جنہوں نے اپنے دو اوورز میں اینڈریو اسٹراس، این بیل اور کیون پیٹرسن کی قیمتی وکٹیں حاصل کر کے انگلستان کے لیے دورے کے آغاز کو بھیانک خواب بنا دیا۔ سعید نے اینڈریو اسٹراس کو ایک خوبصورت دوسرا گیند پر بولڈ کیا۔ انہوں نے 19 رنز بنائے جبکہ این بیل صفر پر وکٹوں کے پیچھے جبکہ کیون پیٹرسن محض 2 رنز بنانے کے بعد ایل بی ڈبلیو کا نشانہ بنے۔ گو کہ امپائر نے پیٹرسن کو آؤٹ نہیں دیا تھا، لیکن سعید نے فیصلے پر نظر ثانی کروانے کا اشارہ کیا اور تیسرے امپائر نے 'ہاک آئی ٹیکنالوجی' کے استعمال کے بعد پیٹرسن کو آؤٹ قرار دیا۔ چھٹی وکٹ پر ایون مورگن اور میٹ پرائیر نے 39 رنز جوڑے لیکن سعید ایک مرتبہ پھر کسی بڑی شراکت کے سامنے آ گئے۔ انہوں نے پہلے ایون مورگن کو 24 کے انفرادی اسکور پر پھر اسٹورٹ براڈ کو 8 رنز پر ایل بی ڈبلیو کر کے بازی مکمل طور پر پاکستان کے حق میں پلٹ دی۔

ایسا لگتا تھا کہ انگلش اننگز تہرے ہندسے میں بھی بمشکل پہنچے گی لیکن میٹ پرائیر نے گریم سوان کے ساتھ آٹھویں وکٹ پر 57 رنز کا اضافہ کر کے انگلستان کو مکمل تباہی سے بچایا۔ گریم سوان نے 34 قیمتی رنز بنائے جن میں 6 چوکے شامل تھے اور بالآخر وہ عبد الرحمن کے ہاتھوں بولڈ ہوئے۔ آخری دو وکٹوں پر میٹ پرائیر نے 41 رنز کی قیمتی شراکت داریاں قائم کیں لیکن وہ دوسرے اینڈسے وکٹیں گرنے کو نہ روک پائے اور سعید اجمل نے پہلے کرس ٹریملٹ اور بعد ازاں جیمز اینڈرسن کو ایل بی ڈبلیو کر کے انگلستان کی پہلی اننگز 192 پر محدود کر دی۔ میٹ پرائیر 70 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔

سعید اجمل نے سب سے زیادہ 7 وکٹیں حاصل کی، جن میں ریکارڈ 5 بلے بازوں کو ایل بی ڈبلیو کرنا بھی شامل تھا۔ جبکہ اعزاز چیمہ، محمد حفیظ اور عبد الرحمن کو ایک، ایک وکٹ ملی۔

اس شاندار کارکردگی کے بعد برطانوی ذرائع ابلاغ نے وہی رونا دھونا مچانا شروع کر دیا، جو ہمیشہ سے اس کی عادت رہی ہے۔ اور اس مرتبہ جو شوشا چھوڑا گیا وہ یہ تھا کہ سعید اجمل گیند بازی کرتے ہوئے بٹّا پھینکتے ہیں۔ اس حوالے سے میچ کے پہلے دونوں روز خوب شور مچایا گیا لیکن اس دوران چند ایسے سابق کھلاڑی بھی تھے جنہوں نے شدّ و مد کے ساتھ اس کی مخالفت کی خصوصاً ایک برطانوی روزنامے نے اس رویے پر یہ سرخی تک جمائی 'انگور کھٹے ہیں۔'

بہرحال، انگلستان کے بلے بازوں کی ناکامی کے بعد پاکستان کے اوپنرز توفیق عمر اور محمد حفیظ نے حریف کھلاڑیوں کو سبق پڑھایا کہ اس وکٹ پر کس طرح بیٹنگ کرنی چاہیے۔ دونوں نے پہلی وکٹ پر 114 رنز کی شاندار پارٹنرشپ قائم کی۔ گو کہ پاکستان کے آنے والے بلے باز اس اہم شراکت داری کا وہ فائدہ اٹھانے میں ناکام رہے، جو حاصل کرنا چاہیے تھا لیکن مصباح الحق کے دارانہ 52 رنز اور آخر میں عدنان اکمل کی 61 رنز کی عمدہ اننگز نے پاکستان کو انگلستان پر 146 رنز کی برتری فراہم کر دی۔ پاکستان کی جانب سے محمد حفیظ 88 رنز کے ساتھ سب سے کامیاب بلے باز رہے۔ ان کی یہ اننگز ایک چھکے اور 11 چوکوں کی مدد سے 164 گیندوں پر محیط تھی۔ توفیق عمر نے 10 چوکوں کی مدد سے 58 رنز بنائے جبکہ مصباح الحق نے 154 گیندوں پر 52 اور عدنان اکمل نے 129 گیندوں پر 61 رنز بنائے۔ جن کی بدولت پاکستان کا پہلی اننگز کا اسکور 338 رنز رہا۔

عمر گل نے آخری روز تباہ کن باؤلنگ کر کے ٹیسٹ میں اپنی اہلیت پر انگلیاں اٹھانے والوں کو بھرپور جواب دے دیا (تصویر: Getty Images)
عمر گل نے آخری روز تباہ کن باؤلنگ کر کے ٹیسٹ میں اپنی اہلیت پر انگلیاں اٹھانے والوں کو بھرپور جواب دے دیا (تصویر: Getty Images)

انگلستان کی جانب سے گریم سوان نے 4 جبکہ اسٹورٹ براڈ نے تین وکٹیں حاصل کیں۔ دو وکٹیں جیمز اینڈرسن کو ایک وکٹ جوناتھن ٹراٹ کو ملی۔

146 رنز کے خسارے کے ساتھ انگلستان کے لیے دوسری اننگز بھی ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوئی جو اس مرتبہ سعید اجمل کے بجائے عمر گل کے بچھائے ہوئے جال میں پھنس گئی۔ عمر گل نے محض 6 کے مجموعی اسکور پر پہلے اینڈریو اسٹراس کو وکٹوں کے پیچھے کیچ آؤٹ کرایا، پھر ایلسٹر کک کی باری آئی جو اسی طرح 5 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ اپنے اگلے ہی اوور میں عمر گل نے کیون پیٹرسن کو صفر کی ہزیمت سے دوچار کیا جبکہ سعید اجمل نے اپنے 'پسندیدہ شکار' این بیل کو دوسری اننگز میں بھی آؤٹ کر کے محض 35 پر انگلستان کی چار وکٹیں ٹھکانے لگا دیں۔ اس موقع پر نظر آنے لگا کہ پاکستان اننگز کی فتح حاصل کر سکتا ہے خصوصاً یکے بعد دیگرے ایون مورگن، جوناتھن ٹراٹ اور میٹ پرائیر کی وکٹوں نے تو انگلش بیٹنگ لائن اپ کا خاتمہ کر دیا جس کے 7 بلے باز 87 پر پویلین لوٹ چکے تھے۔ اب میدان میں صرف گیند باز بچے تھے جنہوں نے اننگز کی شکست سے بچنے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دی۔ اسٹورٹ براڈ اور گریم سوان نے تیز کھیلتے ہوئے آٹھویں وکٹ پر 48 رنز کا اضافہ کیا حتی کہ عبد الرحمن نے دو مستقل گیندوں پر براڈ (17 رنز) اور ٹریملٹ (صفر) کو نشانہ بنا کر پاکستان اور جیت کے درمیان فاصلہ محض ایک وکٹ کر دیا۔

لیکن آخری وکٹ پر بھی سوان جمی اینڈرسن کے ساتھ 25 رنز کا اضافہ کرنے میں کامیاب ہو گئے، یعنی اننگز کی ذلت آمیز شکست سہنے سے اپنے ملک کو بچا لیا۔ انگلستان کی آخری وکٹ 160 کے مجموعی اسکور پر گری جب سعید اجمل نے گریم سوان کو 39 رنز پر آؤٹ کر کے میچ میں اپنی دسویں وکٹ حاصل کی۔

پاکستان کو 15 رنز کا معمولی ہدف حاصل کرنے کے لیے دوبارہ بیٹنگ کے لیے میدان میں اترنا پڑا، جو اس نے چوتھے اوور میں بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے پورا کر لیا اور ایک تاریخی فتح حاصل کی۔

سعید اجمل کو 97 رنز دے کر 10 وکٹیں حاصل کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب انگلستان کے سامنے سب سے بڑا ہدف یہ ہے کہ پہلے ٹیسٹ میں ناقص کارکردگی کے بعد ایک مرتبہ پھر ذہن سازی کرے اور اگلے دونوں ٹیسٹ مقابلوں کی بھرپور تیاری کریں اور یوں برصغیر میں اپنے ریکارڈ کو بہتر بنا سکیں، جو اب تک انتہائی ناقص ہے۔

پاکستان بمقابلہ انگلستان، پہلا ٹیسٹ

17 تا 19 جنوری 2012ء

بمقام: دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم، دبئی، متحدہ عرب امارات

نتیجہ: پاکستان 10 وکٹوں سے فتحیاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: سعید اجمل

انگلستانپہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
اینڈریو اسٹراس ب سعید اجمل 19 43 1 0
ایلسٹر کک ک عدنان ب حفیظ 3 20 0 0
جوناتھن ٹراٹ ک عدنان ب چیمہ 17 29 3 0
کیون پیٹرسن ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل 2 29 0 0
این بیل ک عدنان ب سعید اجمل 0 1 0 0
ایون مورگن ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل 24 47 2 0
میٹ پرائیر ناٹ آؤٹ 70 154 3 0
اسٹورٹ براڈ ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل 8 14 1 0
گریم سوان ب عبد الرحمن 34 65 6 0
کرس ٹریملٹ ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل 1 18 0 0
جیمز اینڈرسن ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل 12 15 2 0
فاضل رنز ل ب 2 2
مجموعہ 72.3 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 192

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
عمر گل 12 4 35 0
اعزاز چیمہ 12 0 43 1
محمد حفیظ 6 3 5 1
عبد الرحمن 18 5 52 1
سعید اجمل 24.3 7 55 7

 

پاکستانپہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
محمد حفیظ ایل بی ڈبلیو ب سوان 88 164 11 1
توقیق عمر ب براڈ 58 113 10 0
اظہر علی ک پرائیر ب براڈ 1 8 0 0
یونس خان ایل بی ڈبلیو ب ٹراٹ 37 87 4 0
مصباح الحق ایل بی ڈبلیو ب سوان 52 154 5 0
اسد شفیق ک پرائیر ب اینڈرسن 16 33 1 0
عدنان اکمل اسٹمپ پرائیر ب سوان 61 129 8 0
عبد الرحمن ب اینڈرسن 4 3 1 0
عمر گل ک مورگن ب براڈ 0 8 0 0
سعید اجمل ک کک ب سوان 12 22 1 0
اعزاز چیمہ ناٹ آؤٹ 0 0 0 0
فاضل رنز ب 2، ل ب 5، ن ب 2 9
مجموعہ 11.5 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 338

 

انگلستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
جیمز اینڈرسن 30 7 71 2
کرس ٹریملٹ 21 6 53 0
اسٹورٹ براڈ 31 8 84 3
گریم سوان 29.5 3 107 4
جوناتھن ٹراٹ 8 2 16 1

 

انگلستاندوسری اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
اینڈریو اسٹراس ک عدنان ب عمر گل 6 16 0 0
ایلسٹر کک ک عدنان ب عمر گل 5 41 0 0
جوناتھن ٹراٹ ک عدنان ب عمر گل 49 111 6 0
کیون پیٹرسن ک عبد الرحمن ب عمر گل 0 8 0 0
این بیل ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل 4 15 1 0
ایون مورگن ک عدنان ب عبد الرحمن 14 39 2 0
میٹ پرائیر ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل 4 17 0 0
اسٹورٹ براڈ ک اسد شفیق ب عبد الرحمن 17 27 1 0
گریم سوان ک اسد شفیق ب سعید اجمل 39 52 5 1
کرس ٹریملٹ ک حفیظ ب عبد الرحمن 0 1 0 0
جیمز اینڈرسن ناٹ آؤٹ 15 22 0 1
فاضل رنز ب 4، ل ب 1، ن ب 2 7
مجموعہ 57.5 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 160

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
عمر گل 19 5 63 4
اعزاز چیمہ 7.2 1 9 0
محمد حفیظ 2 0 4 0
سعید اجمل 17.3 4 42 3
عبد الرحمن 12 2 37 3

 

پاکستاندوسری اننگز، ہدف 15 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
محمد حفیظ ناٹ آؤٹ 15 16 3 0
توفیق عمر ناٹ آؤٹ 0 6 0 0
فاضل رنز 0
مجموعہ 3.4 اوورز میں بغیر کسی وکٹ کے نقصان پر 15

 

انگلستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
جیمز اینڈرسن 2 1 7 0
اسٹورٹ براڈ 1.4 1 8 0