ڈوبتی کشتی سے مسافر کودنے لگے، پرائیر نے کھیلنے سے انکار کردیا

4 1,046

لارڈز میں بھارت کے ہاتھوں شکست کیا ہوئی، انگلستان کے کھلاڑیوں کے تو ہاتھ پیر ہی پھول گئے ہیں۔ ایک طرف "مہربانوں" کی زبردست تنقید ہے تو دوسری طرف داخلی سطح پر بھی ٹیم ٹوٹ پھوٹ کا شکار دکھائی دیتی ہے۔ اور اسی سلسلے کی ایک کڑی میٹ پرائیر کا اعلان ہے جس میں انہوں نے موسم گرما کے باقی سیزن سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا ہے اور کہتے ہیں کہ وہ مکمل طور پر فٹ نہیں۔

پرائیر سمجھتے ہیں کہ وہ زخمی ہونے کی وجہ سے خود سے اور ٹیم سے انصاف نہیں کر پارہے (تصویر: Getty Images)
پرائیر سمجھتے ہیں کہ وہ زخمی ہونے کی وجہ سے خود سے اور ٹیم سے انصاف نہیں کر پارہے (تصویر: Getty Images)

جب گزشتہ سال کے اواخر میں آسٹریلیا کے خلاف ایشیز سیریز کے ابتدائی تینوں مقابلوں میں انگلستان کو شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا، اور سیریز اس کے ہاتھ سے نکل گئی تھی تو اس وقت اسپنر گریم سوان نے اچانک ٹیسٹ کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا۔ اور اب جبکہ بھارت کے خلاف پانچ ٹیسٹ میچز کی سیریز کے صرف دو مقابلے ہی ہوئے ہیں، اور بھارت کی برتری بھی صرف ایک میچ کی ہے تو پرائیر کا یہ اچانک فیصلہ ڈریسنگ روم کے ماحول کو ظاہر کردینے کے لیےکافی ہے۔

برطانوی اخبار مرر سے بات کرتے ہوئے پرائیر نے بتایا کہ وہ پنڈلی کی تکلیف کا شکار ہیں جبکہ ران اور ہاتھ کی انجریز اس کے علاوہ ہیں، البتہ پنڈلی کی سنجیدہ نوعیت کی انجری کی وجہ سے وہ وکٹوں کے پیچھے اچھی کارکردگی نہیں دکھا پا رہے۔ "میں خود سے انصاف نہیں کر پا رہا، بلکہ اس سے بڑھ کر ٹیم کے ساتھ بھی" ۔ پرائیر اپنی بھرپور توانائی استعمال کرنا چاہتے ہیں لیکن سمجھتے ہیں کہ وہ ناکام رہےہیں اور اس لیے انہوں نے کنارہ کش ہوجانے کو بہتر سمجھا ہے۔ بظاہر 32 سالہ پرائیر دوبارہ واپس انگلستان کی نمائندگی کرتے نہیں دکھائی دیتے اور اس بات کا اظہار انہوں نے خود بھی کیا کہ ہوسکتا ہے کہ اس فیصلے سے میرے دن گن لیے جائیں اور میں کبھی دوبارہ ٹیسٹ نہ کھیل سکوں لیکن انگلستان کے لیے جتنا بھی کھیلا ،وہ میرے لیے قابل فخر ہے اور انہی لمحات سے تحریک پاکر میں ایک مرتبہ پھر واپس آنے اور دوبارہ کھیلنے کی کوشش کروں گا۔

پرائیر کہتے ہیں کہ یہ بہت بڑا فیصلہ تھا جو انہوں نے بہت سوچ سمجھ کر اور ٹیم کے حق میں بہتر سمجھ کر کیا ہے۔ انہوں نے آئندہ مقابلوں کے لیے ٹیم تک اپنی نیک خواہشات بھی پہنچائیں، بالکل ویسے ہی جیسا کہ گریم سوان نے کہا تھا، جس کے بعد انگلستان اگلے دونوں ٹیسٹ میچز بھی ہار کر ایشیز میں کلین سویپ سے دوچار ہوا۔ خیر، بدشگونی نہیں کرتے اور دیکھتے ہیں کیا میٹ پرائیر کی روانگی نوجوان جوس بٹلر کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کےدروازے کھولتی ہے؟ ایک روزہ دستے میں وکٹوں کے پیچھے ذمہ داریاں سنبھالنے والے بٹلر اب تک ٹیسٹ کیریئرکا آغاز نہیں کرپائے اور شاید یہ ان کے لیے سنہری موقع ہے۔

ویسے ساؤتھمپٹن میں اگلے ٹیسٹ سے قبل کیا ہمیں مزید حیران کن خبروں کا انتظار کرناچاہیے؟