بلے بازوں کی جنت، بھارت کی فتح کے ساتھ سیریز برابر

1 1,050

دن بھر میں صرف 10 وکٹیں جبکہ 700 رنز، 79 چوکے اور 13 چھکے!! بھارت کے میدانوں کو 'بلے بازوں کی جنت' سمجھنے میں اگر کسی کو رتی برابر بھی شبہ ہوگا، تو وہ جاری بھارت-آسٹریلیا سیریز میں ختم ہوگیا ہوگا، جہاں چھٹے ایک روزہ مقابلے میں بھارت نے ریکارڈ دوسری مرتبہ 350 رنز سے زیادہ کا ہدف عبور کرکے سیریز 2-2 سے برابر کرڈالی۔

ویراٹ کوہلی کی 66 گیندوں پر 115 رںز کی باری نے فیصلہ کن کردار ادا کیا (تصویر: BCCI)
ویراٹ کوہلی کی 66 گیندوں پر 115 رںز کی باری نے فیصلہ کن کردار ادا کیا (تصویر: BCCI)

ناگپور میں کھیلے گئے سیریز کے چھٹے مقابلے میں بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا اور ابتداء میں دو وکٹیں بھی حاصل کرلیں لیکن بعد ازاں طویل عرصے سے فارم کی تلاش میں سرگرداں شین واٹسن اور مائیکل کلارک کی عدم موجودگی میں قیادت کے فرائض انجام دینے والے جارج بیلی کی شاندار بلے بازی نے آسٹریلیا کوایک بڑے مجموعے تک پہنچا دیا۔ گو کہ بعد ازاں آسٹریلیا اس کا دفاع نہ کرسکا، لیکن 350 رنز کا مجموعہ بلاشبہ ایک بہت بڑا مجموعہ تھا۔

ابتداء میں اوپنرز فل ہیوز اور آرون فنچ 12 ویں اوور کے آغاز تک پویلین لوٹ چکے تھے جبکہ اسکور بورڈ پر صرف 45 رنز موجود تھے۔ ان حالات میں واٹسن اور کپتان بیلی کے درمیان 168 رنز کی زبردست شراکت داری قائم ہوئی۔ شین واٹسن، جو کافی عرصے سے ایک اچھی اننگز کی تلاش میں تھے، بالآخر ناگپور میں بھرپور فارم میں دکھائی دیے اور 3 چھکوں اور 13 چوکوں سے 94 گیندوں پر 102 رنز کی بہترین باری کھیلی۔

بیلی اور واٹسن کے درمیان 168 رنز کی رفاقت صرف 142 گیندوں پر بنی یعنی آخری پاور پلے کے آغاز سے قبل ہی یہ لوگ بہترین پلیٹ فارم تیار کر چکے تھے۔ گو کہ آنے والے بلے بازوں میں صرف ایڈم ووجس ہی بیلی کا ساتھ دے پائے لیکن اس کے باوجود ایک اینڈ سے بیلی کا "بلّا چارج" ہی بھارتی گیند بازوں کےلیے کافی تھا۔ آخری 10 اوورز میں آسٹریلیا نے 103 رنز لوٹے۔ بیلی آخری اوور میں 156 رںز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ انہوں نے صرف 114 گیندیں کھیلیں اور 13 چوکے اور 6 چھکے لگائے۔

بھارت کی جانب سے رویندر جدیجا اور روی چندر آشون نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں لیکن دونوں کے دس، دس اوورز میں بالترتیب 68 اور 64 رنز پڑے۔ محمد شامی کے 8 اوورز میں آسٹریلیا نے 66 رنز لوٹے جبکہ بھوونیشور کمار کو 42 رنز پڑے۔ دونوں نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔ سب سے قابل رحم حالت امیت مشرا کی تھی جن کے 10 اوورز میں 78 رنز بنے اور انہيں کوئی وکٹ بھی نہ ملی۔

باؤلرز کو اتنی مار پڑنے کے بعد بھی بھارت کا حوصلہ دیکھئے ، پہلی ہی وکٹ پر انہوں نے 178 رنز جڑ ڈالے۔ روہیت شرما اور شیکھر دھاون نے ایسا شاندار آغاز فراہم کیا کہ اس کے سامنے 350 رنز بھی ہیچ نظر آنے لگے۔ تیسویں اوور میں روہیت شرما 79 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے تو آسٹریلیا نے شاید سوچا ہوگا کہ اب سکھ کا سانس ملے گا لیکن انہیں اندازہ نہیں تھا کہ ان کا اصل امتحان اب شروع ہونے والا ہے، ویراٹ کوہلی کی صورت میں۔

کوہلی آسٹریلیا کے خس و خاشاک کی طرح اڑا لے گئے۔ صرف 66 گیندوں پر 115 رنز کی باری نے آسٹریلیا کو کہیں کا نہ چھوڑا۔ اس دوران دھاون نے اپنی سنچری مکمل کی اور کرتے ہی وکٹ تھما گئے لیکن اصل فرق کوہلی تھے۔ سریش رینا اور یورواج سنگھ کی ناکامی کے باوجود وہ آخری اوور میں بھارت کو فتح تک پہنچا گئے۔

بھارتی گیندبازوں کی طرح یہاں مہمان باؤلرز کی حالت بھی پتلی رہی۔ اسٹرائیک باؤلر مچل جانسن نے 10 اوورز میں 72 رنز کھائے۔ گو کہ انہیں دو وکٹیں بھی ملیں۔ ایک وکٹ لینے والے جیمز فاکنر اپنے 9.3 اوورز میں 73 رنز کھا بیٹھے جبکہ سنچری جڑنے والے شین واٹسن کے 6 اوورز میں 51 رنز پڑے۔

بارش سے متاثرہ سیریز 6 مقابلوں کے اختتام کے بعد اب 2-2 سے برابری پر کھڑی ہے اور سیریز کا آخری و فیصلہ کن مقابلہ 2 نومبر کو بنگلور میں کھیلا جائے گا۔ جہاں کا فاتح سیریز ٹرافی اپنے نام کرے گا ۔