یونس و عمر اکمل کی شاندار بلے بازی، پاکستان کا آئرلینڈ کے خلاف کلین سویپ

1 1,025

پاکستان نے یونس خان اور عمر اکمل کی شاندار نصف سنچریوں کی بدولت آئرلینڈ کے خلاف ایک روزہ میچز کی سیریز میں کلین سویپ کر لیا۔

پاکستانی دستہ وننگ ٹرافی کے ساتھ مسرور

بیلفاسٹ، شمالی آئرلینڈ میں کھیلے گئے سیریز کے دوسرے و آخری ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں آئرلینڈ نے نسبتا بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا خصوصا اوپنر پال اسٹرلنگ کی شاندار سنچری میچ کی سب سے اعلی کارکردگی تھی تاہم ان کی یہ یادگار سنچری بھی ٹیم کو پاکستان کے خلاف فتح نہ دلا سکی۔

ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے آئرلینڈ نے 238 رنز کا نسبتا بہتر مجموعہ اکٹھا کیا، بہتر اس لیے کہ گزشتہ میچ میں وہ پاکستان کی باؤلنگ کے سامنے محض 96 رنز پر ڈھیر ہو گیا تھا۔ دوسرے میچ میں بھی پال اسٹرلنگ ہی سب سے نمایاں بلے باز رہے۔ انہوں نے گزشتہ میچ میں 39 رنز بنائے تھے لیکن دوسرے مقابلے میں وہ پاکستان کے باؤلرز پر مکمل طور پر حاوی رہے۔ وقفے وقفے سے جارحانہ انداز سے کھیلنے والے اسٹرلنگ نے 107 گیندوں پر 4 چھکوں اور 7 چوکوں کی مدد سے 109 رنز بنائے اور اپنے کیریئر کی تیسری سنچری مکمل کی۔

اسٹرلنگ نے اوپنر ایڈ جوائس (17 رنز) کے ساتھ مل کر آئرلینڈ کو 65 رنز کا اچھا اوپننگ اسٹینڈ فراہم کیا اور اس کے بعد انہوں نے تیسری وکٹ پر ایلکس کوسیک (26 رنز) کے ساتھ مل کر 66 رنز کا اضافہ کیا۔ البتہ اس کے بعد مڈل آرڈر بلے باز کوئی اچھی شراکت قائم کرنے میں ناکام رہے لیکن پھر بھی آخری اوورز میں گیری ولسن (33 رنز) کی بلے بازی کی بدولت وہ مقررہ 50 اوورز میں 8 وکٹوں پر 238 رنز بنانے میں کامیاب ہو گیا۔

پاکستان کی جانب سے سعید اجمل سب سے نمایاں باؤلر رہے جنہوں نے 35 رنز دے کر 4 آئرش بلے بازوں کی وکٹیں حاصل کیں۔ پہلے میچ کے ہیرو جنید خان 2 وکٹیں لینے میں کامیاب رہے جبکہ ایک وکٹ محمد حفیظ کو ملی۔

““جواب میں پاکستان کا آغاز انتہائی مایوس کن تھا کیونکہ محض 2 کے مجموعی اسکور پر اسے اوپنر محمد حفیظ کا نقصان اٹھانا پڑا جو ٹرینٹ جانسٹن کا واحد شکار بنے۔ دوسری وکٹ پر توفیق عمر اور اپنا پہلا ایک روزہ میچ کھیلنے والے اظہر علی نے اسکور میں 63 رنز کا اضافہ کیا۔ تاہم 80 تک پہنچتے پہنچتے پاکستان کی 3 وکٹیں گر چکی تھیں اور اب ضرورت تھی کہ پاکستان کے سینئر بلے باز ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ اور یونس خان اور مصباح الحق نے اس ذمہ داری کا ادراک کرتے ہوئے پاکستان کو مزید کسی بڑے نقصان سے بچا لیا۔ دونوں کھلاڑیوں نے چوتھی وکٹ پر 68 رنز کا اضافہ کیا جب مصباح الحق 32 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو گئے۔

اس کے بعد عمر اکمل میدان میں آئے جنہوں نے روایتی جارحانہ انداز میں شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کیا اور پاکستان کے لیے فتح کے حصول کو آسان تر بنا دیا۔ انہوں نے سینئر کھلاڑی یونس خان کے ساتھ مل کر پانچویں وکٹ پر 89 رنز کی شراکت داری قائم کی جو فیصلہ کن ثابت ہوئی۔ بدقسمتی سے یونس خان اس وقت آؤٹ ہو گئے جب پاکستان کو فتح کے لیے محض 2 رنز درکار تھے۔ یونس خان نے 74 گیندوں پر 4 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 64 رنز بنائے جبکہ عمر اکمل 48 گیندوں پر 2 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 60 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔

آئرلینڈ کی جانب سے بوئیڈ رینکن، ٹرینٹ جانسٹن، جان مونی، ایلکس کوسیک اور کیون اوبرائن نےایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

پال اسٹرلنگ کو سنچری اننگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

پاکستان، جو موجودہ سیریز کے آغاز سے قبل صرف ایک مرتبہ 2007ء کے عالمی کپ میں آئرلینڈ کے خلاف کھیلا تھا اور مذکورہ میچ میں شکست اور عالمی کپ سے باہر ہونے کی وجہ سے آئرلینڈ کے ساتھ اس کی تلخ یادیں وابستہ تھیں، لیکن پاکستان نے دونوں مقابلوں میں آئرلینڈ کو اس کے میدان میں جس طرح چاروں شانے چت کیا وہ پاکستان کی اعلی کارکردگی کا اظہار تھا۔