بھارت کی مسلسل چوتھی فتح، نظریں اب کلین سویپ پر

1 1,021

بھارت انگلستان کو محض ایک فتح کے لیے ویسے ہی ترسا رہا ہے، جیسا کہ حالیہ دورۂ انگلستان میں میزبان ٹیم نے بھارت کو تڑپایا تھا۔ ممبئی کے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں بھارت نے سیریز کے چوتھے ایک روزہ میں با آسانی 6 وکٹوں سے کامیابی سمیٹ کر انگلستان کے خلاف سیریز میں 4-0 کی برتری حاصل کر لی ہے اور اب اس کی نظریں سیریز میں کلین سویپ پر مرکوز ہوں گی۔ بھارت کی آسان فتح میں ایک مرتبہ پھر ویرات کوہلی کا کردار اہم رہا جنہوں نے 86 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی اور سریش رائنا نے 80 رنز کے ساتھ ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ دونوں کھلاڑیوں کے درمیان 131 رنز کی فتح گر شراکت قائم ہوئی۔

ویرات کوہلی نے ایک اور انتہائی عمدہ اننگز کھیل کر بھارت کی فتح کی راہ ہموار کی (تصویر: AFP)
ویرات کوہلی نے ایک اور انتہائی عمدہ اننگز کھیل کر بھارت کی فتح کی راہ ہموار کی (تصویر: AFP)

ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ انگلستان کے حق میں ثابت نہیں ہوا۔ یکے بعد دیگرے دو مسلسل گيندوں پر ایلسٹر کک (10) اور کریگ کیزویٹر (29 رنز) کے آؤٹ ہونے کے بعد مہمان ٹیم کی واحد قابل ذکر شراکت تیسری وکٹ پر جوناتھن ٹراٹ (39) اور کیون پیٹرسن (41 رنز) نے 73 رنز بنا کر قائم کی۔ اس اہم شراکت کا خاتمہ ونے کمار کے ہاتھوں ہوا جنہوں نے جوناتھن ٹراٹ کے بلے اور پیڈ کے درمیان موجود جگہ سے گیند نکالتے ہوئے انہیں بولڈ کر دیا۔ پھر بھارتی اسپنرز کی باری آئی جنہوں نے اپنے کے لیے مددگار پچ پر میدان مار لیا۔ میچ کا 'ٹرننگ پوائنٹ' کیون پیٹرسن کا آؤٹ تھا جن کا مڈ وکٹ باؤنڈری پر متبادل فیلڈر منوج تیواری نے انتہائی خوبصورت کیچ لیا اور میچ کا پانسہ پلٹ دیا۔ اس کے بعد رویندر جدیجا نے روی بوپارا (8) اور جونی بیئرسٹو (9 رنز) کو ٹھکانے لگا کر تو انگلش مڈل آرڈر کی کمر توڑ دی۔ جونی بیئرسٹو جن سے اس سیریز میں بڑی امیدیں وابستہ تھیں، ایک مرتبہ پھر مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئے اور ایسا لگ رہا ہے کہ ان کا ہوّا ہی کھڑا کیا گیا تھا اور درحقیقت کارکردگی ویسی نہیں ہے۔ اگر اختتامی لمحات میں ٹم بریسنن 45 رنز کی اننگز نہ کھیلتے تو انگلستان 200 کا ہندسہ بھی عبور نہ کر پاتا۔ جدیجا کے علاوہ دوسرے اسپنر روی چندر آشوِن نے بھی عمدہ کارکردگی دکھائی اور ایلسٹر کک، کیون پیٹرسن اور سمیت پٹیل کی اہم ترین وکٹیں سمیٹیں۔

بھارت نے مقابلے میں تیز گیندباز ورون آرون کو پہلی بار ملک کی بین الاقوامی سطح پر نمائندگی کا اعزاز بخشا اور انہوں نے مایوس نہیں کیا۔ بھارت کے تیز ترین گیند باز سمجھے جانے والے آرون نے مسلسل 140 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے زیادہ گیندیں پھینکیں اور تین وکٹیں بھی حاصل کیں، جس میں 47 ویں اوور کی پہلی گیند پر ٹم بریسنن کی قیمتی ترین وکٹ شامل تھی۔ انہوں نے اپنے تینوں شکار کلین بولڈ کیے اور یوں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

انگلستان کی اننگز کا خاتمہ 47 ویں اوور میں محض 220 رنز پر ہوا اور یوں بھارت کو فتح کے لیے 221 رنز کا آسان ہدف ملا جو اس نے 46 کے مجموعی اسکور پر 3 وکٹیں گنوا دینے کے باوجود با آسانی حاصل کر لیا۔ جس میں اہم کردار کوہلی و رائنا کی سنچری شراکت کا رہا۔ ویرات کوہلی نے 99 گیندوں پر 11 چوکوں کی مدد سے 86 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی جبکہ سریش رائنا 62 گیندوں پر 12 چوکوں کی مدد سے 80 رنز کی تیز رفتار اننگز کھیل کر پویلین لوٹے۔ وہ انگلش میڈیم پیسر اسٹیون فن کا تیسرا شکار بنے۔ اِن تین وکٹوں کے علاوہ گرنے والی واحد وکٹ اپنا پہلا ایک روزہ بین الاقوامی کھیلنے والے اسٹورٹ میکر نے حاصل کی جنہوں نے گزشتہ میچ کے ہیرو اجنکیا راہانے کو پویلین کی راہ دکھائی۔

سریش رائنا کو شعلہ فشاں اننگز پر مقابلے کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

سیریز کا پانچواں و آخری ایک روزہ بین الاقوامی 25 اکتوبر کو کولکتہ کے تاریخی ایڈن گارڈنز میں کھیلا جائے گا۔ اور بھارت کی نظریں اب بلاشک و شبہ کلین سویپ پر مرکوز ہوں گی جس کے ذریعے وہ چند ماہ قبل انگلستان میں اٹھائی گئی ہزیمت کا ازالہ کرنے کی کوشش کرے گا جہاں اسے ٹیسٹ، ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کسی طرز کی کرکٹ میں کوئی مقابلہ جیتنے نہیں دیا گیا تھا۔

کولکتہ کا یہی میدان 29 اکتوبر کو دونوں ٹیموں کے واحد ٹی ٹوئنٹی کی بھی میزبانی کرے گا جس کے ساتھ ہی بھارت-انگلستان سیریز اختتام کو پہنچے گی۔