سزا مکمل؛ محمد عامر برطانوی جیل سے رہا ہو گئے

0 1,021

پاکستان کے تیز گیند باز محمد عامر کو اسپاٹ فکسنگ مقدمے میں چھ ماہ کی سزا مکمل کرنے کے بعد قید خانے سے رہا کر دیا گیا ہے تاہم فی الوقت وہ انگلستان میں موجود رہیں گے اور بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے عائد 5 سالہ پابندی کے باعث کسی بھی سطح پر کرکٹ نہیں کھیل پائیں گے۔ اس لیے وہ تمام کرکٹ شائقین جو یہ سمجھ رہے ہیں کہ اب محمد عامر پاکستان کی نمائندگی کے لیے دستیاب ہوں گے، انہیں مایوسی کا سامنا کرنا ہوگا کیونکہ عامر کم از کم اگلے 4 سال تک پاکستان تو کجا کسی کلب کے لیے بھی کرکٹ نہیں کھیل پائیں گے۔ الّا یہ کہ عالمی ثالثی عدالت برائے کھیل میں ان کی اپیل پر کوئی پیشرفت ہو یا بین الاقوامی کرکٹ کونسل اپنے قوانین میں ترمیم کر کے فکسنگ کے حوالے سے کم از کم سزا میں نرمی پیدا کرے اور اس کا اطلاق محمد عامر والے معاملے پر بھی ہو۔ اس کے علاوہ عامر کی فوری کرکٹ میں واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

محمد عامر مقدمے کے واحد فریق تھے جنہوں نے اعتراف جرم کیا تھا (تصویر: AFP)
محمد عامر مقدمے کے واحد فریق تھے جنہوں نے اعتراف جرم کیا تھا (تصویر: AFP)

محمد عامر اگلےچندہفتے تک برطانیہ میں قیام کے دوران ثالثی عدالت برائے کھیل (CAS) میں 5 سالہ پابندی کے خلاف دائر مقدمے کے حوالے سے اپنے وکلا کے ساتھ مشاورت کریں گے جس کے بعد ان کی پاکستان آمد متوقع ہے۔

اگست 2010ء میں انگلستان کے خلاف لارڈز ٹیسٹ کے دوران جان بوجھ کے نو بال کرانے اور اس کے بدلے میں سٹے بازوں سے رقوم وصول کرنے کے معاملے پر طشت از بام ہونے پر پہلے بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے فروری 2011ء میں ان کے کھیلنے پر 5 سال کی پابندی عائد کر دی اور بعد ازاں برطانیہ نے انہیں دھوکہ دہی اور بدعنوانی کے مقدمے میں چھ ماہ قید کی سزا سنا دی۔ محمد عامر کے علاوہ ان کے ساتھی گیند باز محمد آصف اور اس وقت کے پاکستانی کپتان سلمان بٹ پر بھی کم از کم 5،5 سال کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں جبکہ مقدمے میں انہیں بالترتیب ایک اور ڈھائی سال قید کی طویل سزائیں دی گئی ہیں۔ محمد عامر کو 6 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی اور ان کی سزا 3 فروری کو مکمل ہونا تھی لیکن اس سے دو روز قبل ہی انہیں رہائی دے دی گئی۔

محمد عامر کو مقدمے میں مجرم قرار دیے گئے دیگر فریقین کی طرح کسی قید خانے میں نہیں رکھا گیا بلکہ کم عمر مجرموں کے ایک اصلاحی مرکز بھیج دیا گیا تھا جہاں انہوں نے قید کے تقریبا تین ماہ گزارے۔ مذکورہ مقدمے میں عامر واحد فریق تھے جنہوں نے اعتراف جرم کرتے ہوئے معافی طلب کی تھی۔ اس حوالے سے عدالت میں ان کا ایک جذباتی نوعیت کا بیان بھی پیش کیا گیا تھا۔

بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے پابندی لگائے جانے کے بعد محمد عامر نے فوری طور پر سی ای ایس میں اپیل دائر کی۔ یہ عالمی عدالت کھیلوں میں پیدا ہونے والے قضیوں کو نمٹانے کے لیے قائم کی گئی ہے۔

کرک نامہ نے گزشتہ سال اسپاٹ فکسنگ کے پورے معاملے کی بھرپور کوریج کی تھی اور اپنے قارئین کو نہ صرف یہ کہ باخبر رکھا بلکہ قانون پیچیدگی اور اصطلاحات کے بارے میں انہیں آگاہی بھی عطا کی۔ آپ اس کوریج کو یہاں اب بھی ملاحظہ کر سکتے ہیں۔