دھونی کا سیلاب انگلستان کو بہا لے گیا، بھارت نے کلین سویپ کا بدلہ لے لیا

مہندر سنگھ دھونی کے بلے سے اگلتے رنوں کا سیلاب ایک مرتبہ پھر انگلستان کو بہا لے گیا اور بھارت نے مسلسل پانچویں ایک روزہ میں انگلستان کو ہزیمت سے دوچار کر کے کلین سویپ کرتے ہوئے حالیہ دورۂ انگلستان کی ناکامی کے داغ کو کسی حد تک دھو ڈالا۔ مہندر سنگھ نے بھرپور فارم کو جاری رکھتے ہوئے 69 گیندوں پر 75 رنز بنائے اور انگلش گیند باز پوری سیریز میں ایک مرتبہ بھی انہیں آؤٹ کرنے میں ناکام رہے۔
کولکتہ کے تاریخی میدان ایڈن گارڈنز میں کھیلا گیا سیریز کا آخری و پانچواں صرف اور صرف اس لیے اہم تھا کہ آیا بھارت کلین سویپ کر پائے گا یا نہیں؟ اور بھارت نے بالآخر کر دکھایا۔ انگلش اوپنرز کی 129 رنز کی عمدہ شراکت کے باوجود بھارتی گیند بازوں خصوصاً اسپنرز سے ہمت نہیں ہاری اور بعد ازاں ڈرامائی طور پر انگلستان کی تمام وکٹیں 47 رنز پر ڈھیر ہو گئیں اور فتح بھارت کی جھولی میں ڈال دی۔

اجنکیا راہانے اور گوتم گمبھیر کی 80 رنز کی شراکت کے بعد انگلستان نے یکدم میچ میں واپسی کی اسٹیون فن نے ایک ہی اوور میں گمبھیر (38 رنز) اور ویرات کوہلی (صفر) کو کلین بولڈ کر کے پویلین کا راستہ دکھا دیا۔ اگلے اوور میں ٹم بریسنن نے اجنکیا راہانے (42 رنز) کو بھی وکٹوں کے پیچھے آؤٹ کرا دیا تو بھارت کے لیے سب سے بڑا چیلنج اس تہرے دھچکے سے نکلنا تھا۔ گو کہ اس میں اہم کردار انگلش فیلڈرزنے ادا کیا جنہوں نے اہم بلے باز سریش رائنا (38 رنز) کا ابتداء ہی میں آسان کیچ چھوڑا لیکن یہ دراصل مہندر سنگھ دھونی تھے جو بھارت کو ایک قابل دفاع مجموعے تک لے گئے۔ ان کی اننگز میں 4 چھکے اور 3 چوکے شامل تھے۔ انہوں نے نوجوان حریف گيند باز اسٹورٹ میکر کی ناتجربہ کاری کا خوب فائدہ اٹھایا اور 49 ویں اوور میں 21 رنز سمیٹے جن میں لانگ آن پر لگایا گیا ایک بلند و بالا چھکا بھی شامل تھا۔ سمیت پٹیل کی جانب سے پھینکے گئے آخری اوورز میں بھی بھارتی بلے بازوں نے 18 رنز لوٹے۔
انگلستان کی جانب سے سمیت پٹیل نے 2 جبکہ اسٹیون فن نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک، ایک وکٹ ٹم بریسنن اور اسٹورٹ میکر کو بھی ملی۔
جواب میں انگلستان کا آغاز بہت شاندار تھا۔ اوپنرز کپتان ایلسٹر کک اور کریگ کیزویٹر نے اسے سیریز کا سب سے عمدہ آغاز فراہم کیا۔ جب انگلستان کا اسکور 129 رنز تک پہنچا تو وہ رنز کی مطلوبہ شرح سے 20 رنز آگے تھے لیکن پھر یکایک سب کچھ خوابناک انداز میں ٹوٹ کر بکھرنے لگا۔ ایسا لگا کہ ایک کمزور دیوار میں سے ایک اینٹ نکال دی گئی تو ایک ہی جھٹکے میں پوری دیوار زمین پر آ گری۔ جب 21 ویں اوور کی دوسری گيند پر برق رفتار گیند باز ورون آرون نے ایلسٹر کک (60 رنز) کو بولڈ کیا تو گویا زوال کے سفر کا آغاز ہو گیا۔ اور اب باری تھی اسپنرز کی، جنہوں نے اپنے کام کا آغاز کر دیا۔ رویندر جدیجا نے اگلے اوور میں کریگ کیزویٹر (63 رنز) کو وکٹوں کے سامنے جا لیا۔ اسپنرز کو ملنے والی مدد کو دیکھتے ہی دھونی نے دوسرے اینڈ سے بھی اسپنر روی چندر آشون کو لگا دیا جنہوں نے اسی اوور میں این بیل (2 رنز) کو میدان بدر کر دیا۔ وہ زخمی کیون پیٹرسن کی جگہ مقابلے میں حصہ لے رہے تھے۔

اس کے بعد گویا بند ٹوٹ گیا، ایک اینڈ سے روی چندر آشون اور دوسرے سے رویندر جدیجا نے انگلش اننگز کی بساط لپیٹنا شروع کی اور سوائے سمیت پٹیل 18 رنز اور گریم سوان 10 رنز کے کوئی انگلش بلے باز دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہو سکا اور اننگز 37 اوورز میں 176 رنز پر تمام ہوئی۔
رویندر جدیجا نے 33 رنز دے کر 4 جبکہ آشوِن نے 28 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں۔ منوج تیواری، ورون آرون اور سریش رائنا کو ایک، ایک وکٹ ملی۔
جدیجا کو فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی باؤلنگ کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ پوری سیریز میں حریف گیند بازوں کو تگنی کا ناچ نچانے والے بھارتی قائد مہندر سنگھ دھونی سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔
انگلستان کے مایوس کن دورۂ ہندوستان کا اختتام 29 اکتوبر کولکتہ ہی میں کھیلے جانے والے واحد ٹی ٹوئنٹی کے ساتھ ہوگا۔ اس فارمیٹ میں اسے کل ہی سرفہرست ٹیم کا درجہ ملا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس فارمیٹ میں بھی اپنی اہلیت ثابت کر پاتا ہے یا ناکامی ایک مرتبہ پھر اس کا مقدم ٹھیرتی ہے۔