وکٹیں گرنے سے سارا منصوبہ تلپٹ ہوگیا، مصباح الحق

0 1,008

پاکستان کے کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ 150 رنز تک محفوظ انداز میں پہنچنے کے بعد سرفراز احمد کو اوپر بھیج کر جلد از جلد ہدف تک پہنچنے کا منصوبہ تھا لیکن یکے بعد دیگرے تین وکٹیں گرنے سے سارا منصوبہ تلپٹ ہوگیا اور ہمیں پہلے میچ بچانا پڑا۔

دبئی میں کہیں بہتر کارکردگی دکھانے کی ضرورت تھی لیکن پہلی اننگز میں مواقع ضائع کرنا اور آخری روز نیوزی لینڈ کو آل آؤٹ نہ کرپانا نقصان دہ ثابت ہوا: مصباح الحق (تصویر: AFP)
دبئی میں کہیں بہتر کارکردگی دکھانے کی ضرورت تھی لیکن پہلی اننگز میں مواقع ضائع کرنا اور آخری روز نیوزی لینڈ کو آل آؤٹ نہ کرپانا نقصان دہ ثابت ہوا: مصباح الحق (تصویر: AFP)

نیوزی لینڈ کے خلاف دبئی میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ کے آخری روز پاکستان کو 72 اوورز میں 261 رنز کا ہدف ملا لیکن دن کے اختتام تک پاکستانی بلے باز 5 وکٹوں پر 196 رنز ہی جوڑ سکے اور یوں مقابلہ بغیر کسی نتیجے تک پہنچے ختم ہوگیا۔

بعد ازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصباح الحق نے اعتراف کیا کہ دبئی ٹیسٹ میں کہیں بہتر کارکردگی دکھانے کی ضرورت تھی، لیکن پہلی اننگز میں مواقع ضائع کرنے نے میچ میں ہمارے امکانات کو کافی نقصان پہنچایا۔

پاکستان نے نیوزی لینڈ کی پہلی اننگز میں کیچ کے دو آسان مواقع ضائع کیے اور متعدد بار گیند حریف کھلاڑیوں کے بلے کا کنارہ لینے کے باوجود کھڑے فیلڈر کے ہاتھوں تک نہیں پہنچ پائی۔ یہی وجہ ہے کہ نیوزی لینڈ پہلی اننگز میں 403 رنز کا بڑا مجموعہ اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ مصباح الحق نے کہا کہ دبئی میں دونوں ٹیموں کے لیے پہلی اننگز بہت اہم ہوتی ہے اور اس میں برتری حاصل کرنے کے بعد میچ میں بھی بالاتر پوزیشن حاصل کی جا سکتی ہے لیکن ہم نے انہیں پہلی ہی اننگز میں 400 سے زیادہ رنز بنانے کا موقع دیا۔ حقیقت میں فیلڈنگ دونوں ٹیموں کے درمیان بڑا فرق ثابت ہوئی۔ ہم نے کئی مواقع ضائع کیے اور انہیں ایک بڑے مجموعے تک پہنچنے دیا۔

مصباح الحق کا کہنا تھا کہ اگر ہم پانچویں دن پہلے ہی گھنٹے میں نیوزی لینڈ کو آل آؤٹ کردیتے تو 200 یا اس سے بھی کم رنز کا ہدف سامنے ہوتا لیکن ایسا نہیں ہوسکا اور ہمیں 261 رنز کا ہدف ملا۔ اس صورتحال میں ہمارا منصوبہ تھا کہ ابتدائی 50 اوورز سنبھل کر کھیلیں اور زیادہ سے زیادہ وکٹیں بچاتے ہوئے 150 رنز بنالیں اس کے بعد باقی 22 اوورز میں تیز رفتاری سے کھیلتے ہوئے ہدف تک پہنچ جائیں لیکن اظہر علی، شان مسعود اور میری وکٹ پے در پے گرگئیں جو ہمارے 'گیم پلان' پر بری طرح اثرانداز ہوئیں۔ اس صورتحال میں ہمارے لیے ہدف کی جانب مزید پیشقدمی کرنا ممکن نہیں رہا تھا کیونکہ پانچویں دن کی پچ پر گیند بہت زیادہ ٹرن لے رہی تھی اور بلے بازوں کی آخری مستند جوڑی کے ساتھ خطرہ مول نہیں لیا جا سکتا تھا۔

مصباح الحق نے میچ میں بیٹنگ اور باؤلنگ کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ دوسری اور چوتھی اننگز میں بیٹنگ ملنے کے باوجود ہم نے اچھی کارکردگی پیش کی۔ خاص طور پر آخری دن کنڈیشنز بہت سخت تھی اور اتنی ٹوٹی پھوٹی وکٹ پر بلے بازوں نے بہت حاضر دماغی کے ساتھ مقابلہ کیا۔ بس ہمیں اپنی فیلڈنگ کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

وکٹ کیپر سرفراز احمد کی شاندار بیٹنگ کے حوالے سے مصباح الحق نے کہا کہ سرفراز اپنی کارکردگی کی بدولت مستقبل میں پاکستان کے اہم کھلاڑی بن سکتے ہیں اور آئندہ فتوحات میں بھی کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔