ناصر جمشید سعید انور کے نقش قدم پر!

3 1,132

بھارت میں پاکستان کی تاریخی فتح کا سب سے روشن پہلو اس کے نوجوان بلے باز ناصر جمشید کی زبردست فارم ہے، جو اب تک ہونے والے دونوں ایک روزہ مقابلوں میں سنچریاں داغ کر فتوحات میں کلیدی کردار ادا کر چکے ہیں اور اب اُن کی نظریں ایک عالمی ریکارڈ پر مرکوز ہیں۔ جی ہاں، مسلسل تین ایک روزہ مقابلوں میں سنچریاں اسکور کرنے پر۔ ایسا ریکارڈ جو اُن کے پیشرو سعید انور اور ایشین بریڈمین ظہیر عباس کے علاوہ جنوبی افریقہ کے طوفانی بلے بازوں ہرشل گبز اور موجودہ کپتان ابراہم ڈی ولیئرز کے پاس بھی ہے، تاہم کوئی بھی تین سے زائد مقابلوں میں سنچریاں نہ بنا سکا۔ اب دیکھنا ہے کہ فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں ناصر بھی اس فہرست میں جگہ پاتے ہیں یا نہیں؟

ناصر جمشید مسلسل تین سنچریاں اسکور کرنے والے تیسرے پاکستانی بلے باز بن سکتے ہیں (تصویر: BCCI)
ناصر جمشید مسلسل تین سنچریاں اسکور کرنے والے تیسرے پاکستانی بلے باز بن سکتے ہیں (تصویر: BCCI)

ناصر جمشید نے چنئی میں ہونے والے مقابلے میں ناقابل شکست 101 رنز بنائے تھے، گو کہ اس شاندار بلے بازی پر بھی انہیں میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز نہیں ملا، لیکن کولکتہ میں انہوں نے 106 رنز بنا کر بالآخر پاکستان کے لیے فتح بھی سمیٹی اور مذکورہ اعزاز بھی حاصل کیا۔ یہ بھارت کے خلاف ایک روزہ مقابلوں اُن کی مسلسل تیسری سنچری تھی۔ وہ گزشتہ سال ایشیا کپ کے گروپ مقابلے میں بھارت کے خلاف سنچری بنا چکے تھے۔ گو کہ ویراٹ کوہلی کی 183 رنز کی جوابی اننگز نے بھارت کو فتح سے ہمکنار کیا، لیکن ناصر نے اب ثابت کر دیا ہے کہ روایتی حریف کے خلاف ان کا بلّا خوب رنز اگلتا ہے۔

اب اگر ناصر دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں بھی تہرے ہندسے کی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہو گئے تو یہ مجموعی طور پر پانچواں موقع ہوگا کہ کسی بلے باز نے مسلسل تین ایک روزہ مقابلوں میں سنچریاں بنائی ہوں۔

ایک روزہ کرکٹ کی تاريخ سب سے پہلے مسلسل تین سنچریوں کا ریکارڈ ظہیر عباس نے 1982-83ء میں بنایا تھا۔ جب انہوں نے روایتی حریف بھارت کے خلاف ملتان، لاہور اور کراچی میں ہونے والے ایک روزہ مقابلوں میں سنچریاں بنائی تھیں۔ ملتان ون ڈے میں، جو سیریز کا دوسرا معرکہ تھا، ظہیر عباس کے ناقابل شکست 118 رنز کی بدولت پاکستان نے 37 رنز سے کامیابی سمیٹی تھی۔ اگلے مقابلے میں ظہیر نے 105 رنز بنائے لیکن بھارت 18 رنز سے جیتنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ہونے والے سیریز کے چوتھے مقابلے میں ظہیر عباس نے محض 99 گیندوں پر 3 چھکوں اور 11 چوکوں سے مزین 113 رنز کی طوفانی اننگز کھیلی، اور پاکستان نے با آسانی 8 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی اور سیریز 3-1 سے جیت لی۔

دس سال کے عرصے تک ظہیر عباس اس کلب میں واحد کھلاڑی تھے، یہاں تک کہ 1993ء میں سعید انور نے شارجہ میں مسلسل تین سنچریاں داغ ڈالیں۔

سعید انور نے اکتوبر و نومبر 1993ء کو شارجہ میں کھیلی گئی پیپسی چیمپئنز ٹرافی کے ایک مقابلے میں سری لنکا کے خلاف 107، ویسٹ انڈیز کے خلاف 131 اور پھر سری لنکا ہی کے خلاف 111 رنز بنا کر ریکارڈ بک میں اپنا نام لکھوایا۔ آخری مقابلے میں سعید ہی کی اننگز کی بدولت پاکستان آخری اوور میں 271 رنز کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔ یوں سعید کی دونوں اننگز فتح گر ثابت ہوئیں۔

بعد ازاں جنوبی افریقہ کے ہرشل گبز نے ستمبر و اکتوبر 2002ء میں کینیا، بھارت اور بنگلہ دیش کے خلاف جبکہ ابراہم ڈی ولیئرز نے 2010ء میں بھارت کے خلاف دو اور ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلے گئے مسلسل تین ایک روزہ مقابلوں میں سنچریاں اسکور کر کے اس فہرست میں جگہ پائی۔

اگر ناصر نے دہلی میں سنچری بنائی تو ان کا نام بھی اس مختصر فہرست میں جگمگائے گا اور اگر پاکستان جیت گیا تو یہ تاریخ میں پہلا موقع ہوگا کہ پاکستان نے روایتی حریف کے خلاف کلین سویپ کیا ہو۔

آپ کیا سمجھتے ہیں، کیا ناصر دہلی میں سنچری بنا پائیں گے؟

مسلسل تین ایک روزہ مقابلوں میں سنچریاں بنانے والے والے کھلاڑی

کھلاڑی ملک رنز بمقابلہ میدان تاریخ
ظہیر عباس پاکستان 118 بھارت ملتان 17 دسمبر 1982ء
105 بھارت لاہور 31 دسمبر 1982ء
113 بھارت کراچی 21 جنوری 1983ء
سعید انور پاکستان 107 سری لنکا شارجہ 30 اکتوبر 1993ء
131 ویسٹ انڈیز شارجہ یکم نومبر 1993ء
111 سری لنکا شارجہ 2 نومبر 1993ء
ہرشل گبز جنوبی افریقہ 116 کینیا کولمبو 20 ستمبر 2002ء
116* بھارت کولمبو 25 ستمبر 2002ء
153 بنگلہ دیش پوچیفسٹروم 3 اکتوبر 2002ء
ابراہم ڈی ولیئرز جنوبی افریقہ 114* بھارت گوالیار 24 فروری 2010ء
112* بھارت احمد آباد 27 فروری 2010ء
102 ویسٹ انڈیز نارتھ ساؤنڈ 22 مئی 2010ء