[انٹرویوز] ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں باؤلرز کی کارکردگی پر تشویش ہے: اقبال قاسم

0 1,016

پاکستان بھارت کے خلاف مایوس کن شکست کے بعد آسٹریلیا کے جبڑوں سے فتح چھیننے میں کامیاب تو ہوگیا لیکن دونوں مقابلوں سے قومی ٹیم کی کمزوریوں کو نمایاں کر کے رکھ دیا ہے۔ پہلے میچ میں بیٹنگ کی بدترین ناکامی اور دوسرے میں باؤلرز نے مقابلہ تقریباً گنوا دیا تھا، بس نازک ترین مرحلے پر بازی واپس ہاتھوں میں آ گئی اور پھر ٹیم پاکستان نے اسے گرفت سے نکلنے نہ دیا اور اہم مقابلہ جیت لیا۔

حالات کے مطابق حکمت عملی بدلنے والی ٹیم ہی کامیاب ہوگی، حفیظ کو ذہن تیار رکھنا ہوگا: سابق چیف سلیکٹر (تصویر: Getty Images)
حالات کے مطابق حکمت عملی بدلنے والی ٹیم ہی کامیاب ہوگی، حفیظ کو ذہن تیار رکھنا ہوگا: سابق چیف سلیکٹر (تصویر: Getty Images)

ان دونوں مقابلوں میں پاکستان کی کارکردگی کے حوالے سے سابق ٹیسٹ کھلاڑی اور حال ہی میں چیف سلیکٹر کے عہدے پر فائز رہنے والے اقبال قاسم کا کہنا ہےکہ ٹی ٹوئنٹی جیسے تیز فارمیٹ میں پاکستان کے کھلاڑیوں بالخصوص کپتان محمد حفیظ کو ہمہ وقت ذہن کو تیار رکھنا ہوگا کیونکہ اس طرز میں وہی ٹیم مقابلہ جیت سکتی ہے جو حالات کے مطابق اپنی حکمت عملی کو تبدیل کرے۔ بدلتی ہوئی صورتحال میں اہم فیصلے کرنے کے لیے پاکستان کو فارمولا طرز کی ٹیموں کے بجائے حریف کی صلاحیتوں اور کمزوریوں کو دیکھ کر ٹیم کا انتخاب کرنا ہوگا۔

سوموار کو کرک نامہ سے گفتگو کرتے ہوئے 'بنگلور کے ہیرو' نے کہا کہ پاکستان کے لیے یہ بالکل موزوں نہيں کہ وہ ذہن میں تعداد مقرر کر رکھے کہ اتنے تیز باؤلر اور اتنے اسپنرز کے ساتھ میدان میں اترا جائے گا، اس طرز کی سوچ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے لیے موزوں نہیں، پھر یہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیسا اہم ٹورنامنٹ بھی ہے جہاں ایک لمحے کی غلطی پاکستان کو عالمی اعزاز سے محروم کرسکتی ہے۔

سابق چیف سلیکٹر نے کہا کہ پاکستان کی اصل قوت باؤلنگ ہے اور اب تک ٹورنامنٹ میں باؤلرز کا ناکام ہوا میرے لیے تشویشناک بات ہے۔ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے پہلے ایشیا کپ میں بھی پاکستان کی باؤلنگ مایوس کن تھی، جو افغانستان کے علاوہ کسی ٹیم کو آل آؤٹ نہیں کرسکے اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بھی حالت میں کچھ خاص فرق نہیں آیا۔ گو کہ آسٹریلیا کے خلاف باؤلرز نے کم بیک کیا اور مقابلہ واپس اپنے حق میں پلٹا لیکن 10 اوورز تک گلین میکس ویل اور آرون فنچ کے سامنے ان کی جو حالت تھی، وہ پاکستان کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

آسٹریلیا کے خلاف مقابلے کے مرد میدان قرار پانے والے عمر اکمل کے بارے میں اقبال قاسم نے کہا کہ عمر کا بھرپور کارکردگی دکھانا پاکستان کے لیے خوش آئند ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ آئندہ مقابلوں میں بھی پاکستان کی فتوحات میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ شعیب ملک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تجربہ کار آل راؤنڈر اگر کارکردگی پیش نہیں کرپا رہے تو ان کی فائنل الیون میں جگہ نہیں بنتی اور پاکستان کو ان کا موزوں متبادل ٹیم میں شامل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہر لمحے کے ساتھ بدلتے ہوئے حالات میں فیصلے کرنا ٹی ٹوئنٹی کا خاصہ ہے اور محمد حفیظ کو درکار ہدف کو دیکھ کر بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کرنی چاہیے۔ کھلاڑیوں کو طے شدہ نمبروں پر کھلانے کا نتیجہ الٹا بھی نکل سکتا ہے۔

عمر گل، جو عرصہ دراز کے بعد گزشتہ شب بھرپور ایکشن میں نظر آئے، کو اقبال قاسم نے مکمل فٹ قرار نہیں دیا اور کہا کہ سرجری کے بعد سے اب تک انہوں نے جتنی کرکٹ کھیلی ہے اس میں ان کی باؤلنگ میں وہ توازن اور آہنگ نظر نہیں آیا، جو ان کا خاصہ رہا ہے اور مجھے ایسا لگتا ہے کہ وہ مکمل فٹ نہیں ہیں۔ اس لیے پاکستان کو عمر گل کا خیال رکھنا ہوگا اور انہیں تواتر کے ساتھ کھلانے سے گریز کرنا ہوگا۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ ایک مرتبہ پھر زخمی ہوکر عرصے کے لیے باہر ہوجائیں۔

آسٹریلیا کے خلاف ایک اوور میں 30 رنز کھانے اور پھر آخری اوور میں دو وکٹیں سمیٹ کر 23 رنز کا کامیاب دفاع کرنے والے بلاول بھٹی کے بارے میں سابق چیف سلیکٹر نے کہا کہ بلاول ابھی نوجوان ہے اور اسے ابھی کافی تجربے کی ضرورت ہے۔

اقبال قاسم نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی جارحانہ کرکٹ کا نام ہے اور اس میں وہی ٹیم جیتتی ہے جو لڑنے مرنے پر آمادہ ہو، پاکستان کو اگر اعزاز حاصل کرنا ہے تو اسے اپنے مزاج میں جارحیت لانا ہوگی۔

پاکستان ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں اپنا اگلا مقابلہ 30 مارچ کو میزبان بنگلہ دیش کے خلاف کھیلے گا، جہاں فتح اس کے سیمی فائنل تک پہنچنے کے امکانات کو روشن کرسکتی ہے۔