ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں سیمی فائنل تک پہنچیں گے: نین عابدی

2 1,032

پاکستان میں خواتین کرکٹ کے لیے گزشتہ دو سال بہت یادگار رہے ہیں، جن کے دوران پاکستان نے نہ صرف ایشین گیمز میں سونے کا تمغہ جیت کر اپنی اہلیت ثابت کی بلکہ بعد ازاں عالمی کپ 2013ء کے لیے کوالیفائی کر کے دنیا کی سرفہرست ٹیموں میں جگ پائی ہے۔ ان دونوں یادگار مواقع پر پاکستان کی نمائندگی کرنے والیوں میں سے ایک نام سیدہ نین فاطمہ عابدی کا بھی ہے۔ نین گزشتہ کئی سالوں سے قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی نائب کپتان ہیں اور اپنی بلے بازی کی صلاحیتوں کی وجہ سے ٹیم کا اہم حصہ ہیں۔ 36 ایک روزہ اور 16 ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلوں میں انہوں نے 5 نصف سنچریوں کی مدد سے بالترتیب 583 اور 210 رنز بنائے ہیں۔

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل مسلسل کرکٹ کسی نعمت سے کم نہیں: نین عابدی (تصویر: Getty Images)
ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل مسلسل کرکٹ کسی نعمت سے کم نہیں: نین عابدی (تصویر: Getty Images)

زرعی ترقیاتی بینک، جس کی سربراہی پاکستان کرکٹ بورڈ کے موجودہ چیئرمین ذکا اشرف کے پاس تھی، پاکستان میں خواتین کرکٹ کے فروغ کے لیے سب سے نمایاں کردار ادا کر رہا ہے اور اس وقت قومی کرکٹ ٹیم کی کھلاڑیوں کی بڑی اکثریت اسی سے وابستہ ہے۔ اس ادارے نے قومی خواتین کرکٹ کو اس شاہراہ پر ڈال دیا ہے جہاں سے وہ بہت تیزی سے ترقی کی منازل طے کر سکتی ہے۔

بہرحال، اب پاکستان کو چند ماہ بعد اگست میں آئرلینڈ میں سہ فریقی سیریز کھیلنی ہے جہاں بنگلہ دیشی ویمنز ٹیم بھی ایکشن میں نظر آئے گی جبکہ اس کے بعد پاکستان خواتین ٹیم کی اگلی منزل انگلستان ہوگی جہاں چار ٹی ٹوئنٹی مقابلے کھیلنے کے بعد پاکستانی ٹیم سری لنکا میں ہونے والے ورلڈ ویمنز ٹی ٹوئنٹی میں حصہ لے گی جو بلاشبہ خواتین عالمی کپ کے بعد دوسرا سب سے بڑا و اہم ٹورنامنٹ ہے۔

’کرک نامہ‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے نین عابدی نے کہا کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل مسلسل کرکٹ پاکستانی خوتین کرکٹ ٹیم کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں، اور مجھے یقین ہے کہ پاکستانی ٹیم آئرلینڈ اور پھر انگلستان میں کرکٹ کھیل کر اہم ٹورنامنٹ کی بھرپور تیاری کر لے گی۔ خصوصاً انگلستان کی مضبوط ٹیم کے خلاف سری لنکا میں اچھی کارکردگی کے لیے سنگ میل ثابت ہوگی۔

ویمنز ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء میں پاکستان کا مقابلہ آسٹریلیا، سری لنکا، بھارت اور جنوبی افریقہ جیسی مضبوط ٹیموں سے ہوگا تاہم نین عابدی پرامید ہیں کہ پاکستانی خواتین ٹیم اس میگا ایونٹ میں یقینی طور پر اچھی کارکردگی دکھائے گی اور سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ویمنز ٹیم نے ایشین چیمپئن بننے کے علاوہ گزشتہ سالوں میں کئی بڑی ٹیموں کو شکست دی ہے، جس وجہ سے ٹیم کا مورال انتہائی بلند ہے۔ ٹیم کا سب سے مثبت پہلو یہ ہے کہ دسویں نمبر تک بلے بازی کی صلاحیت رکھنے والی کھلاڑی موجود ہیں جن میں طاقتور شاٹ کھیلنے والی کھلاڑی بھی شامل ہیں۔

26 سالہ نین عابدی کا کہنا تھا کہ جس طرح بشریٰ اعتزاز اور کرکٹ بورڈ کا ویمنز ونگ خواتین کرکٹرز کو سہولیات دے رہے ہیں، اس سے کھلاڑیوں کا جوش و جذبہ مزید بڑھ رہا ہے اور پاکستان میں اِس طرز کی کرکٹ کو بھی تیزی سے فروغ مل رہا ہے۔ ہرچند کہ ابھی مردوں کے مقابلے میں خواتین کھلاڑیوں کی تعداد بہت کم ہے لیکن اس کے باوجود ٹیم کی موجودہ اراکین کے علاوہ پاکستان کرکٹ کے پاس 60 سے 70 کھلاڑی بیک اپ میں موجود ہیں، جس سے قومی ٹیم میں جگہ پانے کی دوڑ بہت سخت ہو چکی ہے اور یہی مقابلے کی فضاء کھلاڑیوں کی کارکردگی کو بہتر سے بہتر بنارہی ہے۔

کوچنگ کے حوالے سے نین عابدی کا کہنا تھا کہ محتشم رشید ٹیم پر سخت محنت کررہے ہیں، بیٹنگ اور باؤلنگ کے ساتھ ساتھ فیلڈنگ پر بھی بھرپور توجہ دی جارہی ہے لیکن ایک اور حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ نیشنل کوچنگ سینٹر میں پریکٹس سیشن کے دوران مردوں کی قومی ٹیم کے کوچ ڈیو واٹمور نے ہمارے تربیتی سیشنز کا جائزہ لیا تھا جس کے دوران انہوں نے ہمیں کافی کارآمد ٹپس بھی دیں جن سے ہمیں مزید فائدہ ہوا۔ نین عابدی کا کہنا تھا کہ جس طرح مردوں کی ٹیم کے پاس بیٹنگ، باؤلنگ اور فیلڈنگ کے علیحدہ علیحدہ کوچز ہیں اگر خواتین کو بھی اسی طرح ہیڈ کوچ اور اسسٹنٹ کوچز کی سہولت میسر آجائے تو کوچ کا کام بھی آسان ہوجائے گا اور کھلاڑیوں کو بھی اپنے کمزور پہلوؤں پر زیادہ محنت سے کام کرنے اور اپنی خامیوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔

کراچی سے تعلق رکھنے والی پاکستانی خاتون کرکٹر کا ماننا ہے کہ جس طرح ویمنز ٹیم کو بین الاقوامی میچز کا تجربہ مل رہا ہے اس سے نہ صرف ٹیم کی کارکردگی بہتر ہورہی ہے بلکہ ہماری ٹیم نے جیتنا بھی سیکھ لیا ہے کچھ عرصہ قبل ہماری ٹیم کا مورال ایک شکست کے بعد گر جاتا تھا تاہم ہم نے گذشتہ دنوں سائیکلوجسٹس کے ساتھ کام کیا ہے اور خود کھلاڑی بھی ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کررہی ہیں جس سے ہماری کارکردگی بھی بہتر ہوئی ہے اور ہمیں دباؤ کی صورتحال میں میچ پر گرفت رکھنا بھی آ گیا ہے اور اسی سے ہم نے بڑی ٹیموں کے خلاف کامیابیاں بھی سمیٹی ہیں۔

نین عابدی نے کرکٹ کو خیرباد کہہ دینے والی خواتین کھلاڑیوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے کیریئرز کو ختم کرنے کے بجائے کوچنگ کی جانب توجہ دیں اور پی سی بی کے زیر اہتمام ہونے والے کوچنگ کورسز کرکے کرکٹ کی خدمت کو جاری رکھیں۔

خود اپنی کارکردگی کے حوالے سے نین عابدی کا کہنا تھا کہ میں ٹیم کی ضرورت کے مطابق کسی بھی نمبر پر بیٹنگ کرنے کے لیے تیار ہوں کوچ محتشم رشید کے ساتھ میں نے اپنے کمزور پہلوؤں پر سخت محنت کی ہے اور اپنی بیٹنگ میں تسلسل لانے کی کوشش کی ہے اور مجھے یقین ہے کہ اپنی بیٹنگ سے پاکستان کے لیے مزید کامیابیاں سمیٹنے میں اہم کردار ادا کروں گی۔