شری نواسن ریٹائرڈ ہرٹ، بورڈ ذمہ داریاں ڈالمیا کے سپرد

1 1,041

انڈین پریمیئر لیگ میں سٹے بازی اور اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد ایک، ایک کر کے کھلاڑیوں،عہدیداروں اور متعلقہ افراد کی وکٹیں گرتی چلی گئیں اور آج کا دن بڑی وکٹیں گرنے کا دن تھا۔ پہلے آئی پی ایل کے چیئرمین راجیو شکلا نے عہدے سے استعفیٰ دیا اور اب بورڈ سربراہ این شری نواسن نے اس وقت تک کے لیے اپنی ذمہ داریوں سے عارضی طور پر ہاتھ اٹھا لیا ہے لیکن استعفیٰ نہیں دیا یعنی کہ اس معاملے میں وہ سب سے ڈھیٹ نکلے ہیں۔ آؤٹ نہیں ہوئے البتہ ریٹائرڈ ہرٹ ہو کر میدان چھوڑ گئے ہیں۔بہرحال، تحقیقات کے نتائج سامنے آنے تک ان کی جگہ بی سی سی آئی کے سابق صدر جگ موہن ڈالمیا ذمہ داریاں نبھائیں گے تاہم بین الاقوامی کرکٹ کونسل میں بھارت کی نمائندگی بدستور شری نواسن ہی کی ہوگی، ہے نا کمال!

شری نواسن آؤٹ تو نہیں ہوئے، البتہ ریٹائرڈ ہرٹ ضرور ہو گئے ہیں (تصویر: Hindustan Times)
شری نواسن آؤٹ تو نہیں ہوئے، البتہ ریٹائرڈ ہرٹ ضرور ہو گئے ہیں (تصویر: Hindustan Times)

اتوار کو چنئی میں ہونے والے بی سی سی آئی ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ "این شری نواسن نے اعلان کیا ہے کہ وہ تحقیقات کی تکمیل تک بورڈ میں صدر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھائیں گے۔ جب تک بورڈ کے روزمرہ معاملات جگ موہن ڈالمیا دیکھیں گے۔جبکہ کمیٹی نے سیکرٹری سنجے جگدالے اور خزانچی اجے شرکے سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بورڈ کے وسیع تر مفاد میں اپنے استعفے واپس لیں ۔" لیکن حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے تو استعفے واپس نہیں لینے کیونکہ اس ڈوبتی کشتی میں کون دوبارہ سوار ہونا چاہے گا، جس کے بچنے کے امکانات فی الحال نظر نہیں آتے۔

16 مئی کو ممبئی پولیس کی جانب سے راجستھان رائلز کے تین کھلاڑیوں کی اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے پر گرفتاری اور اس کے بعد ہونے والی تحقیقات میں آئی پی ایل کے اسرار سے ایک کے بعد دوسرا پردہ اٹھا ہے۔ معاملہ یہاں تک آن پہنچا ہے کہ چنئی سپر کنگز کے مالک اور شری نواسن کے داماد گروناتھ مے یپن کو سٹے بازی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا اور اب اس پورے معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی۔

لیکن انوکھی بات یہ ہے کہ اب تک یہ نہیں بتایا گیا کہ گروناتھ اور راجستھان رائلز انتظامیہ کے خلاف تحقیقات کون کرے گا؟ کیونکہ جو سہ رکنی کمیشن بنایا گیا تھا وہ تو ایک رکن، بی سی سی آئی سیکرٹری، جگدالے کے استعفے کے باعث ویسے ہی کالعدم ہو چکا ہے۔ جبکہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل تو ویسے ہی منہ میں گھنگھنیاں ڈال کر بیٹھی ہوئی ہے۔

اس گمبھیر صورتحال میں اتنے بڑے اسکینڈل کی تحقیقات کیسے ہوں گی؟ یہ اللہ ہی جانتا ہے 🙂