[انٹرویو] خواتین ٹیم میں نیا خون شامل کرنا ہوگا، ورنہ قومی کرکٹ تباہ ہو جائے گی: عروج ممتاز

0 2,199

پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیم مخصوص چہروں پر مشتمل ایک دستہ ہے، جہاں کوئی کارکردگی دکھائے یا نہ دکاائے، ٹیم میں اس کی جگہ برقرار رہتی ہے۔ شاید مردوں کی طرح یہاں بھی پلیئر پاور کا راج ہے جس کی وجہ سے نئے اور باصلاحیت کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل نہیں کیا جاتا اور اگر کر بھی لیا جائے تو بیچارے سیر سپاٹے کر کے ہی واپس آ جاتے ہیں، میدان میں کھیل کے لیے نہیں لائے جاتے۔

طویل عرصے سے قومی ٹیم میں مخصوص چہرے ہی موجود ہیں، کرک نامہ سے خصوصی گفتگو (تصویر: Getty Images)
طویل عرصے سے قومی ٹیم میں مخصوص چہرے ہی موجود ہیں، کرک نامہ سے خصوصی گفتگو (تصویر: Getty Images)

اس حوالے سے پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان عروج ممتاز کا کہنا ہے کہ واقعتاً طویل عرصے سے قومی خواتین ٹیم میں مخصوص چہرے ہی موجود ہیں اور گزشتہ دو سالوں کے نتائج کے اعدادوشمار بھی دیکھ لیے جائیں تو کہانی سامنے آ جاتی ہے کہ کون سے کھلاڑی بغیر کسی کارکردگی کے ٹیم میں جگہ مضبوط کیے بیٹھے ہیں۔

کرک نامہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہو‏ے عروج ممتاز کا کہنا تھا کہ شاید قومی کرکٹ بورڈ خواتین ٹیم پر زیادہ توجہ نہیں دے رہا، یہ گلا مجھے اپنے دور میں بھی تھا اور آج بھی بدستور موجود ہے لیکن اگر بورڈ نے روش نہ بدلی اور خواتین کرکٹ ٹیم میں نیا خون شامل نہیں کیا گیا "قابض گروپ" کے کرکٹ چھوڑنے کے بعد ہمارے پاس کوئی متبادل موجود نہ ہوگا اور نتیجہ یہ کہ قومی کرکٹ دھڑام سے گرجائے گی۔

عروج ممتاز کہتی ہیں کہ ہمیں بہرصورت ٹیم میں نئے ٹیلنٹ کو شامل کرنا ہوگا، چاہے ایک دو سیریز میں شکست بھی ہو جائے لیکن اس کا فائدہ ہی ہوگا کیونکہ نئی کھلاڑیوں کو بین الاقوامی کرکٹ کا تجربہ ملے گا اور مستقبل کے لیے ایک وننگ کمبی نیشن تیار ہوگا۔

ایک ٹیسٹ، 38 ایک روزہ اور 9 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میںپاکستان کی نمائندگی کرنے والی عروج ممتاز حال ہی میں لندن سے لیول II کوچنگ کورس کرکے آئی ہیں اور ملک میں کم عمر بچیوں کی کوچنگ بھی کررہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ جلد لیول III کورس بھی مکمل کرلیں گی، گی جس کے بعد وہ قومی ویمنز ٹیم کی کوچنگ کیلئے دستیاب ہوں گی کیونکہ ایک عورت جتنے بہتر انداز سے عورتوں کے مسائل سمجھ سکتی ہے اتنا کوئی مرد نہیں سمجھ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ "مجھے بین الاقوامی کرکٹ کا بھی تجربہ ہے ، اس لیے اگر ملک کی کوچنگ کروں تو اس کا فائدہ ٹیم کو زیادہ ہوگا۔"