ٹیسٹ ہیٹ ٹرکس کی تاریخ؛ اسٹورٹ براڈ نیا نام

3 1,042

انگلستان کے نوجوان تیز باؤلر اسٹورٹ براڈ نے بھارت کے خلاف ٹرینٹ برج، ناٹنگھم میں کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ میں یادگار اسپیل میں ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔

انہوں نے یہ اعزاز مسلسل تین گیندوں پر حریف کپتان مہندر سنگھ دھونی، ہربھجن سنگھ اور پروین کمار کو آؤٹ کر کے حاصل کیا۔

اسٹورٹ براڈ پروین کمار کو بولڈ کر کے باؤلرز کے اس 'ایلیٹ کلب' میں شامل ہوئے
اسٹورٹ براڈ پروین کمار کو بولڈ کر کے باؤلرز کے اس 'ایلیٹ کلب' میں شامل ہوئے

اسٹورٹ براڈ کی یہ ہیٹ ٹرک ہی تھی جس نے بھارت کے جبڑوں سے میچ چھین لیا اور اسے دوبارہ توازن میں لے آئے۔ اسی ہیٹ ٹرک کی وجہ سے راہول ڈریوڈ (117 رنز) اور یووراج سنگھ (62 رنز) کی اننگز کی بدولت سنبھلتا ہوا بھارت لڑکھڑا گیا، اس کی آخری 5 وکٹیں اسکور میں محض 21 رنز کا اضافہ کر سکیں، اور وہ انگلستان کے پہلی اننگز کے اسکور 221 پر محض 67 رنز کی برتری حاصل کر سکا۔

تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی گیند باز نے بھارت کے خلاف ہیٹ ٹرک کی ہو۔ اس سے قبل دنیا کوئی گیند باز بھارت کی ہمیشہ مضبوط سمجھی جانے والی بیٹنگ لائن اپ میں ایسی دراڑ نہیں ڈال پایا اور یہ اعزاز اب نوجوان اسٹورٹ براڈ کو ملا ہے۔ ٹرینٹ برج کے میدان پر بھی یہ کسی بھی گیند باز کی پہلی ہیٹ ٹرک تھی۔

ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں یہ 38 واں موقع تھا جب کسی گیند باز نے مسلسل تین گیندوں پر تین حریف بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھائی ہو۔ ٹیسٹ تاریخ میں پہلی ہیٹ ٹرک فریڈرک اسپوفرتھ نے 1878ء میں ملبورن کے تاریخی میدان میں انگلستان کے خلاف کی۔

تاریخ کے کئی معروف گیند بازوں کو ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل ہوا ہے جبکہ کئی مشہور نام ایسے ہیں جو زندگی بھر اسے نہ پا سکے۔ جن گیند بازوں نے ہیٹ ٹرک کی ان میں آسٹریلیا کے ہو ٹرمبل، جمی میتھیوز، ویزلے ہال، لانس گبز، کورٹنی واش، شین وارن، وسیم اکرم، ہربھجن سنگھ اور گلین میک گرا جیسے عظیم گیند باز بھی شامل ہیں۔

مذکورہ بالا میں سے وسیم اکرم، ہو ٹرمبل اور جمی میتھیوز ہی کو دو دو مرتبہ ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز حاصل ہے جبکہ آسٹریلیا کے جمی میتھیوز 1912ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف مانچسٹر میں کھیلے گئے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں ہیٹ ٹرک کرکے تمام گیند بازوں میں ممتاز ترین مقام رکھتے ہیں۔

وسیم اکرم ان چند باؤلرز میں شمار ہوتے ہیں جنہیں دو ہیٹ ٹرکس کرنے کا اعزاز حاصل ہے
وسیم اکرم ان چند باؤلرز میں شمار ہوتے ہیں جنہیں دو ہیٹ ٹرکس کرنے کا اعزاز حاصل ہے

ان کے علاوہ بہت ساری ہیٹ ٹرکس انوکھی ہیں۔ 1929ء میں مورس ایلم، اور 1976ء میں پیٹر پیتھرک اور 1994ء میں ڈیمین فلیمنگ کی پاکستان کے خلاف ہیٹ ٹرکس، ان تینوں باؤلرز نے اپنے کیریئر کے پہلے ہی میچ میں کیں۔ دوسری جانب ہو ٹرمبل کی دوسری ہیٹ ٹرک (1903ء) اور جیف گریفن کی واحد ہیٹ ٹرک (1960ء) ان دونوں کھلاڑیوں کی اپنے کیریئر کے آخری میچ میں تھی۔

کورٹنی واش کی آسٹریلیا کے خلاف 1988ء کے برسبین کی گئی یادگار ہیٹ ٹرک اور اسی سیریز کے پرتھ ٹیسٹ میں مرو ہوز کی ویسٹ انڈیز کے خلاف جوابی ہیٹ ٹرکس اس حوالے سے ممتاز ہیں کہ یہ دو اننگز پر محیط تھیں یعنی ان دونوں کھلاڑیوں نے پہلی دونوں وکٹیں ایک اننگز میں حاصل کیں اور انہیں ہیٹ ٹرک کے لیے حریف ٹیم کی اگلی اننگز کا انتظار کرنا پڑا۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ دو اننگز پر محیط تیسری و آخری ہیٹ ٹرک بھی آسٹریلیا-ویسٹ انڈیز معرکے میں پیش آئی جب مئی 2003ء میں جرمین لاسن نے برج ٹاؤن ٹیسٹ میں تین مسلسل گیندوں پر آسٹریلیا کے تین بلے بازوں کو ٹھکانے لگایا۔

سری لنکا کے نوجوان گیند باز نووان زوئیسا کی ہیٹ ٹرک اس لحاظ سے نمایاں مقام رکھتی ہے کہ انہوں نے اپنے کیریئر کی ابتدائی تینوں گیندوں پر حریف بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔ انہوں نے 1999ء میں زمبابوے کے خلاف ہرارے ٹیسٹ میں اپنے پہلے ہی اوور کی ابتدائی تین گیندوں پر ٹریور گرپن، مرے گڈون اور نیل جانسن کو آؤٹ کر کے کیریئر کا شاندار آغاز کیا اور پھر 30 ٹیسٹ اور 95 ایک روزہ میچز تک سری لنکا کی نمائندگی کی۔

پاکستان کی جانب سے تاریخ میں صرف تین گیند باز ہی ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل کر سکے ہیں جن میں سے وسیم اکرم نے ایک ہی ماہ میں سری لنکا کے خلاف کھیلے گئے دو ٹیسٹ میچز میں ہیٹ ٹرکس کیں۔ ان کے علاوہ پاکستان کے دو گیند بازوں عبد الرزاق اور محمد سمیع کو ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز حاصل ہوا اور حیرت انگیز امر یہ ہے کہ انہوں نے بھی سری لنکن باؤلرز پر ہی اپنا قہر برسایا۔ عبد الرزاق نے جون 2000ء میں گال ٹیسٹ میں جبکہ محمد سمیع نے مارچ 2002ء میں لاہور ٹیسٹ میں ہیٹ ٹرک کی۔

بھارت کی جانب سے صرف دو گیند باز ایسے ہیں جنہوں نے یہ اعلیٰ اعزاز حاصل کیا ہے۔ ہربھجن سنگھ نے آسٹریلیا کے خلاف مارچ 2001ء میں کولکتہ ٹیسٹ کے دوران ایک یادگار ہیٹ ٹرک کی تھی جس میں انہوں نے رکی پونٹنگ، ایڈم گلکرسٹ اور شین وارن کی وکٹیں حاصل کی تھیں۔ بھارت کی جانب سے دوسری ہیٹ ٹرک عرفان پٹھان کی جنہوں نے 2005ء کے دورۂ پاکستان میں کھیلے گئے کراچی ٹیسٹ کی پہلی تین گیندوں پر سلمان بٹ، یونس خان اور محمد یوسف کو ٹھکانے لگا کر ہیٹ ٹرک کی۔ بدقسمتی سے یہ شاندار کارنامہ بھی بھارت کو میچ میں فتح نہ دلا سکا بلکہ اسے اپنی تاریخ کی بدترین شکستوں میں سے ایک شکست کھانا پڑیی یعنی 341 رنز کے بھاری مارجن سے۔

ماضی کے کئی عظیم گیند باز تاحیات بین الاقوامی سطح پر ہیٹ ٹرک کے اعزاز سے محروم رہے، ان میں عمران خان، کرٹلی ایمبروز، ڈینس للی، رچرڈ ہیڈلی، کپل دیو، مائیکل ہولڈنگ، جوئیل گارنر، اینڈی رابرٹس، کولن کرافٹ، این بوتھم، ایلن ڈونلڈ اور جیف تھامسن شامل ہیں۔