پاکستان 313 رنز کا دفاع کرنے میں بھی ناکام

7 1,017

سعید اجمل، محمد حفیظ اور جنید خان کی عدم موجودگی اور محمد عرفان کو نہ کھلانے کی صورت میں پاکستان کا کیا حال ہو سکتا ہے؟ اس کی ہلکی سے جھلک نیوزی لینڈ پہنچتے ہی نظر آ گئی ہے جہاں پاکستان کے گیندباز پہلے ٹؤر میچ میں 313 رنز کا دفاع کرنے میں بھی ناکام ثابت ہوئے۔ لنکن میں کھیلے گئے مقابلے میں نوآموز و ناتجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل نیوزی لینڈ بورڈ پریزیڈنٹس الیون نے پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست دے کر "گرین شرٹس" کی عالمی کپ کے لیے کی گئی تیاریوں کی قلعی کھول دی ہے۔

گیندبازوں کی وجہ سے مصباح الحق کی سنچری رائیگاں گئی (تصویر: AFP)
گیندبازوں کی وجہ سے مصباح الحق کی سنچری رائیگاں گئی (تصویر: AFP)

پریزیڈنٹس الیون کی جیت کے معمار ہنری نکلس اور ٹم سیفرٹ رہے جن کی شاندار سنچریوں نے پاکستان کی بلے بازی کو گہنا دیا۔ پاکستان مقابلے میں بلے بازی کی بھرپور قوت اور گیندبازی میں محمد عرفان کو باہر بٹھا کر اترا اور یہ فیصلہ ہی شاید پاکستان کی شکست کا باعث بنا۔

پاکستان نے پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور ابتداء میں ہی محمد حفیظ اور یونس خان کی قیمتی وکٹوں سے محروم ہوگیا۔ حفیظ میچ کی پہلی ہی گیند رن آؤٹ ہوئے جبکہ یونس خان تیسرے اوور میں وکٹوں کے پیچھے کیچ دے کے چلتے بنے۔ سلسلہ صرف یہیں تک نہیں رکا بلکہ احمد شہزاد کے رن آؤٹ اور صہیب مقصود کے آؤٹ ہونے کے ساتھ صرف 81 رنز پر چار وکٹوں تک جا پہنچا۔

اس مرحلے پر کپتان مصباح الحق نے عمر اکمل کے ساتھ معاملات کو سنبھالا اور چوتھی وکٹ پر 105 رنز کا اضافہ کیا۔ عمر اکمل مکمل ترنگ میں نظر آئے جنہوں نے 59 گیندوں پر 10 چوکوں کی مدد سے 68 رنز بنائے البتہ یہ دوسرے کنارے پر موجود کپتان تھے جنہوں نے اننگز کو مزید آگے کی جانب بڑھایا۔ جب سرفراز احمد کے 19 رنز کے انفرادی مجموعے پر آؤٹ ہونے کے بعد شاہد آفریدی پہلی ہی گیند پر صفر کی ہزیمت کا نشانہ بنے تو بڑے مجموعے کے حصول کے امکانات ختم ہوگئے تھے لیکن آخری اوورز میں وہاب ریاض اور احسان عادل کی دھواں دار بلے بازی نے پاکستان کو 313 رنز تک پہنچایا۔

مصباح الحق، جو اپنے ایک روزہ کیریئر میں کبھی سنچری نہیں بنا سکے، 119 گیندوں پر 107 رنز بنانے کے بعد 47 ویں اوور میں آؤٹ ہوئے جس کے بعد بقیہ 20 گیندوں پر وہاب اور احسان نے 45 رنز جوڑے۔

لیکن نکلس اور سیفرٹ کی سنچریوں نے پاکستان کی تمام خوش فہمیوں کا خاتمہ کردیا۔ 23 سالہ نکلس نے پہلی ہی وکٹ پر مائیکل پولارڈ کے ساتھ 93 رنز بنا کر پریزیڈنٹس الیون کو بہترین آغاز فراہم کیا اور اس کے بعد نوجوان سیفرٹ کے ساتھ مل کر پاکستان پر فیصلہ کن ضرب لگائی۔ دونوں نے دوسری وکٹ پر 85 مزید رنز جوڑے۔ نکلس 113 گیندوں پر 104 رنز بنانے کے بعد رن آؤٹ ہوئے تو پریزیڈنٹس الیون کو 16 اوورز میں 136 رنز کی ضرورت تھی جو سیفرٹ کی دھواں دار بلے بازی نے پورے کردیے۔

صرف 20 سال کے سیفرٹ نے 89 گیندوں پر 3 چھکوں اور 14 چوکوں سے مزین 115 رنز کی ناقابل شکست باری کھیلی اور آخری اوور میں پریزیڈنٹس الیون کو فتح سے ہمکنار کیا۔

پاکستان کے تمام ہی گیندبازوں نے مایوس کن کارکردگی دکھائی۔ عالمی کپ کے لیے دستے میں حیران کے طور پر شامل ہونے والے سہیل خان نے 10 اوورز میں 66 رنز دیے اور صرف 1 کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ احسان عادل نے گو کہ 2 وکٹیں حاصل کیں لیکن 9.2 اوورز میں 81 رنز کی مار کھائی۔ ان دونوں کے مقابلے میں تجربہ کار وہاب ریاض نے 10 اوورز پھینکے، 61 رنز کھائے اور کوئی وکٹ حاصل نہیں کی۔ شاہد آفریدی نے 42 رنز دیے اور جزوقتی گیندباز احمد شہزاد اور یونس خان بھی ناکام ہوئے۔ احمد شہزاد نے 6 اوورز ہی میں 43 رنز دے دیے۔

اس مقابلے کے بعد اندازہ لگانا کافی ہے کہ پاکستان نے بیٹنگ لائن کو مضبوط کرنے کے لیے اپنی باؤلنگ لائن پر جو "جوا" کھیلا ہے، وہ چلنے والا نہیں۔ اب اگر نیوزی لینڈ کے خلاف دو ایک روزہ مقابلوں میں بھی ٹیم کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی تو عالمی کپ میں جو رہے سہے امکانات ہیں، وہ بھی ختم ہوجائیں گے۔ پاک-نیوزی لینڈ سیریز کا پہلا ایک روزہ 31 جنوری کو ویلنگٹن میں کھیلا جائے گا۔