[انٹرویوز] خامیوں پر قابو پا رہا ہوں، قومی ٹیم میں مستقل جگہ پاؤں گا: خرم منظور

0 1,045

ایک زمانہ تھا کہ کراچی کے بلے باز قومی کرکٹ کے افق پر چھائے ہوئے تھے۔ لٹل ماسٹر حنیف محمد ہوں یا اسٹریٹ بوائے جاوید میانداد یا پھر دور جدید میں یونس خان، یہ وہ ستارے ہیں جو کراچی کے آسمان پر ابھرے اور پھر عالمی سطح پر جگمگائے۔ لیکن اب کراچی سے تعلق رکھنے والے گنے چنے بلے باز ہیں جو قومی کرکٹ میں نظر آ رہے ہیں۔ انہی میں سے ایک خرم منظور ہیں۔ عرصہ دراز سے ان کی قومی کرکٹ ٹیم میں آوت جاوت ہے حالانکہ آسٹریلیا کے خلاف ہوبارٹ ٹیسٹ میں 77 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد یہ سمجھا جانے لگا تھا کہ خرم اب پاکستان کے قومی دستے کے مستقل رکن ہوں گے لیکن ایسا نہ ہوا اور وہ کارکردگی دکھانے کے باوجود ٹیم سے اندر باہر ہوتے رہے۔ آج کرک نامہ نے اپنے سلسلے 'انٹرویوز' کے لیے اسی باصلاحیت بلے باز کو چنا ہے۔

خرم منظور ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی ٹیموں میں بھی مستقل جگہ پانے کے خواہشمند ہیں (تصویر: Getty Images)
خرم منظور ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی ٹیموں میں بھی مستقل جگہ پانے کے خواہشمند ہیں (تصویر: Getty Images)

بارہا قومی ٹیم سے باہر کیے جانے کے باوجود خرم منظور مایوس نہیں ہیں اور ان دنوں اپنی بیٹنگ تکنیک درست کروانے کے لیے سابق کپتان راشد لطیف کے ساتھ گلبرگ اکیڈمی میں مصروف ہیں۔ خرم منظور کہتے ہیں کہ ان تربیتی نشستوں میں جدید ٹیکنالوجی سے بھی بھرپور استفادہ لیا جا رہا ہے، سابق ٹیسٹ کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ یہاں وڈیو اینالسٹ بھی ہوتا ہے جو خامیوں کی نشاندہی کرتا ہے اور پھر راشد لطیف کے ساتھ مل کر ان پر قابو پانے کے لیے کام کیا جاتا ہے۔

خرم منظور کا کہنا ہے کہ اس تربیتی سیشن سے وہ بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ کریز پر زیادہ دیر تک کھڑے ہو کر طویل باریاں کھیلنے والے بلے باز بنتے جا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ انہوں نے امید باندھ لی ہے کہ دورۂ سری لنکا کے لیے قومی ٹیم میں برقرار رہیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ خرم اپنی فارم اور فٹنس دونوں کا بھرپور خیال رکھ رہے ہیں۔

14 ٹیسٹ مقابلوں میں 778 رنز بنانے والے خرم کا کہنا ہے کہ ایجنٹ کی خدمات نہ ہونے کی وجہ سے وہ کیریبین لیگ جیسے ایونٹ میں شامل نہ ہو سکے لیکن جلد ہی یہ خدمات حاصل ہوتے ہی دنیا کی بیشتر لیگز کے منتظمین سے رابطے بڑھائیں گے اور اس طرز کی کرکٹ میں بھی خود کو منوائیں گے۔ البتہ فی الحال ان کی نظریں پاکستان کرکٹ ٹیم میں جگہ مضبوط کرنے پر لگی ہوئی ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ وہ ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی دستوں میں بھی مستقل مقام حاصل کریں۔

27 سالہ خرم منظور 7 ایک روزہ مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں، اور 33 سے زیادہ کے اوسط سے 236 رنز بنا چکے ہیں جن میں 3 نصف سنچریاں شامل ہیں البتہ ان کا آخری ایک روزہ جنوری 2009ء میں سری لنکا کے خلاف تھا یعنی کہ وہ گزشتہ پانچ سالوں سے محدود طرز کی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی سے محروم ہیں۔ البتہ ٹیسٹ میں وہ اب مقابلتاً تواتر کے ساتھ کھیلتے نظر آ رہے ہیں۔ دورۂ زمبابوے کے خلاف متحدہ عرب امارات میں جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے خلاف سیریز میں انہیں پورے مواقع دیے گئے اور ڈیل اسٹین، ویرنن فلینڈر اور مورنے مورکل جیسے باؤلرز پر مشتمل جنوبی افریقہ کے مایہ ناز باؤلنگ اٹیک کے خلاف کیریئر کی بہترین 146 رنز کی اننگز کھیل کر خرم نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

اب پاکستان رواں سال اگست میں سری لنکا میں تین ٹیسٹ اور دو ون ڈے مقابلے کھیلے گا اور خرم، جو رواں سال کے اوائل میں شارجہ میں اسی حریف کے خلاف تاریخی فتح حاصل کرنے والے دستے کے رکن تھے، اپنی جگہ برقرار رکھنے کی تمنا رکھتے ہیں۔