دو سال بعد عرفان پٹھان کی واپسی

1 1,054

عرفان پٹھان دو سے زائد سال تک قومی ٹیم کی نمائندگی سے محروم رہنے کے بعد بالآخر ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز کے آخری دو مقابلوں کے لیے طلب کر لیے گئے ہیں۔

عرفان پٹھان نے آخری مرتبہ 2009ء کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بھارت کی نمائندگی کی تھی، اور ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے ایک روزہ میں نوجوان گیند بازوں کی ناقص کارکردگی کے بعد انہیں اگلے دونوں میچز کے لیے ٹیم میں واپس بلایا گیاہے۔ ان کی ٹیم میں واپسی کی ایک اہم وجہ جاری رانجی ٹرافی میں عمدہ کارکردگی ہے جس کے اب تک کھیلے گئے تین مقابلوں میں وہ 21 وکٹیں سمیٹ چکے ہیں۔

عرفان پٹھان نے آخری مرتبہ ورلڈ ٹی ٹوئ‏نٹی 2009ء میں بھارت کی نمائندگی کی تھی (تصویر: Getty Images)
عرفان پٹھان نے آخری مرتبہ ورلڈ ٹی ٹوئ‏نٹی 2009ء میں بھارت کی نمائندگی کی تھی (تصویر: Getty Images)

2003ء میں بھارتی ماہرین کرکٹ کے بقول عالمی افق پر 'نئے وسیم اکرم' کے طور پر ابھرنے والے عرفان پٹھان جلد ہی منظر عام سے غائب ہونے لگے۔ انہوں نے آخری مرتبہ اپنے ہوم گراؤنڈ احمد آباد میں جنوبی افریقہ کے خلاف اپریل 2008ء میں ٹیسٹ مقابلہ کھیلا جبکہ آخری ایک روزہ کھیلنے کا موقع انہیں فروری 2009ء میں سری لنکا کے خلاف ملا۔ انہوں نے کسی بھی سطح پر بھارت کی نمائندگی آخری مرتبہ جون 2009ء میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے دوران ویسٹ انڈیز کے خلاف مقابلے میں کی جس میں 7 وکٹوں کی شکست کے باعث بھارت اپنے ٹائٹل کے دفاع میں ناکام ہوا تھا۔ اس کے بعد سے آج تک عرفان ملک کی جانب سے کھیلنے سے محروم ہیں۔

بھارت اور ویسٹ انڈیز کے درمیان آخری دونوں ایک روزہ بین الاقوامی مقابلے 8 دسمبر کو اندور اور 11 دسمبر کو چنئی میں ہوں گے اور میزبان 2-1 کی برتری کے ساتھ اب ایڑی چوٹی کا زور لگائے گا کہ وہ غرب الہند کو مزید کوئی مقابلہ نہ جیتنے دے کیونکہ عالمی درجہ بندی میں بھارت دوسرے نمبر پر ہے جبکہ ویسٹ انڈیز کی پوزیشن آٹھویں ہے اور اس تفاوت کے باعث ایک میچ میں بھی شکست بھارت کے درجے پر بہت منفی اثرات مرتب کرے گی۔ ساتھ ہی بھارت کی کوشش ہوگی کہ وہ جب اندور میں اترے اسی مقابلے میں سیریز کا فیصلہ کر دے۔

اور اب سیریز میں ابتدائی دونوں مقابلوں میں سنسنی خیز معرکہ آرائی کے بعد فتح سمیٹنے والے بھارت کو تیسرے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کی کئی وجوہات میں سے ایک حتمی دونوں اوورز میں نوجوان گیند بازوں ابھیمنیو متھن اور امیش یادیو کو پڑنے والے ٹھکائی تھی جو بعد ازاں فیصلہ کن ثابت ہوئی۔ ویسٹ انڈین بلے بازوں ڈیرن سیمی اور آندرے رسل نے دونوں کے اوورز میں بالترتیب 23 اور 20 رنز لوٹے۔

وریندر سہواگ (کپتان)، ابھیمنیو متھن، اجنکیا راہانے، پارتھیو پٹیل، راہول شرما، روہیت شرما، روی چندر آشون، رویندر جدیجا، سریش رائنا، عرفان پٹھان، گوتم گمبھیر، منوج تیواری، ورون آرون، ونے کمار اور ویرات کوہلی۔