آئی سی سی کا حکم نامہ پاکستان کے معاملات میں کھلی مداخلت ہے، عارف عباسی

4 1,047

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیف ایگزیکٹو عارف عباسی نے بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی پاکستان ٹاسک ٹیم رپورٹ جاری ہونے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی سی سی کو یہ اختیار ہی حاصل نہیں کہ وہ کسی بھی رکن ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت کرے۔

عارف عباسی پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو رہے ہیں (تصویر: جیو سوپر)

کرک نامہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عارف عباسی نے کہا ہے کہ آئی سی سی خود ان رکن ممالک کا اتحاد ہے اور اُس کے اختیارات میں یہ چیز شامل ہی نہیں کہ وہ اپنے رکن ممالک کو آمرانہ انداز میں فرمان جاری کرے۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی میں ایڈہاک ازم کے بعد جو ون مین شو شروع ہوا ہے اسی نے دوسروں کو ہم پہ تنقید کرنے کا موقع فراہم کیا ہے لیکن اس کے باوجود حکم نامے ارسال کرنا ساری دنیا میں پاکستان کرکٹ کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔

عارف عباسی نے کہا کہ آئی سی سی کو کھڑا کرنے والا پاکستان کرکٹ بورڈ تھا، جس وقت 1989ء میں بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی تشکیل نو کی جا رہی تھی تو پاکستان اور آسٹریلیا کے بورڈز میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے موقف کو تسلیم کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کرکٹ بورڈ ہی تھا جس کی کوششوں سے ورلڈ کپ جیسا کمزور ایونٹ فٹ بال کے بعد دنیا کا سب سے بڑا اسپورٹس ایونٹ بنا۔ انہوں نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی، نیوٹرل امپائرز، امپائرز ایلیٹ پینل، تھرڈ امپائر اور میچ ریفری سمیت کرکٹ میں کئی نئی جدتیں پاکستان کے متعارف کردہ ہیں ، اس کے باوجود پاکستان کے حوالے سے آئی سی سی کا رویہ سمجھ سے بالاتر ہے۔

عارف عباسی نے خصوصی گفتگو میں کہا کہ آج جس طرح 63 نکاتی حکم نامہ پاکستان کو جاری کیا گیا ہے وہ دیکھ کر مجھے بہت دکھ ہوا ہے، جس ادارے کی بنیاد ہم نے رکھی آج وہی ہمیں آنکھیں دکھا رہا ہے۔

واضح رہے کہ آئی سی سی کے انہی اقدامات کی وجہ سے عارف عباسی کے علاوہ دیگر کرکٹ ماہرین بھی سوالات اٹھا رہے ہیں۔

سابق آسٹریلوی کپتان این چیپل نے بھی آئی سی سی ایگزیکٹو بورڈ کے حالیہ فیصلوں پر سخت تنقید کی ہے اور ماتحت بورڈز میں جمہوری نظام کے نفاذ کی تجویز کو انتہائی مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ این چیپل نے انتہائی واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ جب بھارتی کرکٹ بورڈ آمرانہ انداز میں آئی سی سی سے اپنی مرضی کے فیصلے کروا رہا ہو تو ایسے میں 3، 4 کرکٹ بورڈز میں جمہوری نظام نافذ کرنے کی تجویز مضحکہ خیز ہے۔ انہوں نے آئی سی سی سے سوال کیا کہ وہ ان اقدامات سے سے آخر کس کو بے وقوف بنا رہی ہے؟