ون ڈے کرکٹ پر آسٹریلیا کی بادشاہت کا مکمل خاتمہ، انگلستان نیا نمبر ون

1 1,020

بالآخر دنیائے کرکٹ پر آسٹریلیا کی بادشاہت کے خاتمے کا باضابطہ اعلان ہو گیا۔ پہلے ٹیسٹ، پھر ٹی ٹوئنٹی اور اب وہ ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں بھی اپنی سرفہرست پوزیشن سے محروم ہو چکا ہے۔ اک ایسا درجہ جس پر وہ گزشتہ تین سالوں سے قابض تھا نہ صرف یہ کہ اس سے چھن چکا بلکہ 2002ء میں عالمی درجہ بندی کے موجودہ نظام کے اجراء کے بعد سے اب تک وہ ایسی بدترین صورتحال سے دوچار نہیں ہوا کیونکہ آئی سی سی ون ڈے انٹرنیشنل چیمپئن شپ میں سالانہ اپ ڈیٹ کے نتیجے میں چار مرتبہ کا عالمی چیمپئن چوتھی پوزیشن پر جا گرا ہے۔ یہ 2002ء میں درجہ بندی کے باضابطہ اجراء کے بعد سے اب تک اس کی بدترین حالت ہے۔ آسٹریلیا کی جگہ دنیائے کرکٹ پر اب انگلستان کی حکمرانی کا آغاز ہوا ہے۔

آسٹریلیا 2002ء میں درجہ بندی کے باضابطہ اجراء کے بعد سے اب تک اتنی بدترین صورتحال سے دوچار نہیں ہوا جتنا کہ اب ہے۔ تازہ ترین درجہ بندی میں کلارک الیون کا نمبر چوتھا ہے (تصویر: Getty Images)
آسٹریلیا 2002ء میں درجہ بندی کے باضابطہ اجراء کے بعد سے اب تک اتنی بدترین صورتحال سے دوچار نہیں ہوا جتنا کہ اب ہے۔ تازہ ترین درجہ بندی میں کلارک الیون کا نمبر چوتھا ہے (تصویر: Getty Images)

بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے بدھ کو ون ڈے انٹرنیشنل چیمپئن شپ میں سالانہ اپ ڈیٹ کا باضابطہ اعلان ایک اعلامیہ کے ذریعے کیا جس کی ایک نقل کرک نامہ کو بھی موصول ہوئی جس کے مطابق آسٹریلیا کو یہ نقصان اس لیے اٹھانا پڑا کیونکہ تازہ ترین درجہ بندی نے 2009ء اور 2010ء میں اس کی 30 ریکارڈ فتوحات کو پوائنٹس میں سے نکال دیا ہے۔ سالانہ اپ ڈیٹ اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ ٹیم کی تازہ ترین فارم درجہ بندی کا حصہ بنے اور پرانی فتوحات کو ماضی کا حصہ بنا دیا جائے۔ نئی درجہ بندی میں اگست 2010ء سے اب تک کھیلے گئے میچز کو شامل کیا گیا ہے اور اگست 2009ء سے جولائی 2010ء کے درمیانی نتائج کو منہا کر دیا گیا ہے۔

بہرحال، سالانہ اپ ڈیٹ کے نتیجے میں انگلستان ایک روزہ کرکٹ میں بھی نمبر ایک پوزیشن پر پہنچ چکا ہے جبکہ جنوبی افریقہ ایک درجہ ترقی پا کر دوسرے اور عالمی چیمپئن بھارت دوسرے سے تیسرے نمبر پرآ گیا ہے۔ انگلستان، چند روز قبل تازہ کی گئی عالمی درجہ بندی میں چوتھے نمبر پر تھا لیکن گزشتہ سال ڈیڑھ کی شاندار کارکردگی اسے ٹیسٹ کے بعد ایک روزہ میں بھی سرفہرست بنا چکی ہے۔

پاکستان کو اپ ڈیٹ سے فائدہ ضرورحاصل ہوا ہے لیکن وہ اپنی پوزیشن کو بہتر نہیں بنا سکا اور بدستور چھٹے نمبر پر ہے۔ پاکستان کو 2 پوائنٹس ملے ہیں اس سے آگے پانچویں نمبر پر موجود سری لنکا کے 2 پوائنٹس منہاہوئےہیں یوں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان اب صرف 3 پوائنٹس کا فرق رہ گیا ہے۔

یہ بھی 2002ء میں درجہ بندی کے اجراء کے بعد پہلا موقع ہے کہ انگلستان سرفہرست پوزیشن پر قابض ہوا ہے۔ البتہ انگلستان کے لیے 'سب اچھا' نہیں ہے کیونکہ اسی اپ ڈیٹ نےاسے ٹی ٹوئنٹی میں سرفہرست پوزیشن سے محروم کر دیا ہے اور اس کا سخت حریف جنوبی افریقہ اس کی جگہ نمبر ایک ٹی ٹوئنٹی ٹیم بن گیا ہے۔

اندازہ لگائیے کہ جنوبی افریقہ اور انگلستان کے درمیان کتنا کڑا مقابلہ ہے۔ اس وقت دونوں ٹیمیں ٹیسٹ اور ایک روزہ حتیٰ کہ ٹی ٹوئنٹی میں بھی سرفہرست پوزیشن کے لیے مڈ بھیڑ کر رہی ہیں۔ ٹیسٹ سیریز جاری ہے، جہاں جنوبی افریقہ کو ناقابل شکست برتری حاصل ہے اور سیریز فتح اسے نمبر ایک پوزیشن دلادے گی۔ پھر ایک روزہ سیریز میں بھی دونوں ٹیمیں ٹکرائیں گی اور تین ٹی ٹوئنٹی مقابلے بھی نمبر ایک کا حتمی فیصلہ کریں گے۔

آسٹریلیا کو ٹی ٹوئنٹی درجہ بندی میں بھی سخت خسارے کا سامنا ہوا ہے اور وہ چھٹی پوزیشن سے گر کر نویں نمبر پر چلا گیا ہے کیونکہ 2010ء کے اوائل کے نتائج پوائنٹس میں سے منہا کر لیے گئے ہیں۔

پاکستان ٹی ٹوئنٹی درجہ بندی میں بھی بدستور چھٹے نمبر پر ہے جہاں ویسٹ انڈیز 8 قیمتی پوائنٹس ملنے کے باعث پانچویں نمبر پر چلا گیا ہے جبکہ پاکستان اس سے دو پوائنٹس پیچھے ہے۔

علاوہ ازیں ٹی ٹوئنٹی جدول میں اب ٹیموں کی تعداد بھی 11 رہ گئی ہے اور باقی پانچ ٹیمیں – افغانستان، کینیڈا، کینیا، نیدرلینڈز اور اسکاٹ لینڈ- کو اس لیے باہر کر دیا گیا ہے کیونکہ وہ اگست 2010ء کے بعد سے اب تک آٹھ ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلے نہیں کھیل پائیں۔ جیسے ہی یہ ٹیمیں 8 مقابلوں کی بنیادی شرط پوری کریں گی، انہیں ایک مرتبہ پھر درجہ بندی کا حصہ بنا دیا جائے گا۔

ایک روزہ کی تازہ ترین درجہ بندی جاننے کے لیے کرک نامہ کا یہ خصوصی صفحہ ملاحظہ کیجیے۔